آج کی نشست میں ہم عمل میں اخلاص اور حسن نیت پر گفتگو کریں گے ، سچائی یہ ہے، مذہبِ اسلام میں اخلاص اور نیت کے حسن کو کلیدی کردار حاصل ہے ۔ مسئلہ صرف فرئض وواجبات کا نہیں بلکہ مستحبات میں بھی اسے امتیازی مقام حاصل ہے۔رسو اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: اللہ رب العزت تمہارے جسموں اور صورتوں کو نہیں دیکھتا بلکہ وہ دلوں اور نیتوں کو دیکھتا ہے۔[صحیح مسلم، باب تحریم ظلم المسلم الخ، ج:۱، ص۸۱۱]
read moreاس آیت مبارکہ کا مطلب یہ ہے کہ اصل علم غیب اللہ کے پاس ہے، جسے بس وہی جانتا ہے، اس کے سوا کوئی نہیں جانتا، ہاں اگر وہ اپنے کسی محبوب بندے کو بعض غیوب پر مطلع کرنا چاہے تو وہ ہر شی پر قادر ہے، جس طرح انسانوں کو سمیع وبصیر بنانے سے اس کی صفت سمع ورویت کے ساتھ شرک لازم نہیں آتا، بالکل اسی طرح اپنے محبوب بندوں کو بعض غیوب پر مطلع کرنے سے شرک لازم نہیں آتا، بہر حال اللہ کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں، وہ آسمان وزمین کی ہر شی کو جانتا ہے، خشکی اور تری میں رہنے والی ہر مخلوق کو دیکھتاہے، جن وانس، حیوانات وبہائم، چرند وپرند ، کیڑے پتنگے، سمندری جانور اور تمام حشرات الارض کو جانتا ہے،یہی نہیں، بلکہ وہ ہر مخلوق کی تعداد، حجم، وزن، شکل، فطرت، عمر ، جائے پیدائش، محل وقوع، گزشتہ زندگی، باقی ایام، اور ان کے پوری نسل اور کنبے کو جانتا ہے، جو پہلےمرگئے اورجو بعد میں پیدا ہونے والے ہیں سب کو ازل سے جانتا ہے، وہ ہر ایک کی ضرورتوں کو جانتا ہے، ہر ایک کی زبان سمجھتا ہے، ہر ایک کی آوازسنتا ہے، بلکہ وقت آنے اور بیان کرنے سے پہلے ہی اس کے جذبات واحساسات کو جان لیتا ہے، اور ان کی ہر ضرورت پوری فرمادیتا ہے، اس لیے کہ وہ رب العالمین بھی ہے اور خیر الرازقین بھی۔
read moreوقف الفاظ کے ساتھ تام ہوتا ہے سوال: کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص نے 3484 اسکوائر فٹ کا ایک پلاٹ ایک تنظیم کو دیا کہ جانب شمال مسجد اور جانب جنوب مدرسہ رہے گا باقی کتنے پر مسجد اور کتنے پر مدرسہ بنانا ہے آپ لوگ دیکھ لیجیے، تنظیم کے لوگوں نے ایک وقف نامہ تیار کیا کہ واقف فلاں نے 1708 اسکوائر فٹ جانب جنوب مسجد کے لیے اور 1776 اسکوائر فٹ جانب شمال مدرسہ کے لیے وقف کیا۔ وقف نامہ واقف کے سامنے پیش کیا گیا واقف نے اس کو پڑھ کر سوچ سمجھ کر دستخط کیا۔
read moreآج کل جب امت کو درپیش مسائل کے حل کی بات کی جائے تو اسے دو خانوں میں بانٹ کر دیکھا جاتا ہے۔ ایک مخصوص دینی وضع قطع میں رہنے والے اور شریعت اسلامیہ کی ہمہ گیریت پر یقین رکھنے والے حضرات کا بیان کردہ حل۔ دوسرا عصری معلومات کا ذخیرہ رکھنے والے اور دین کی جدید تعبیر و تشریح کے دعوے دار افراد کا وضع کردہ حل۔ ان دونوں کے علاوہ ایک تیسرا لبرل سیکولر حل بھی وقتاً فوقتاً سامنے آتا رہتا ہے۔ تینوں قسم کے حل ایک دوسرے سے مختلف اور جداگانہ تدابیر پر مشتمل ہوتے ہیں۔ جدت پسند دانشو
read moreاسلامی ہجری کا آغاز خلیفہ دوم امیر المومنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دورِ خلافت سے ہوا- حضرتِ سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ فکر لاحق رہتی کہ ہم اپنے معاملات لکھنے میں سن عیسوی کا استعمال کرتے ہیں جب کہ ہمارا اپنا سن اور اپنی تاریخی شناخت ہونی چاہیے- لہٰذا آپ نے ایک مجلسِ شوریٰ سے اسلامی سن کے آغاز کے بارے میں مشورہ طلب کیا۔
read moreابتدائى حالات: قطب المجد دین غوث الکاملین ، غیاث العارفین، امام ربانی سید نا مجدد الف ثانی الشیخ احمد سرہندی قدس سره ۹۷۱ھ کو (بتاریخ ۱۴ شوال) دار العرفان سرہند شریف میں پیدا ہوئے ۔( زبدة المقامات صفحہ ۱۹۰
read moreپروفیسر خلیق انجم صاحب آپ کی شاعرانہ حیثیت پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھتے ہیں : حضرت خواجہ بندہ نواز فارسی کے بڑے اچھے شاعر تھے ۔ ان کا فارسی دیوان گلبرگہ سے شائع ہو چکا ہے ۔ دکنی میں بھی شعر کہا کرتے تھے ۔ ان کی ایک نظم " چکی نامہ " ادارہ ادبیات اردو میں موجود ہے ، جس کی نقل میرے کرم فرما جناب محیی الدین صاحب قادری زور نے میری درخواست پر ارسال فرمائی ہے ۔ اس نظم کے علاوہ بھی کچھ کلام ملتا ہے ۔ میں نے تمام دکنی کلام کو یکجا کر دیا ہے ۔ حضرت کا فارسی میں کوئی خاص تخلص نہیں تھا ........ القاب اور کنیت کے ساتھ ان کا پورا نام " صدر الدین ابو الفتح سید محمد حسینی گیسو دراز " تھا ۔ ان میں جو مناسب سمجھا ، مقطع میں استعمال کر لیا اور ایک غزل کے مقطع میں یہ سب الفاظ ( اسما ) جمع کر دیے ہیں ، چنانچہ فرماتے ہیں : اے ابو الفتح محمد صدرِ دیں گیسو دراز
read moreحضرت سید مخدوم اشرف جہاں گیر سمنانی علیہ الرحمہ کا شمار اپنے وقت کے ان ممتاز صوفیا اور اولیائے کرام میں ہوتا ہے،جنہوں نے اپنی فکری ، روحانی اور صوفیانہ تعلیمات سے اسلام و سنّیت کو بے پناہ فروغ دیا اور کفر و شرک میں مبتلا افراد کو تصوف و روحانیت کے ذریعہ جادۂ حق پر گامزن کیا۔آپ اپنے عہد کے ایک متبحرعالم ، مثالی صوفی ، درویش کامل اور ایک خدا رسیدہ بزرگ تھے۔ آپ ایک شاہانہ گھرانے سے تعلق رکھتے تھے اور خود خراسان کے شہر سمنان کے حکمراں تھے ، لیکن دنیاوی تخت و تاج کو ٹھوکر مار کر درویشانہ اورفقیرانہ زندگی اختیار فرمائی اور تا عمر اسلام و سنّیت کی نشر و اشاعت اور قوم و ملت کی گراں بہاخدمات کا اہم فریضہ سر انجام دیتے رہے۔آپ کی حیاتِ مبارکہ کے روشن و تابناک پہلووں سے ظاہر ہے کہ آپ نے علم و تحقیق ، وعظ و نصیحت اور تصوف و طریقت کے میدانوں میں ناقابلِ فراموش خدمات سر انجام دیں،جس سے آپ کی ہمہ جہت اور بلند قامت شخصیت کا خوب سے خوب تراندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
read moreسلسلۂ نسب اس طرح ہے: سیدہ ام سلمہ بنت ابو امیہ حذیفہ ( بعض مؤرخین کے نزدیک سہیل ہے) بن مغیرہ بن عبد اللہ بن عمرو بن مخزوم بن لقیظہ بن مُرہ بن کعب تھا۔ قریش کی ایک شاخ ’’بنو مخزوم‘‘ سے تعلق تھا۔ مکے کے دولت مند لوگوں میں سے تھے۔ جو بڑے مخیر اور فیاض تھے سفر میں جاتے تو تمام قافلہ والوں کی کفالت خود کرتے اسی لیے آپ کا لقب ’’زاد الراکب‘‘ مشہور تھا۔
read moreبزم دانش ہمارے ملک کی جمہوری قدریں اگست ۲۰۲۳ کا عنوان سیرتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم اور ہماری بچیاں یکساں سول کوڈ کے نفاذ کا معاملہ انتہائی مشکل ہے از: صابررضارہبر مصباحی مختلف مذاہب اورمتنوع تہذیبوں کی آماجگاہ ملک ہندستان کی اصل خوبصورتی اورہمہ جہت ترقی کا راز اس کی وحدت میں کثرت کےفلسفے میں مضمرہے ۔ یہاں جمہوریت کی جڑیں کافی پختہ ہیں کیوں کہ اسے آئین کی تمہید میں جگہ دی گئی ہے لیکن دائیں بازو کےنظریات کے حامل افراد اس سے اس کی اصل خوبصورتی پرگہن لگانے کی تاک میں ہیں۔ ملک کی اعلیٰ اقتدارپر قابض جماعتیں ہندوستان کی روح کا سودا کرنے کےلیے پے در پے تجربے کررہےہیں جیسے کوئی منجمد پانی میں پتھر اچھال کر چشم بینا کااندازہ لگاتا ہے ۔ ہندستان سے جمہوریت کا سہاگ چھیننا ایساہی ہے جیسے اس کی روح ختم کردی جائے اورایک سڑی گلی لاش زندہ و سلامت تصورکرلیاجائے۔ آرایس ایس اوراس کی ہم نوا جماعتیں ملک کی مختلف ریاستوں میں اقلیتوں،دلتوں اور آدیواسیوں کے آئینی حقوق پر حملے کررہی ہیں۔ کبھی لباس، کبھی طلاق ، کبھی شادی بیاہ اورایجوکیشن کے نام پر ایسے پروپیگنڈے کیے جارہے ہیں جن سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاری ہے کہ ہندستان ایک ہندوراشٹرہے ۔ہندوتوا تنظیموں کی جانب سے اس طرح کے ہنگامے کوئی اتفاق نہیں بلکہ اسے حکومت وقت کی سرپرستی حاصل ہے ۔ پہلے لوجہاد کے نام پر مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ماحول پیدا کیا گیا اوراب لینڈ جہاد کے نام پر اتراکھنڈمیں مزاروں کی مسماری کاسلسلہ جاری ہے اوریہ کسی حکومتی فرمان کے تحت انتظامیہ کی جانب سے نہیں کیا جارہاہے بلکہ بھگوا بریگیڈ کےلونڈے گلے میں بھگوا رومال پہن کر یہ تخریبی کارروائیاں انجام دے رہےہیں اوراس کے آگے حکومتی اصول، ملکی آئین اورعدالتی گائیڈلائن سب پانی بھررہےہیں ۔کیا یہ سب اتفاق ہے ؟
read moreتفسیر ابن کثیرمیں مذکور ہے کہ امیر المومنین حضرت عمر فاروق اعظم نے ایک بار مسجد نبوی میں خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے اعلان کیا کہ بعض لوگوں نے نکاح میں مہر کے لیے بڑی بڑی رقمیں مقرر کرنا شروع کر دی ہیں جس سے مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔ اس لیے وہ یہ پابندی عائد کر رہے ہیں کہ کوئی شخص نکاح میں چار سو درہم سے زیادہ مہر مقرر نہ کرے۔ حضرت خطبہ ارشاد فرما کر باہر تشریف لائے تو ایک قریشی خاتون نے انہیں روک لیا اور کہا کہ عورتوں کو خاوندوں کی طرف سے دی جانے والی رقوم کو قرآن کریم (سورۃ النساء آیت ۲۰) میں ’’قنطار‘‘ سے تعبیر کیا گیا ہے جس کا معنی ڈھیر ہے۔ اور جب قرآن کریم ہمیں ڈھیروں دلواتا ہے تو آپ کو اس پر پابندی لگانے کا اختیار کس نے دیا ہے؟ یہ سن کر حضرت عمر واپس منبر پر تشریف لے گئے اور دوبارہ اعلان کیا کہ میرے فیصلے پر ایک عورت نے اعتراض کیا ہے جو درست ہے اور وہ قرآن کریم کے مفہوم کو مجھ سے زیادہ بہتر سمجھی ہے اس لیے میں اپنا فیصلہ واپس لیتا ہوں۔
read moreانسانی زندگی میں رشتوں کی خوبصورتی کو قائم رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ قرابت داروں سے میل جول قائم کیا جائے۔ بد گمانی یا انا کی وجہ سے ٹوٹے ہوئے رشتوں کو باہمی افہام و تفہیم سے جوڑنے کی کوشش کی جائے۔ چھوٹےچھوٹے تنازعات اور ناراضگی بر وقت دور کر لی جائے تو کئی قیمتی تعلق ٹوٹنے سے بچ جائیں رشتہ داروں کی خوشی اور غم میں پورے خلوص سے شرکت خاندان کے افراد کو دائمی انس و محبت کی ڈور میں باندھے رکھتی ہے۔
read moreچین کی اپنی ایک تاریخ ہے ، یہاں اسلام عہدِ رسالت ہی میں پہنچنا شروع ہو گیا تھا ، محب گرامی حضرت مولانا نور الحسن قادری مصباحی مراد آبادی اپنی فراغت ۱۴۲۶ھ/۲۰۰۵ء میں ایک مختصر کتاب تحریر فرمائی تھی ، اس وقت ہم سے تقدیم لکھنے کا حکم دیا تھا ۔ اس کے بعد حالات مختلف ہوتے رہے تاہم یہ ایک یادگار تحریر ہے، ہم اسے نذر قارئین کر رہے ہیں۔ ادارہ
read moreان کی عظمت ، ان کی سطوت، انکی شان نرالی دیکھ ختم رسل ممدوح خدا ہیں ان کا رتبہ عالی دیکھ! رحمت عالم کے گلشن کی پاکیزہ ہریالی دیکھ ایمان کے پھولوں سے مزین وحدت کی ہر ڈالی دیکھ جن کا بستر ایک چٹائی ان کا رتبہ عالی دیکھ انکے در پہ شاہ جھکے ہیں جن کے ایک سوالی دیکھے
read moreنام کتاب : آنکھ شاہ کار قدرت و جہان حیرت مصنف : افضل العلما مفتی محمد علی قاضی مصباحی جمالی، نوری ایم اے صفحات : ۱۳۵ ناشر : تاج پرنٹرس ، بنگلور خداے وہاب نے انسان پر اپنی عنایات و نوازشات کا دریا بہایا ہے ، کائنات کی ہر شے اس کے لیے مسخرفرمائی ، لقد کرمنابنی آدم کا تاج زریں اس کے سر پر سجایا، اس کی بہترین تخلیق فرمائی ۔ اپنی ہر قسم کی نعمتوں سے اسے بہرہ ور فرمایا ، خود اس کے وجود میں اپنی بے شمار نعمتیں ودیعت فرمائیں، ہر نعمت اپنی جگہ بیش قیمت ، انمول اور نایاب ہے ان ہی نعمتوں میں سے ایک نعمت آنکھ بھی ہے۔ جس سے بندہ مظاہر ِقدرت کا نظارہ کرتا ہے ، کائنات کی رنگینیوں سے لطف اندوز ہوتا ہے ، اچھے برے کی پہچان کرتا ہے ۔ یہ اتنی بڑی نعمت ہے کہ پانچ سو سال کی عبادات بھی اس کا عوض نہیں بن سکتیں ۔ حدیث پاک میں ہے ۔ حضرت جابر بن عبد اللہ سے مروی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ارشاد فرمایا کہ ابھی میرے پاس سے جبرئیل یہ بیان کرتے ہوئے نکلے کہ اے محمد !قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے ایک بندے نےسمندر کے اندر اورپہاڑ کی چوٹی پر پانچ سو سال تک عبادت کی جس کی چوڑائی اور لمبائی تیس ضرب تیس گز تھی۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے ایک انگلی کی چوڑائی کا میٹھا چشمہ جاری فرمایا جس سے میٹھا پانی نکلتا اوروہ پہاڑ کی تہہ میں چلا جاتا ، ایک انار کا درخت اگایا جس میں ہر رات اس کے لیے ایک انا را گتا ہے، دن بھر وہ رب کی عبادت کرتا ہے اور جب شام ہوتی ہے تو نیچے اتر کر وضو کرتا ہے اور انار کا پھل توڑ کر کھالیتا ہے اور پھر نماز کے لیے کھڑا ہوتا اپنی وفات کے وقت اس نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی اے اللہ تعالیٰ مجھے سجدے کی حالت میں موت عطا فرما اورمرنے کے بعد زمین میں دوسری چیزوں سے میری حفاظت فرما کہ وہ میرے جسم کو نقصان نہ پہنچائیں یہاں تک کہ اے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن مجھے سجدے کی حالت میں اٹھا۔ راوی کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے ساتھ ایسا ہی معاملہ فرمایا، پھر قیامت کے دن اللہ کی بارگاہ میں اسے کھڑا کیا جائے گا اور اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے میرے فرشتو! میرے اس بندے کو میری رحمت سے جنت میں داخل کر دو، بندہ کہے گا میرے عمل کے عوض مجھے جنت میں داخل فرما پھر اللہ فرمائے گا اے میرے فرشتو میری رحمت کے عوض اس بندے کو جنت میں داخل کر پھر بندہ کہے گا بلکہ میرے عمل کی وجہ سے۔ تو اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے فرمائےگا میرے اس بندے پر جو میں نے انعام فرمایا ہے اسے اور اس کی عبادات کو وزن کرو پھر آنکھ کی نعمت پانچ سو سال کی عب
read moreآہ! حضرت مولا محمد فاروق عزیزی مصباحی رحمہ اللہ تعالیٰ مفتی بدر عالم مصباحی --------------------------------------------------- مبلغ اسلام حضرت مولانا محمد فاروق عزیزی مصباحی رحمہ اللہ تعالیٰ دار العلوم اشرفیہ کے قدیم فضلا سے تھے ، ۲۳ جون ۲۰۲۳ء جمعہ مبارکہ کی رات گزار کر تقر یبا ۳ بجے شب داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔ مولانا موصوف حضور حافظ ملت کے قدیم تلا مذہ میں ایک مخلص و جاں نثار کی حیثیت سے جانے جاتے ، محبت وعقیدت کا عالم یہ تھا کہ حضور حافظ ملت ہی سے
read moreماسکو: روس کے صدر ولادمیر پوتن نے کہا ہے کہ جو بھی قرآن کو جلانے کا مجرم پایا جائے گا اسے ملک کے مسلم اکثریتی علاقوں میں سزا بھگتنی ہوگی۔ روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'ساس' کے مطابق پوتن نے کہا ہے کہ جو بھی قرآن کو نذرآتش کرے گا، اُسے روس کے مسلمان اکثریتی خطے میں سخت قید کی سزا ہوگی۔ پوتن کا مذکورہ بالا فیصلہ روس کے حامی عسکری صحافیوں اور ٹیلی گرام چینلز کے مصنفین کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران سامنے آیا ہے۔ واضح رہے کہ پوتن کا یہ بیان وولگوگراڈ شہر کی رہائشی نکیتا زور اویل کو گزشتہ ماہ ایک مسجد کے سامنے قرآن نذرآتش کے جرم میں حراست میں لینے کے بعد سامنے آیا ہے۔ اسی طرح رواں سال کے شروع میں روس نے س
read moreعالمِ اسلام کو عید الاضحیٰ کی مبارک باد نحمدہ ونصلی ونسلم علی رسولہ النبی الامین خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ اجمعین ۔ کئی ممالک میں آج1444ویں عیدالاضحیٰ نہایت ہی اہتمام سے منائی جا رہی ہے اور کچھ ممالک بالخصوص ہمارے ملک پاکستان میں کل عید الاضحیٰ کا اہتمام کیا جا رہا ہے ۔
read moreجامعہ اشرفیہ میں محفلِ ایصالِ ثواب جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے مخلصین محبین کے لیے بڑی اندوہ ناک خبر رہی کہ ۲۳ جون ۲۰۲۳ اور ۳ جولائی ۲۰۲۳ کو جامعہ اشرفیہ مبارک پور نے یکے بعد دیگرےاپنے دو مخلص ترین دیرینہ رفیق کو کھو دیا ۔ ایک تو جامعہ کے قدیم فارغ التحصیل ، جامعہ کے مبلغ ، حضرت مولانا محمد فاروق عزیزی مصباحی ، اور دوسرے محترم کاتب تنویر احمد ٹانڈوی ، ۔ اول الذکر مولانا رحمہ اللہ حضور حافظ ملت کے تلامذہ اور مریدوں میں بڑے عاشق زار اور وفادار رہے ۔ مبارک پور کے اطراف وجوانب میں مذہب اہل سنت مسلک اعلی حضرت کےتحفظ، ترویج واشاعت میں ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا،۔ ثانی الذکر کاتب تنویر احمد مرحوم تقریباً تیس سال تک اشرفیہ کے بہت ہی وفادار مخلص خدمت گار کی حیثیت سے مسلسل مصروف عمل رہے ،اپنے ذاتی گھریلو کام پر جامعہ کے کام کو ترجیح دیتے ، بقرعید جیسی اہم تقریب میں بھی اپنی فیملی میں نہ جاکر لگاتار تین دن تک جامعہ کے لیے مبارک پور ہی میں قیام کرتے اور پوری دل چسپی کے ساتھ مصروف کاررہتے ، ہمیشہ ماہ رمضان جامعہ ہی میں گزارتے۔ نماز جناز میں تقریباً پورا اسٹاف شریک رہااورحسن اتفاق
read more05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved