Hazrat mufti sahb quibla ! Salaam masnoon. Kiya fermate hein muftiyane kiraam is maslale me : k Zaid,jo ek gau me imamat ke fraiz anjam deta he,unhone 2 sunni sahihul aqida ladko ka nikah 2 bad mazhab ladkiyon se pada diya. Isi wajah se gau ke log 2 freeque ho gaye kuch log namaz padte hein aur kuch nahi padte.kiya aise shakhs ke piche namaz padna durust h ya nhi? Is masale ka hal kiya ho sakta h? Bayan fermayen.
Fatwa # 125Salam. Huzoor agar maa baap ki marzi k bina ladka ladki sunni sahiul aqeeda aqil o baligh ne chup kar 2 sunni sahiul aqeeda aurten aur 1 musalman mard WO bhi sunni k samne nikah khud ijab o qubool kar liya mahar 2500 rupe k badle kya nikah ho gaya aur aesa karne k bad unhone kai martaba hambistari bhi ki to kya ye halal hui ya phir zina hua aur agar nikah ho gaya to Jo us nikah ko na mane usk bare me kya hukm he aur agar nahi hua to ladka ladki ka sath rehna kesa he
Fatwa # 159ایک لڑکا اور لڑکی کا نکاح ہوا، کچھ دنوں کے بعد لڑکے کی ماں نے کہا کہ اس نے لڑکی کواپنا دودھ پلایا تھا، معلوم کیا گیا کہ کب پلایا ـ تھا تو اس نے کہا کہ ڈھائی سال پہ. اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ نکاح باقی رکھا جائے یا جدائی کردی جائے؟ جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں
Fatwa # 272حضور مفتی صاحب قبلہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ حضور سوال یہ ہے کہ مہر فاطمی کی مقدارچاندی کے اعتبار سے کتنا گرام ہے؟؟ المستفتی محمد وثیق سنت کبیر نگر پوپی
Fatwa # 393اسسلام علیکم کیا کسی دیوبندی لڑکے سے کسی بریلوی لڑکی کا نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں؟ اور اگر نکاح ہو گیا ہو تو اس بارے میں مفتیان دین کیا کہتے ہیں ؟ براۓ مہربانی جواب واضح طور پہ تفصیل سے دیں. شکریہ انصار احمد دہلی
Fatwa # 415السلام علیکم نکاح سے پہلے زنا کرنا پھر اسی لڑکی سے نکاح کرنا شریعت میں اس کے بارے میں کیا حکم ؟ جبری شادی کا شریعت میں کیا حکم ہے؟ اور کیا واقعی یہ باطل نکاح ہے ؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں عین کرم ہوگا
Fatwa # 536زید کی عورت شادی شدہ زید کے گھر کچھ دنوں تک رہ کر پھر اپنے باپ کے ساتھ میکہ آکر کچھ دن رہی، پھر زید کی عورت دوسرے کے ساتھ ناجائز تعلق رکھ کر ،رہی اور زید کے ساتھ جانے کے لیے کسی بھی طرح تیار نہ ہوئی۔ آخر کار زید مجبور ہو کر واپس ہوا اور اب تک طلاق نہیں دی۔ لیکن زید کی عورت نے جس کے ساتھ ناجائز تعلق رکھا تھا اسی کے ساتھ اس کے ماں باپ نے نکاح پڑھا دیا جس کو عرصہ کئی برس کا ہو گیا۔ عورت اسی کے ساتھ رہتی ہے ۔ یہ جو دوبارہ نکاح ہوا ہے جائز ہے یا نہیں ؟ از روے کرم سوالوں کا جواب دے کر ممنون کیجیے۔
Fatwa # 1042زید کا نکاح ہندہ سے ہوا تھا اور ہندہ زید کے یہاں رہنے سہنے لگی، بعد میں معلوم ہوا کہ ہندہ کا نکاح دوسری جگہ ہوا تھا اور غیر مطلقہ تھی۔ کچھ دنوں کے بعد زید پردیس چلا گیا اور ہندہ کے بطن سے ناجائز بچہ پیدا ہوا۔ زید جب پردیس سے آیا تو اس کو معلوم ہوا کہ ہندہ غیر مطلقہ بھی ہے اور ناجائز اولاد بھی ہوئی ہے۔ اس نے خفگی ظاہر کی، گاؤں کے کچھ لوگوں نے کہا کہ ہندہ کو طلاق دے دو۔ زید نے یہ کہا کہ وہ جب غیر مطلقہ تھی تو مجھ سے نکاح ہی نہیں ہوا، تو پھر میں طلاق کیسے دوں ۔ مگر گاؤں میں دو پارٹی ہونے کی وجہ سے زید سے زبردستی طلاق دلوائی۔ طلاق دینے کے بعد کہتے ہیں کہ تین مہینہ تیرہ دن کا خرچ دو اور جو زیور ہندہ کے پاس زید کا ہے ، اس کو زبردستی روکے ہوئے ہیں اور کہتے ہیں وہ زیور ہندہ ہی کا ہے ، تمہارا نہیں ہے۔ تو دریافت طلب امر یہ ہے کہ ایسی حالت میں عورت کا مہر زید کود ینا ہوگا کہ نہیں اور زیورات جو زید نے دیے تھے ہندہ کے پہننے کے واسطے تو زید کو واپس ملیں گے یا نہیں ۔ بینوا توجروا۔
Fatwa # 1043زید کے چچا زاد برادر کی شادی اس کی پھوپھی کی لڑکی سے ہوئی جس سے ایک لڑکی پیدا ہوئی ہے ۔ اب زید کی شادی اس لڑکی سے ہوسکتی ہے یا نہیں ۔ بینوا توجروا۔
Fatwa # 1044عورت کے دو جگہ کے پیغام ہوئے ایک محمد حسین دوسرا احمد حسن لہٰذا محمد حسین کے لیے یہ پیغام قائم ہوگیا وقت نکاح ہر دو شخص مجلس نکاح میں موجود تھے نکاح احمد حسن کے ساتھ ہوگیا۔ بعد نکاح منکوحہ کو معلوم ہوا کہ تیرا نکاح احمد حسن کے ساتھ ہوا ،اس نے انکار کیا کہ میرا نکاح محمد حسین کے ساتھ ہوا ۔اس قصہ میں چارماہ گزر گئے اور آمد ورفت کا سلسلہ بھی بالکل منقطع رہا ۔آخر بڑی منت سماجت کے بعد وہ وہاں گئی کچھ عرصہ تک رہی اور اس سے اولاد بھی ہوئی۔ خانگی جنگ میں احمد حسن مذکور نے اپنے چھوٹے سالے کو گھر پر بلایا اور کہا کہ یہ تمہاری بہن ہے، اس کا تمہیں ہر طرح کا اختیار ہے، اس کا کھانا پینا تم بھرنا ،میں باہر جارہا ہوں چاہے کچھ ہو۔ اس کے سالے نے جواب میں کہا کہ تمہارے کنبہ قبیلے والے اس میں دخل انداز تو نہ ہوں گے۔ آخر کچھ عرصہ تک لاپتہ رہا ۔سال دو سال کے بعد پتہ لگا کہ ممبئی میں ہے۔ اس نے اس کے پاس خبر بھیجی کہ میری بہن کو آزاد کردو اس نے اس کا کچھ جواب نہیں دیا اور بہت سے ذریعہ اس سے پیدا کیے کہ وہ طلاق دے دے مگر اس نے طلاق نہیں دی ، بلکہ یہ کہہ کر چلاگیا کہ میں نہیں جانتا ۔طلاق کے نام چڑھتا ہے اور لاپتہ ہو جاتا ہے۔ اب اس عورت کے لیے کیا حکم ہے ؟ حالاں کہ وہ اس وقت ایک دوسرے شخص کے یہاں رہتی ہے ، اور اولاد بھی ہوئی اس کا معاملہ کس طرح صاف کیا جائے۔ مذکورہ بالا نکاح ہوا یا نہیں ؟ اگر نہیں ہوا تواولاد اس کی حرامی ہوئی اور اب تک ہورہی ہے اور نکاح ثانی کے واسطے کیا حکم ہے ؟جواب بالصواب مرحمت فرمائیے۔بینوا توجروا۔
Fatwa # 1045ہمارے گاؤں میں ایک شادی ہوئی تو وہ شادی نابالغی میں ہوئی تھی۔ جب لڑکی بالغ ہوئی تب اس کا گونا ہوا اور وہ لڑکی یہاں رہ چکی ہے۔ اب وہ دوسرے شخص کولے کر چلی گئی، عرصہ دوسال کاہوتا ہے۔ اب اصل شوہر سے طلاق مانگی جاتی ہے تو و ہ جواب دیتا ہے، اب اس کا بیان سنیے: اس کی نانی کے گھر لڑکے نہیں ہیں اس نے اپنے ناتیوں کے نام اپنی کھیتی کردیا ہے۔ ایک ناتی وہ ہے جس سے پہلے شادی ہوئی تھی اور ایک ناتی اس کا ایک لڑکا ہے جس کی لڑکی ہے تو وہ کہتا ہے کہ وہ کھیت جو ہماری اور تمہاری نانی نے ہمارے اور تمہارے نام کردیا ہے وہ کھیت تم ہمارے نام تنہا کرادو تب ہم طلاق دیں گے ، اور اس میں کئی لڑکے ہیں اس لیے وہ کھیت بھی نہیں ہوسکتا ۔ اب مسئلہ کیا کہتا ہے اس کا جواب لکھ کر دیجیے گا۔ فقط۔
Fatwa # 1046زید نے اپنی لڑکی مسماۃ ہندہ کی شادی بکر سے کر دی۔ چند روز کے بعد معلوم ہوا کہ بکر بد معاش و بد چلن آدمی ہے اور اس کے اوپر گرفتاری کا وارنٹ بھی ہے اور وہ ہمیشہ مفرور رہا کرتا ہے ۔ پس جب کہ زید نے دیکھا بکر اپنے گھر میں نہیں رہتا ہے تو بذریعہ مقدمہ بازی اس لڑکی مسماۃ ہندہ کو رخصت کرا لایا اور اب جب کہ بکر اپنے گھر آگیا تو اپنی بیوی کو رخصت کر دینے کو کہا تو زید نے انکار کر دیا اور کہا کہ تم بد معاش آدمی ہو ، ہم اپنی لڑکی کو تمہارے یہاں رخصت نہیں کریں گے۔ مگر بکر نے طلاق دینے سے انکار کر دیا اور اس کے بعد چلا گیا۔ اب زید نے اپنی لڑکی مسماۃ ہندہ کی نسبت دوسری جگہ ٹھہرائی ہے۔ تو دریافت طلب امر یہ ہے کہ زید کے لیے شریعتِ مطہرہ میں کیا حکم ہے؟ عوام کو اس شادی میں شریک ہونا اور خورد و نوش کرنا کیسا ہے؟یہ واضح رہے کہ ابھی بکر نے طلاق نہیں دی ہے۔فقط بینوا توجروا۔
Fatwa # 1047عرض یہ ہے کہ میری شادی جمن ولیدین ولد رمضان ساکن جگمل پور پرگنہ سگڑی سے عرصہ بارہ سال کا ہوا کہ ہوئی ۔رات کو نکا ح ہوا اور اسی صبح کو میرے بھائی وغیرہ اور بارات و میرے سسراور شوہر وغیرہ سے تکرار ہوگئی اور ہم لوگوں کے اور ان لوگوں کے تعلقات اسی وقت سے خراب ہوگئے۔ میرا شوہر اسی وقت مجھ کو جواب دینے کو تیار تھا کسی طرح مان گیا اور اسی وقت یعنی عرصہ ۱۲؍سال کا ہوا کہ میرا شوہر ممبئی چلا گیا، تعلقات زن و شوہر سے سائلہ اب تک محروم ہے۔ میرا شوہر ممبئی میں جاکر موالی اور غنڈئی کرنے لگا اور اس طرح اپنی عمر جیل خانہ اور غنڈئی میں گزار رہا ہے اور میری کسی طرح سے خبر ۱۲؍سال سے نہیں لیا نہ خرچہ اور نہ کبھی کوئی خط وغیرہ بھیجا۔ سائلہ کا بھائی عبدالشکور مجبور ہوکر پارسال ممبئی گیا اور میرے شوہر سے ملا اور میرے متعلق سوال کیا کہ میری بہن کا کیسے گزارہ ہوگا اس کو لاکر رکھو اور گزر کرو ۔اس نے جواب دیا میں اس کو یہاں نہیں رکھ سکتا اور مجھ کو ملک جانا نہیں ہے، تو میں کیسے گزارہ کرسکتا ہوں، مجھ سے جواب لے لو۔ میرے بھائی نے کہا تحریری جواب دے دو ملک میں دکھانے کے لیے، تو اس نے کہا تم بیٹھے رہو ہم طلاق نامہ تحریر کرنے کے لیے آدمی بلالائیں۔اس درمیان کسی نے خبر اڑادی کہ ولید ین بدمعاشوں کو لینے گیا ہے تم کو مارے گا۔میرا بھائی جان بچا کر بھاگ آیا ورنہ اس کو ہلاک کر ڈالتا ۔میری سسرال میں میرے شوہر کے ماں باپ اور بھائی ہیں، وہ لوگ سائلہ کو ایک مرتبہ ۱۵؍دن اور دوسری مرتبہ ایک ماہ اور تیسری مرتبہ ڈیرھ ماہ تک اپنے یہاں رکھے لیکن زمانہ چار سال کا ہوا وہ لوگ بھی مجھ کو میرے بھائی کے حوالے کر کے جواب دے گئے کہ میرا لڑکا موالی و غنڈہ ہوگیا ہے وہ کسی طرح نہ یہاں آنے کو تیار ہے اور نہ اس کو لے جانے کو تیار ہے تو ہم لوگ کس پر اور کیسے رکھیں؟ اب میری استدعا ہے کہ علماے دین ا ور مفتیان شرع میرے لیے کیا اجازت دیتے ہیں کہ بوجوہات بالا میرا نکاح قائم ہے؟ یاایسی صورت میں کہ میراشوہر نہ لے جاتا ہے اور نہ جواب دیتا ہے تو اگر میں دوسرا نکاح کرنا چاہوں تو کر سکتی ہوں یا نہیں ؟ یا شرع میرے لیے جواجازت دے میرے حق میں تحریر فرمائی جاوے۔ میں صاحب داد خان ساکن شاہ گڑھ تصدیق کرتا ہوں کہ مسماۃ شفیقن او راس کی ماں کے سامنے جیسا کہ ان لوگوں نے بیان میں کہا تحریر کیا گیا، واقعات مندرجہ بالا بالکل صحیح اور سچ ہیں ۔مناسب فتویٰ دیا جائے۔
Fatwa # 1048زید قوم راج پوت سے ہے دو ، تین پشت سے مسلمان ہے زید کی لڑکی سے مسلمان کا عقد جائز ہے ، یا نہیں ؟ بینوا توجروا ۔
Fatwa # 1049محمد یعقوب نے اپنی چچیری بہن سے زنا کیااور وہ حاملہ ہے۔اور اس کو رکھے ہوئے ہے اور نکاح کرنا چاہتا ہے تو کیا وہ نکاح کر سکتا ہے یا نہیں ؟ بینوا توجروا.
Fatwa # 1050مسماۃ نصیبہ زوجہ منکوحہ شبراتی کی تھی ۔ اس کو ناجائز طور پر رمضان لے کر مفرور ہو گیااور سات ماہ بعد آیا۔ اسی دوران شبراتی نے مسماۃ نصیبہ کو تین طلاق بروے گواہان معتبر دے دیا ، جس کی عدت بھی پوری ہو چکی ہے ۔ پس مسماۃ نصیبہ مسلسل ناجائز طور پر رمضان کے ساتھ ہے ۔ اب رمضان اور نصیبہ آپس میں نکاح کرنا چاہتے ہیں ، تو نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں ؟
Fatwa # 1051ایک لڑکی کی شادی بدلا پر ہوئی تھی ، دونوں کو طلاق ہو گئی ، پھر دوسری شادی بدلا پر ہوئی پھر لڑکی پہلی سسرال چلی گئی۔ جب دوسرے شوہر کو پتہ چلا تواس نے پنچایت بلائی، اس کے سسر نے کہا میرا زیور دے دو مجھے لڑکی کی ضرورت نہیں ہے، اس کے سسر نے کہا شوہر نے نہیں کہا۔ جب وہ پہلی سسرال گئی تب اس کا پہلا شوہر مر گیا تب اس کی تیسری شادی ہوئی یوسف نے نکا ح پڑھایا، اورجلیل ، اسد اللہ گواہ بنے۔ یہ نکاح جائز ہے یا نہیں ؟پنچ نے لکھایا ہے، اس کا فتویٰ نکال دیجیے۔
Fatwa # 1052ایک لڑکی حرامی ہے اور وہ بالغ ہے اور نکاح کرنا ضروری ہے ، آیا نکاح کس طرح کیا جاوے؟
Fatwa # 1053زید نے ہندہ سے نکاح کیا اور سسرال آئی۔ اس کے تین بچے پیدا ہوئے۔ اس وقت ایک ہی بچہ حیات ہے ۔ دس برس کے بعد اب تقریباً دو ماہ ہوا کہ معلوم ہوا کہ ہندہ کا نکاح بچپن میں ایک دوسرے لڑکے سے ہو گیاتھااور اس نے طلاق نہیں دیا تھا ۔ آج آٹھ برس ہوا کہ وہ لڑکا جس کا ہندہ سے بچپن میں نکاح ہوا تھا، مر گیا۔ مگر نکاح کی بات دو ماہ سے معلوم ہوئی ہے ۔ اب زید کو ہندہ کے ساتھ پھر دوبارہ عقد پڑھانے کی ضرورت ہے یا وہی پہلا عقد شرعاً جائز ہے؟
Fatwa # 1054ہندہ نے اپنے شوہر زید سے عاجز آکر تحریری و زبانی طلاق لے لی اور یہ طلاق مورخہ ۸؍اگست ۱۹۵۴ء کو ہوئی۔اس کے بعد ہندہ اپنے میکہ چلی آئی اور طلاق کے سولہویں دن عقد ثانی کرلیا اور شوہر ثانی کے گھر رہنے لگی ۔آیا یہ نکاح درست ہوا کہ نہیں ۔واضح رہے کہ ہندہ کی رخصتی ہوچکی تھی اور شوہر اول کے ساتھ رہنا سہنا تھا آپس میں ان دونوں کے درمیان زن و شوہر کا تعلق قائم تھا۔
Fatwa # 1055زید نے اپنی ممانی ہندہ سے نکاح کیا۔ ہندہ کی ایک لڑکی اس کے پہلے شوہر سے ہے اور زید کا ایک لڑکا زید کی پہلی بیوی سے ہے ۔ زید کے اس لڑکے کا نکاح ہندہ کی اس لڑکی سے جو اس کے پہلے شوہر سے ہے، ہو سکتا ہے یا نہیں ؟ بینوا تو جروا۔
Fatwa # 1056علی حسین نے ایک لڑکی سے شادی کی۔ اس کے بعد لڑکی کی ماں سے زنا کیا اور وہ حاملہ ہو گئی اور لڑکا تولد بھی ہو گیا اور بستی کے لوگوں کو معلوم ہوا تو جس لڑکی سے شادی ہوئی تھی اس کو طلاق دلوایا اور اس کی ماں سے نکاح کروانا چاہتے ہیں تو نکاح جائز ہوگا یا نہیں ؟فقط والسلام۔
Fatwa # 1057زیدنے ایک بیوہ عورت سے تعلق پیدا کیا اور وہ حاملہ ہو گئی۔ تین ماہ کی حاملہ ہونے کے بعد بیوہ عورت نے اپنی نابالغ لڑکی سے زید کی شادی کر دی۔ زید نے اس سے کوئی تعلق نہیں رکھا، صرف شادی ہو گئی۔ حمل کے آٹھویں مہینے میں اس لڑکی کو طلاق دلوائی گئی۔ جس سے ناجائز تعلق ہو گیا تھا، اس کو لڑکا تولد ہو گیا۔ اب زید کی خواہش ہے کہ اس بیوہ عورت سے نکاح کر لے تو نکاح کر سکتا ہے کہ نہیں ؟ جواب سے مطلع فرمائے۔ بینوا توجروا۔
Fatwa # 1058زید کے دو لڑکے تھے عمر و بکر ان دونوں بھائیوں کی شادی دو سگی بہنوں سے طے پائی۔ چناں چہ عمر کی شادی بڑی بہن سے ہو گئی ، لیکن بکر شادی کے بعد مر گیا۔ اب بکر کی بیوی کہتی ہے کہ ہم اپنے بہنوئی یعنی عمر کے پاس رہیں گے، ورنہ کسی غیر مسلم کے ساتھ چلی جائیں گی، مگر مسلمان کے یہاں نہ جائیں گی۔ تمام پنچ سمجھا کر ہار گئے مگر وہ نہیں مانتی اور اس بات پر ضد کیے ہوئے ہے ۔ دریافت طلب یہ ہے کہ کیا اس کا اس صورت میں جب کہ اس لڑکی کا اسلام سے خارج ہونے کا خوف ہے، تو اس کا بہنوئی یعنی عمر اس کو بھی رکھ سکتا ہے یا نہیں ، باوجودے کہ اس کی ایک بہن سگی اس کے نکاح میں ہے۔ اگر کوئی صورت نکل سکتی ہو تو ضرور تحریر فرمائیں ورنہ وہ لڑکی غیر مسلم کے ساتھ چلی جائے گی۔
Fatwa # 1059ایک شخص نے اپنی ممانی کو رکھ لیا ہے اس کا نکاح ہوا یا نہیں ؟
Fatwa # 1060ہمارے موضع میں ایک آدمی ہے جو پہلے نکاح کر چکا تھا ، پہلی بیوی بھی موجود ہے ، پھر اس کے بعد پہلی بیوی کی بہن سے زنا کیا، اس سے بچہ پیدا ہوا ہے ۔ اب وہ مرد پہلی بیوی کی بہن کو بھی نکاح میں لانا چاہتا ہے۔ لہٰذا اس کے بارے میں مسئلہ کے اصول سے آپ کیا اجازت فرماتے ہیں ، اس سے کس طرح نکاح کرایا جائے، نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں؟ براے مہربانی حضور اس مسئلہ کو حل کریں اور مہر و دستخط کے ساتھ تحریر فرمائیں ۔ عین مہربانی ہوگی۔
Fatwa # 1061میری بیوی عرصہ تیس سال سے مرض دق میں مبتلا ہے اور میں اپنی کل جائداد اس کے نام کر چکا ۔ باوجود انتہائی کوشش و علاج کے بظاہر اس کی زندگی کی امید نہیں ۔ چناں چہ میری بیوی کا مجھ سے یہ کہنا ہے کہ میری دلی خواہش ہے کہ میری زندگی میں میرے سامنے میری سگی بہن (جو کہ میرا ساتھ بیماری میں تین سال سے دے رہی ہے بالغہ ہے عمر ۱۸؍سال ہے ) عقد کر لو تاکہ میرے مرنے کے بعد میرے بچوں کی خرابی نہ ہو اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو میں تمہاری دی ہوئی جائداد کل اپنی اس بہن کے نام کردوں گی پھر اگر ہمارے والد نے ہماری اس بہن کا نکاح کسی اور سے کردیا تو یہ کل جائداد تمہارے ہاتھ سے نکل جائے گی۔ اور بچوں کی الگ خرابی ہوگی لہٰذا میرے کہنے پر عمل کرو اور انکار کر کے اپنی جائداد اور بچوں کی خرابی کا سبب نہ بنو۔ چناں چہ اس کے جواب میں میں نے کہا کہ شریعت میں دو بہنوں کو اکٹھا کرنے کا حکم نہیں ہے ۔اگر تم ایسا ہی کرنا چاہتی ہو تو مجھ سے تم طلاق لے لو پھر میں تمہارے سامنے ہی تمہاری بہن سے عقد کرلوں گا ، اس پر اس کا یہ کہنا ہے کہ میں طلاق نہیں چاہتی بلکہ سہاگن مرنا چاہتی ہوں اور یہ کہتی ہے کہ اگر شریعت میں دو بہنوں کا اکٹھا کرنا ناجائز ہے تو میں اور تم دونوں آپس میں نہ ملنے نہ مجامعت کرنے نہ ایک جگہ رہنے کا عہد کرلیں ، اور باقاعدہ قسم کھا کر ہمیشہ کے لیے علاحدہ رہنے لگیں اس کے بعد تم میری بہن سے میرے سامنے ہی یعنی میری زندگی میں عقد کر کے بیوی بنا کر رکھ لو۔ مگر مجھے طلاق نہ دو اور سہاگن مرنے دو اور میری یہ آخری تمنا میری زندگی میں ہی پوری کردو لہذا اس نازک صورت حال میں اگر کوئی صورت جواز کی ہو تو از راہ ثو اب کوشش کر کے فتویٰ صادر فرما کر عند اللہ ماجور ہوں ۔
Fatwa # 1062شعبان نے مسماۃ کلثوم سے نکاح کیا اور کلثوم ان کے نکاح میں ابھی موجود ہے، زندہ ہے۔اور کلثوم کی ایک حقیقی بہن ہے، شعبان اس کی حقیقی بہن سے نکاح کرنا چاہتا ہے، تو کیا یہ نکاح جائز ہے۔ فقط
Fatwa # 1063زید کا لڑکا بکر اپنے باپ زید کی موجودگی میں انتقال کر گیا چھوڑا منکوحہ مسماۃ رحیمہ کو بعد چند سال کے مسماۃ رحیمہ اور زید میں ناجائز تعلق ہوگیا۔ زید کے نطفہ سے بی بی رحیمہ کے بطن سے ایک لڑکا پیدا ہوا ۔اس وقت سے آج تک بھائی برادری کے ساتھ مل کر کھانا پینا رہنا سہنا سب بند کردیا۔اس لڑکے کی عمر آج بائیس سال ہوگئی اور زید کا بھی انتقال ہوگیا۔ اب بی بی رحیمہ کا لڑکا بھائی برادری کے ساتھ مل کر رہنا سہنا کھانا پینا چاہتا ہے ۔ سوال:رحیمہ پر کفارہ لازم آتا ہے یا نہیں اور اس لڑکے پر بھی کفارہ لازم ہے یا نہیں ۔اگر ہے تو کتنا؟ کس طریقہ سے کفارہ دینا ہوگا۔بعد کفارہ ادا کرنے کے دونوں ایک ساتھ رہیں گے یا الگ الگ رہیں گے؟ علماے کرام سے استدعا ہے کہ مفصل اس مسئلہ کو حل کر کے تحریر فرمایا جائے کیوں کہ یہ بالکل دیہات ہے جاہل مسلمان ہیں بہت مشکل ہے بات کو سمجھتے نہیں ہیں ۔
Fatwa # 1064اپنی زوجہ کی سوتیلی ماں سے نکاح جائز ہے یا نہیں؟ زید کہتا ہے کہ کتاب غایۃالاوطار ترجمہ اردو در المختار کے صفحہ۱۲؍ پر عبارت مرقوم ہے: وام زوجتہ وجداتہا مطلقاً بمجرد العقد الصحیح و إن لم توطا الزوجۃ۔ یعنی حرام ہے اپنی زوجہ کی ماں اور دادیاں اور نانیاں ہر طرح سے سگی ہوں یا سوتیلی حرمت ثابت ہوتی ہے۔بمجرد نکاح صحیح کے اگرچہ زوجہ سے جماع نہ کیاہو۔ اور کتاب مذکوربالا کا ترجمہ ایسا ہی مولوی خرم علی بلھوری و مولوی محمد احسن صاحب صدیقی نانوتوی نے ترجمہ میں لکھا ہے اور جناب نواب کلب علی صاحب مرحوم والی رامپور کے اہتمام سے ترجمہ ہوا ہے، آیایہ صحیح ہے یا نہیں؟ مدلل مع حوالہ جات کے جواب مرحمت فرمائیے گا ۔
Fatwa # 1065ایک شخص مسمی دکھی میاں نے اپنے لڑکے کی بیوی کے ساتھ زنا بالجبر کیا۔ اب دریافت طلب یہ امر ہے کہ وہ عورت یعنی دکھی میاں کی بہو دکھی میاں کے لڑکے کے نکاح میں رہی یا نہیں ؟ اگر اس عورت نے دوسرا نکاح کر لیا تو یہ جائز ہوگا یا نہیں ؟ بینوا توجروا۔
Fatwa # 1066زید نے بکر کی بیوی کو دو سال سے بلا نکاح رکھ لیا ہے ، بعد میں بکر نے ہندہ کو طلاق دے دیا ۔ زید نے عدت کی مدت تک ہندہ کو اپنے مکان میں رکھا ، علاحدہ نہیں کیا ۔ اس کے تعلقات پہلے ہی کی طرح بہ دستور ہیں ۔ ایسی صورت میں ہندہ کا نکاح زید مذکور کے ساتھ جائز ہے یا نہیں ۔ اگر ہے تو کس شرط پر درست ہے اور زید نے ہندہ سے عرصہ آٹھ نو ماہ کا ہوا کہ نکاح بھی کر لیا ہے اور عدت کی مدت میں زید نے ہندہ کو اپنے مکان سے علاحدہ نہیں کیا۔ ۸؍جولائی۱۹۴۹ء
Fatwa # 1067زید نے اپنی دخترِ نابالغہ ہندہ کا نکاح کچھ روپیہ لے کر بکر کے ساتھ کیا ۔ بوقت نکاح بکر کی عمر پچپن۵۵چھپن۵۶ سال تھی۔ بعد نکاح جب بکر نے اپنی نابالغہ بی بی ہندہ کو پایا اور دیکھا تو اس سے اور کرانے والے لوگوں پر رنج کا اظہار کیا۔ بعدہ وہ اسی ماہ اپنی ملازمت پر ڈئی سماٹرا ،اکتوبر ۱۹۳۱ء کو چلا گیا جہاں آمد و رفت میں اس شادی سے قبل اپنی دو بیبیوں سترہ سترہ سال انتظار میں ایک کو موت کے گھاٹ اتارا اور دوسری نے عاجز آکر دوسرا نکاح کر لیا، گویا کہ بکر کی یہ قدیم عادت میں داخل ہے۔ ہندہ نابالغہ سے نکاح کر کے جانے کے بعد بکر نے ایک خط اور کرایہ کاجو روپیہ لے گیا تھا، اپنے بھتیجے کے نام ۱۹۳۶ء میں بھیجا تھا ۔ اس خط میں اپنی نابالغہ بی بی کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا ، پھر اس کے بعد آج تک خط خطوط نہ آئے۔ یہاں سے تار ،رجسٹری، خط تمام عزیز و اقارب اور ورثا جواب سے محروم ہو کر خاموش ہو گئے ، البتہ قرب و جوار کے رہنے والوں کے خط سے یہ پتہ چلا کہ بکر ڈئی سماٹرا میں موجود ہے اور اپنے بی بی بچوں کے ساتھ ہے اور اس قدر ضعیف و کم زور ہو گیا ہے کہ آنکھ سے بھی معلوم نہیں ہوتا ہے اور مکان پر جانے کی کوئی صورت نہیں ہے ۔ بکر کے مکان پر محلِّ اولیٰ (پہلی زوجہ) کی ایک بیوہ لڑکی تین نابالغ ناتی رہتے ہیں ، انھیں کے ساتھ ہندہ بھی جوان در جوان ہو کر طرح طرح کے مرض و مصیبت میں مبتلا ہو کر تلخ زندگی گزارتی ہے ۔ بکر کی مختصر کھیتی باڑی پر دوسروں کا قبضہ ہے ۔ ہندہ کے میکے والے جاہل خود غرض ہیں۔ ہندہ کی مدد امداد آج تک نہ کیا نہ کر سکتے ہیں اور نہ اتنی صلاحیت ہے کہ بکر کی جائداد الگ کرا کے ہندہ کے نام کرا دیں ۔ آج کل گرانی نے اخلاص و محبت کا خاتمہ کر دیا ہے ۔ ہندہ کی بری حالت ہے اگر کوئی سسرال میں ہندہ کی مدد کرنا بھی چاہتا ہے تو بد نیت ہے ، ہندہ کا باپ شرابی کبابی ننگا ہے ۔ شادی کیا تو خاندان والے ناخوش ہوئے اور اب تک ہیں ۔ پوشیدہ جا کر نکاح کیا تھا ، ہندہ شرما حضوری میں رہی ، ادب سے کھل کر نہ کہہ سکی ۔ اس کو دھوکا دے کر آج تک رکھا گیا کہ اب آتے ہیں تب آتے ہیں اور بکر کے آنے کی کوئی بھی امید نہیں ، اس لیے ہندہ اپنا دوسرا عقد کرنا چاہتی ہے ۔ علماے کرام اس کے لیے کیا حکم فرماتے ہیں ۔ بکر کے موضع میں اس کا ایک عزیز بہت بااثر شخص تھا جس نے کوشش کر کے شادی کرایا تھا اور بکر کے عیب اس کے ڈر سے افشا نہ ہو سکے ، اس لیے شادی ہو گئی جو کہ ہندہ کے ساتھ بہت بڑا ظلم کیا گیا ۔ علماے کرام ہندہ کو مناسب حکم سے کامیاب فرما کر ثواب کے مستحق ہوں ۔ فقط۔
Fatwa # 1068مسماۃ حبیب النسا کی شادی اس کی رضا مندی سے بعمر ۱۵؍سال اس کے نانا بہاء اللہ نے مسمیٰ بہ عبد الجلیل کے ساتھ کردی، جس کی اطلاع تک حبیب النساء کے باپ کو نہ دی گئی لیکن بعد میں جب باپ کو اطلاع ملی تو وہ راضی ہوگیا۔اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ حبیب النساء کا نکاح ہوگیا یا نہیں ؟
Fatwa # 1069ایک شخص اپنے بچوں کے ساتھ اپنے شہر سے ایک گاؤں میں تیجہ میں شرکت کے لیے گیااور رسومات کے بعد آدمی تو اپنے بچوں کو چھوڑ کر اپنے گھر چلا آیا۔ اس کی ایک لڑکی تھی جس کی عمر گیارہ بارہ سال کی تھی ، وہ بھی اپنی ماں کے ساتھ اسی گاؤں میں رہ گئی تھی۔ وہاں کے لوگوں نے اس لڑکی کی ماں کو بہلا پھسلا کر اور ناجائز دباؤ ڈال کر یا کوئی لالچ دے کر کسی شخص کے ساتھ اس کا نکاح کرا دیااور باپ کو کچھ خبر نہ کی ۔ جب اس واقعہ کا پتہ اس کے باپ کو ہوا تو وہ لکھنؤ سے آیا اور اس گاؤں میں پہنچا جہاں کہ لڑکی کا نکاح لوگوں نے جبراً کرا دیا تھا۔ اس نے کافی کوشش کے ساتھ اپنی لڑکی کو وہاں سے حاصل کر لیا ۔ اس کے بعد اس نے آج تک وہاں نہیں بھیجا ہے ۔ اس کو عرصہ چار سال کا ہوا اور نہ وہ لڑکی وہاں جانا چاہتی ہے۔ اس حالت میں باپ کی موجودگی ہوتے ہوئے اور تحریر ہذا پر غور کرتے ہوئے نکاح جائز ہے یا نہیں ؟
Fatwa # 1070مسماۃ زیتون کی شادی نابالغی میں ہوئی، جس کی اجازت ماموں نے دی، باوجودے کہ چچیرے چچا موجود تھے اور ایک بھائی جو دوسرے باپ سے ہے، موجود ہے۔ اب مسماۃ بالغ ہوئی اور وہاں جانے سے انکار کرتی ہے ۔ ایسی حالت میں مسماۃ کا نکاح ہوا یا نہیں اور ایک بھائی بھی مسماۃ زیتون کا ہے ، اس کی بھی شادی انھیں ماموں کی اجازت سے ہوئی ، اس کا نکاح صحیح رہا یا نہیں ؟
Fatwa # 1071ہندہ کی شادی بولایت مادر، زید سے ہوئی۔ بوقت شادی پدر ہندہ کہیں باہر تھے۔ بعد شادی وہ وہیں سے بیمار ہوکر آئے اور اظہار ناراضگی بھی کیا لیکن چوں کہ بیمار تھے دو چار مہینہ کے بعد انتقال بھی کر گئےجس کی وجہ سے کچھ نہ کرسکے۔ چوں کہ زید لڑکپن سے ہی مبتلا جنون دوری تھا جس کی وجہ سے کبھی اچھا اور کبھی مجنوں ہو جایا کرتا تھا لیکن بوقت شادی کوئی شکایت ظاہر طور سے نہ تھی۔ اس درمیان میں خلوت صحیحہ بھی ہوئی لیکن زید پھر مجنون ہوا اور تین سال تک متواتر مجنون رہا اور اسی حالت میں کئی ایک مرتبہ کنویں میں کود پڑا ۔یہ حالت دیکھ کر کہ زید ایک مجنون دائم المرض اور محض بیکار شخص ہے جس کا نہ تو کوئی ذریعہ معاش ہے اور نہ کوئی وراثت پدری ہے، اس کے ساتھ گزر ہونا مشکل ہے اورہندہ مکانِ زید پر جانے سے منحرف ہوگئی۔ مجبوراً زید اور والدِ زید نے دعویٰ رخصتی رجوع عدالت کیا لیکن ہندہ اب یہ کہتی ہے کہ اگر جبراً و قہراً مجھے زید کے پاس بھیجا گیا تو میں خود کشی کر لوں گی۔ اور ہندہ اپنے وعدہ کی بہت پختہ ہے۔ اغلب گمان ہے کہ وہ ضرور ایسا کرلے گی ۔ لہٰذا از روئے شرع زید کے لیے کیا حکم ہے ۔ بینوا توجروا۔
Fatwa # 1072ہندہ بعض وجو ہات سے اپنے شوہر کے یہاں رہنا نہیں چاہتی تھی، آخر کار اس کا شوہر مجبور ہوکر یہ کہتا تھا کہ اگر وہ عمرو سے شادی نہ کرے گی تو میں اس کو طلاق دے دوں گا ۔جب ہندہ کے بھائی کو معلوم ہوا تو اس نے ہندہ کے شوہر سے اقرار کیا کہ عمرو سے شادی نہ کرے گی میں اس کو سمجھادوں گا اس پروہ راضی ہوگیا اور اس لیے چند آدمیوں کو مہر معاف کرانے کے لیے ہندہ کے پاس بھیجا ہندہ کو بھی اپنے بھائی کے اقرار کی اطلاع ہوچکی تھی تو اس نے مہر معاف کرنے سے انکار کیا تو اس پر لوگوں نے کہا کہ کوئی اقرار نہیں جہاں چاہے شادی کرسکتی ہے تو اس پر ہندہ نے معاف کردیااور اس کے بعد اس کے شوہر نے ہندہ کو طلاق دے دیا اور طلاق دیتے وقت اس کے شوہر نے کوئی شرط نہیں لگائی تھی ( یہ سب شرط طلاق و اقرارزبانی ہے ) تو دریافت طلب امر یہ ہے کہ ایسی صورت میں ہندہ پر ہندہ کے بھائی کا اقرار نافذ ہوگا کہ نہیں اور ہندہ عمر و سے نکاح کرسکتی ہے یا نہیں ۔ بینوا تو جروا یوم الحساب۔
Fatwa # 1073ایک نابالغہ لڑکی کا نکاح اس کے باپ کے رہتے ہوئے دادا کی ولایت اور اجازت سے ہوا لڑکی سن بلوغ کو پہونچ کر قبل خلوت صحیحہ کے نکاح فسخ کراسکتی ہے یا نہیں؟ بینوا توجروا ۔
Fatwa # 1074ایک لڑکی کی شادی کی بات چیت چار سال تک رہی۔ اس مدت کے اندر لڑکی والوں نے تین بار سر و سامان کیا، مگر لڑکے والوں نے برابر اس کو دھوکا دیا، لڑکی والوں نے تنگ آکر ایک تاریخ مقرر کر دی اور کہا کہ اگر تم اس تاریخ پر نہ آئے تو ہم اپنی لڑکی دوسری جگہ کر دیں گے۔ تو اس تاریخ پر بھی لڑکے والے نہ آئے۔ دس روز کے بعد لڑکے کی والدہ آئی ۔ جب پوچھا گیا تو اس نے یہ کہا کہ تم اپنی لڑکی کا کام دوسری جگہ کر لو ، ہم نہیں کریں گے۔ پھر دو چار روز کے بعد لڑکے کی ہم شیرہ آئی تو اس سے بھی پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ لڑکے کو اس کے بڑے بھائی نے مار کر گھر سے باہر نکال دیا ، وہ نہیں کریں گے، تم دوسری جگہ کر لو ۔ اس بات کے دو چار گواہ بھی ہیں ۔ تب لڑکی والے نے دوسری جگہ سے جو بات آئی تو اس کو زبان دے دیا اور عقد کا دن مقرر ہو گیا تو پہلی جگہ کے لڑکے والے نے یہ کہا کہ ہم نکاح کریں گے۔ خیر لڑکی والے نے کچھ انکار کے بعد پھر اقرار کر لیا اور دولھا کو کپڑے پہنانے کی اجازت بھی دے دیا اور لڑکی کے پاس کپڑے بھی بھیج دیے ۔ مگر لڑکی نے کپڑا پھینک دیا اور عقد سے انکار کیا اور لڑکی بالغ ہے اور کچھ تعلیم یافتہ بھی ہے ۔ تو قوم کے چودھری اور نائی اور دو چار آدمی یہ کہتے ہیں کہ لڑکی انکار کرتی ہے تو کرنے دو مگر شادی وہاں ہوگی جہاں پہلے لڑکی کے باپ نے زبان دی ہے اور اگر نہ ہوگی تو ہم لوگ لڑکی کے باپ کو سزا دیں گے ۔ اور لڑکی بار بار انکار کرتی ہے ، لڑکی راضی نہیں ہوتی۔ اب علماے دین کیا فرماتے ہیں ، لڑکی کا عقد کہاں جائز ہے ، جہاں لڑکی راضی ہے وہاں جائز ہے یا جہاں چودھری اور نائی چاہتے ہیں وہاں جائز ہے؟
Fatwa # 1075زید کی عورت ناخوش ہو کر شوہر کے مکان سے دوسری جگہ چلی گئی اور دس ماہ تک شوہر کے مکان پر نہیں آئی اور نہ اس مدت میں کبھی بیوی اور شوہر میں مجامعت کا موقع ہوا۔ بعد دس ماہ کے جب شوہر کے مکان پر آئی تو آنے کے تقریباً چار پانچ ماہ بعد لڑکی پیدا ہوئی اور ناجائز لڑکی کا نام ہندہ پڑا۔ اب ہندہ بالغہ ہو چکی ہے ۔ اس کے نکاح کے لیے کسی ولی کی ضرورت ہے یا نہیں ؟ اور اگر ضرورت ہے تو کون ولی ہو سکتا ہے ، اس لیے کہ باپ لا معلوم ہے اور بعدِ نکاح ہندہ کے بطن سے جو بچے پیدا ہوں گے وہ کیسے سمجھے جائیں گے؟
Fatwa # 1076ہندہ نابالغہ کا کوئی ولی عصبہ باپ دادا چچا بھائی وغیرہ نہیں ، اس کی ماں موجود ہے۔ ماں کی اجازت سے ہندہ کا نکاح زید بالغ سے ہوا۔ اس صورت میں نکاح جائز ہوا یا نہیں ؟
Fatwa # 1077ایک عورت نے دعوت اسلام قبول کر کے ہمارے اہل برادری کے ایک شخص یعنی نور باف سے شادی کرلی۔ اس سے تین لڑکیاں پیدا ہوئیں، اس نے اسی برادری میں ایک لڑکی کی شادی کردی، اس کواور شوہر کو برادری و عزیز و اقارب بخوشی اب تک اس کی نیک چلنی وغیرہ پر مثل اپنے خاص برادری کے چلتے آئے مگر کچھ لوگ اس کی لڑکی سے شادی کرنے میں یوں گریز کرتے ہیں کہ نسل خراب ہو جائے گی و کفویت برباد ہو جائے گی تو اس میں چند امور دریافت طلب ہیں : اول نسب باپ سے شمار ہوتا ہے یا ماں سے؟ دوسرے شرعاًہندوستان میں کون کس کا کفو ہوتا ہے یعنی شرع نے کس کو کس کا کفو اعتبار کیا ہے ۔ تیسرے محض زبانی اپنے کو اہل برادری شمار کرتے ہیں ، بجز اس کے دو تین پشت کا حال خود بیان کر سکتے ہیں یا لوگ جانتے ہیں۔ آگے کا کوئی پتہ نہیں۔جب ایسی حالت نسب کی ہو تو ایسی لڑکی جس کے باپ اپنے عزیز و اقارب سے ہیں،صرف ماں نو. مسلمہ ہے وہ بھی نہایت نیک پارساپابند شریعت ہم پیشہ ایسی لڑکی سے پر ہیز کرنا اور معیوب جاننا اور ہٹ کر کے ترک کرنا کیسا ہے؟ اگر کوئی شخص محض اخوان فی الدین ، وہم پیشہ ہونے کی کوشش کرے تو جو رسم خلاف شریعت ہو وہ مٹ جائے ۔شریعت جس کو خدا ورسول نے فرمایا اس پر عمل کرے توعند اللہ مستحق ثواب و اجر ہوگا یا نہیں؟ خلاصہ یہ ہے کہ جب نسب کا تحقیقی حال معلوم نہیں محض رسمی طور پر کہتے ہیں کہ ہم فلاں قوم ہیں اس حالت میں ہم پیشہ کفو کہلایا جائے گا یانسب خراب ہوگا ؟ بینوا توجروا
Fatwa # 1078زید کی دو لڑکیاں ہیں ایک بالغہ اور ایک نابالغہ،جس کی عمر چھ سال ہے اوربکر کےدو لڑکے ایک بالغ اور ایک نابالغ،جس کی عمر آٹھ سال ہے، بکر کا انتقال ہو گیا اور بکر کے والد موجود ہیں، مگر بکر کا سالا یعنی لڑکے کے ماموں نے اپنی ولایت کے ذریعہ دونوں لڑکوں کی شادی لڑکوں کے دادا اور والدہ کی موجودگی میں زید کی دونوں لڑکیوں سے کردیا۔ اب جب کہ لڑکے اور لڑکی بالغ ہوئے ہیں، دونوں رضامند نہیں ہیں، لہٰذا دریافت طلب امریہ ہے کہ دادا اور والد کی موجودگی میں ماموں کی ولایت صحیح ہے یا نہیں اور نکاح منعقد ہوگا یا نہیں اور اب لڑکے اور لڑکی کی ناراضگی سے نکاح باقی رہا یا نہیں۔ جواب با صواب عطا فرمائیں۔ ممنون و مشکور ہوں گا۔
Fatwa # 1079عرض یہ ہے کہ زید نے اپنی زوجہ کو بوجہ زناکار ہونے کے عرصہ بیس سال سے زیادہ ہوتا ہے تین طلاق دے دیا ہے اور اس وقت سے آج تک زوجہ مطلقہ سے کوئی طرح کا لگاؤ نہیں رکھا۔ اب بیس برس سے زیادہ عرصہ گزرنے پر وہ عورت کہتی ہے کہ ہم کو طلاق نہیں دی ہے۔ زید کا اقرار ہے کہ پانچ آدمیوں کے سامنے میں نے طلاق دی ہے۔ دریافت طلب بات یہ ہے کہ زنا کاری کی صورت میں طلاق پانے پر وہ عورت عرصہ بیس سال کے بعد اپنے دین مہر کی حق دار ہو سکتی ہے یا نہیں ؟ نوٹ:پانچ گواہ جب تک موجود تھے تب تک کسی طرح کا اس نے سوال نہیں کیا، جب وہ پانچوں گواہ دنیا سے رخصت ہو گئے تب وہ عورت طلاق سے انکار کرتی ہے ۔ حضور اس سوال کا جواب سند و مہر کے ساتھ بھیجیں ، بندہ حضور کا تہِ دل سے شکر گزار ہوگا۔ فقط
Fatwa # 1080منظور شاہ اپنی عورت مسماۃ حدیث النسا کو طلاق دینا چاہتے ہیں اور حدیث النسا نابالغہ ہے ، کبھی رخصت نہیں ہوئی ہے۔ اس صورت میں منظور شاہ کو دین مہر کس قدر ادا کرنے ہوں گے۔ ایک سو ایک دین مہر پر نکاح ہوا تھا اور حدیث النسا کو کچھ خرچہ عدت کا ملے گا یا نہیں ۔
Fatwa # 1081ہندہ کا نکاح زید کے ساتھ بعوض دین مہر مبلغ اکیاون روپیہ عرصہ تخمیناًچار سال کا ہواکہ بحالت نابالغی بہ ولایت پدر ہوا۔ ہندہ سن بلوغ کو پہنچی تھی کہ مبتلاے مرض ہو کر فوت کر گئی، رخصتی کی نوبت نہیں آئی اور نہ زن و شوہر یکجا ہو سکے۔ ایسی صورت میں مہر کا مطالبہ کس قدر واجب الادا ہے۔ ہندہ نے اپنے انتقال کے وقت والدین کو اور ایک بھائی ، تین بہنیں نابالغ اور دادا دادی کو چھوڑا۔ اگر کوئی مطالبہ مہر کا زید پر واجب الادا ہو تو اس کی معافی ورثاے متذکرہ بالا میں کون دے سکتا ہے ـ زید اس وقت تک زندہ موجود ہے۔ فقط۔
Fatwa # 1082زید کا نکاح ہندہ کے ساتھ ہوا اور اس سلسلہ میں زید کی جانب سے ہندہ کو کچھ زیورات دیے گئے ،جس کے لیے ہبہ یا عاریت کی تصریح نہیں کی گئی اور اب تک دونوں میں خلوت نہیں ہوئی ہے ۔ اس صورت میں اگر زید ہندہ کو طلاق دے تو مہر کتنا دینا ہوگا اور زیورات کا مالک و مستحق کون ہے ؟
Fatwa # 1083سائل نے عقد کیا اپنی لڑکی کا ،جس کو عرصہ تخمیناً ۱۲ سال کا ہوتا ہے۔ لڑکی برابر اپنے شوہر کے ساتھ رہتی چلی آئی ہے۔ ایک مرتبہ لڑکی کی زبانی معلوم ہوا کہ مجھ کو میرے شوہر نے چھوڑ دیا ہے، لہٰذا میں نے فوراً دو آدمیوں کولڑکی کے شوہر کے پاس بھیج کر معلوم کیا تو شوہر کی گفتگو سے معلوم ہوا کہ میں نے چھوڑا نہیں ہے بلکہ غصہ میں آکر مکان سے نکال دیا ہے۔ تو ان دونوں آدمیوں نے مجھ کو اور لڑکی کو سمجھا بجھا کر ملا دیا اور میں نے لڑکی کو جانے دیا، جب سے پھر لڑکی برابر اپنے شوہر کے ساتھ رہتی رہی، لہذا پرسوں ایک عورت میری لڑکی کو میرے مکان پر لوا کر آئی اور لڑکی کی والدہ سے کہا کہ اس کو اس کے شوہر نے طلاق دے دیا ہے، میرے رو بہ رو اور مجھ سے کہا کہ اس کو اس کے والدکے مکان پہنچا دو، لہٰذا لڑکی میرے پاس ہے اور اس کے ساتھ دو لڑکیاں تھیں ، ان کو منگا لیا اور میری لڑکی میرے مکان پر ہے ، لہٰذا اس مسئلہ میں علماے دین فرمائیں کہ مجھ کو ان سے کیا کیا چیز لینے کا حق ہے؟ یعنی میں نے لڑکی کے سلسلے میں دان جہیز اور برتن اور زیورات جو کچھ میں نے دیا ہے وہ مجھ کو لینے کا حق ہے یا نہیں ؟اور اس کے سسرال سے جو زیورات چڑھاوا آیا تھا اور جو پہنایا تھا لڑکی کو وہ مجھے ملنے کا حق ہے یا نہیں ؟اور یہ بھی معلوم ہو کہ لڑکی حمل سے بھی ہے، تخمیناً ۵؍ مہینہ سے، لہٰذا ان سب باتوں کا خیال فرماتے ہوئے علماے دین اس مسئلہ کو صاف صاف حل کر کے جواب لکھوا دیں اور یہ لڑکی جب تک نکاح کرنے کے لائق نہ ہوگی اس کے خرچ وغیرہ کے ذمے دار لڑکی کے والدین ہوں گے یا شوہر ہوگا؟ لہٰذا گستاخی معاف فرماتے ہوئے اس مسئلے کے جواب سے آگاہ فرمادیں ۔
Fatwa # 1084زید نے اپنی نابالغہ بچی کا عقدعمرو کے نابالغ بچے سے کیا ۔ چوں کہ بچی نابالغہ تھی اور ہے ۔ اس لیے زید نے جہیز کا سامان عمرو کے واسطے سے بچی کو دیا۔ کچھ مدت کے بعد عمرو کے لڑکے نے بحالتِ بلوغ طلاق دے دی ۔ اب دریافت طلب یہ امر ہے کہ سامانِ جہیز زید واپس لے سکتا ہے یا نہیں؟ اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی عرض ہے کہ بچی کا حق دین مہر اب تک باقی ہے ۔ اس کے متعلق ملتِ اسلامیہ کا کیا حکم ہے؟ بینوا و توجروا۔
Fatwa # 1085ایک شخص نے اپنی لڑکی کا بخوشی ایک رافضی کے ساتھ نکاح کردیا اورلڑکی نابالغ تھی، جب لڑکی بالغ ہوئی تو اس کو معلوم ہوا اور اپنی والدہ سے دریافت کیا اب لڑکی کہتی ہے کہ میں رافضی کے گھر نہ جاؤں گی۔
Fatwa # 1086مرد یا عورت کا نکاح قادیانی، تبرائی، شیعہ، وہابی مقلد و غیرمقلد کے ساتھ صحیح ہوتا ہے یا نہیں اوراگر ایسے نکاح منعقد ہو چکے ہوں تو شرعاً ان کا کیا حکم ہے ۔ بینوا توجروا۔
Fatwa # 1087ہندہ کے والد کے انتقال کے بعد اس کی والدہ نے نابالغی میں ہندہ کا عقد ایک دیو بندی خاندان کے لڑکے سے کر دیا ۔ مگران لوگوں نے عقد کے بعد سے ہندہ یا ہندہ کے وارثوں سے کوئی تعلق نہ رکھا ۔ یعنی رواج کے لحاظ سے کبھی یہ نہ سمجھا کہ کوئی رشتہ اس گھر کے لوگوں سے بھی ہے۔ کچھ دنوں کے بعد لڑکے نے بمبئی سے بذریعہ خط طلاق دے دیا ۔ اس خط کو لے کر ہندہ کی طرف سے بعض لوگ لڑکے کے والدین وغیرہ کے پاس گئے ۔ اتفاق سے لڑکا بھی آگیا تھا ۔ اس نے انکار کر دیا کہ خط میرا نہیں ہے ، نہ میں نے طلاق دیا ہے ۔ ہندہ بالغ ہو چکی ہے ۔ اس کی رخصتی لڑکے کے والدین چاہتے ہیں مگر ہندہ کسی طرح رخصتی پر راضی نہیں ہے ۔ وہ کہتی ہے کہ اس نے ضرور طلاق دے دیا اور وہ خط جو تھا پھاڑ کر پھینک دیا گیا اسی کا تھا ، اس کا انکار کرنا غلط ہے ۔ وہ جھوٹ بولتا ہے ، اس کے مذہب میں جھوٹ بولنا جائز ہے بلکہ ان لوگوں کو اپنا پیشوا مانتے ہیں جن کا خدا جھوٹ بولتا ہے اور حلال کو حرام اور حرام کو حلال جانتے ہیں ۔ میں اپنی جان ضائع کر دوں گی مگر دیو بندی خاندان کے لڑکے کے قابو میں اپنے کو نہیں دوں گی ۔ دریافت طلب یہ امر ہے کہ مذکورہ بالا واقعات سے طلاق ہو گئی یا بوجہ مذہبی خرابی ہندہ اپنے کو روک کر دوسرا نکاح کر سکتی ہے ؟ بینوا و تو جروا۔
Fatwa # 1088ایک مقدمہ بجرم دفعہ ۴۹۸ تعزیرات ہند بعدالت جناب مجسٹریٹ بہادر بمقام چریا کوٹ دائر ہے ، جس کو ملزمان جھوٹا کہتے ہیں ۔ فریقین اہل سنت و جماعت حنفی ہیں ۔ عدالت موصوف کی منشا پر کہ (حافظِ ملت)شاہ عبد العزیز صاحب مبارک پوری جیسا فیصلہ مطابق شرع شریف فرما دیں گے ، اس کے مطابق عدالت فیصلہ کرے گی۔ صورت یہ ہے کہ (۱)ولی محمد دعوے دار ہے کہ اس کا نکاح ساتھ بشیرن دختر ثناء اللہ کے بحالتِ نابالغی ہر دو ہوا اور یہ نکاح بوکالت حافظ خیر اللہ ذریعہ ایک چٹھی منجانب پدر نابالغہ کہا جاتا ہے ہوا تھا۔ خیر اللہ مذکور ثناء اللہ کی بیوہ ماں کا شوہر ثانی ہے اور کوئی رشتہ نسبی و عصباتی نہیں ہے ۔ سوال اول یہ ہے کہ موقوف علیہ نکاح وکالت خیر اللہ ہے اور خیر اللہ کو وکالت اور نکاح ہر دو سے انکار محض ہے اور کوئی گواہ وکیل کرنا پدر نابالغہ کا خیر اللہ کو واسطے نکاح کے ساتھ ولی محمد کے بیان نہیں کرتا ۔ دو گواہ نصاب شہادت شرعاً ہیں ۔ جب یہ نہیں ہے، کیوں کر مثبت وکالت کہ مدار نکاح صورت مسئولہ عنہا میں ہے ہو سکتا ہے ۔ اس بارے میں فتویٰ کیا ہے ۔ مطابق آیتِ کریمہ وَاسْتَشْھِدُوْا شَھِیْدَیْنِ مِنْ رِّجَالِکُمْ. سوال دوم:-مدعی وکالت لاکھ گواہ پیش کرے اوپر اثبات وکالت کے اور دو ان میں سے یہ نہ بیان کریں کہ ہمارے سامنے پدر نابالغہ نے خیر اللہ کو وکیلِ نکاح کیا، وکالت کیوں کر قبول شرعاً ہوگی؟ اس بارے میں فتویٰ کیا ہے؟ سوال سوم:-یہ ہے کہ ایک گواہ نے صرف عقد کا ہونا بوکالت خیر اللہ بیان کیا ، اس قدر بیان سے کیوں کر وکالت ثابت ہوگی، جب تک یہ بیان نہ کریں کہ ہمارے سامنے پدرِ نابالغہ نے خیر اللہ کو وکیل کیا تھا ، اس بارے میں فتویٰ کیا ہے؟ سوال چہارم:- یہ ہے کہ وکالت خیر اللہ گواہوں سے ثابت نہیں ہے علاوہ ازیں مشہود علیہا یعنی بشیرن کی تعریف نہیں کی بلکہ اس کا نام تک اور لفظ دختر تک اس کاغذ میں تحریر نہیں کیا اور ایجاب کسی نے منجانب وکیل بیان نہیں کیا اور قبول صرف ولی محمد کی زبان سے جو بر وقت نکاح نابالغ تھا، کہا جاتا ہے۔ اندریں حالات نکاح کیوں کر صحیح ہوگا۔ اس بارے میں فتویٰ کیا ہے؟ سوال پنجم:- ہر گاہ خیر اللہ وکالت اور عقد دونوں سے منکر ہے ، وکالت کے واسطے دو گواہ ضرور ہیں ۔ بحر الرائق میں ہے: ’’ولغیرھا رجلان أو رجل و امرأتان للآیۃ. أطلقہ فشمل المال وغیرہ کالنکاح والطلاق والوکالۃ والوصیۃ والعتاق والنسب۔‘‘ اس بارے میں فتویٰ کیا ہے؟ سوال ششم:-وکالت ان الفاظ سے منعقدہوتی ہے ۔ وکیل کیا میں نے تجھ کو اس بیع میں یا اس مقدمہ میں ، چناں چہ بیچ عالم گیری کے ہے: ’’و أما رکنھا فالألفاظ التي تثبت بھا الوکالۃ من قولہ و کلتک ببیع ھذا العبد أو شرائہ کذا فی السراج الوہاج۔‘‘ اس بارے میں فتویٰ کیا ہے؟ سوال ہفتم:-یہ ہے کہ شہادت عبد الحق نکاح خواں معتبر نہیں ، اس وجہ سے کہ وہ مباشر فعل ہے اور مباشر فعل کی شہادت جب وہ عین شہادت میں مباشرت فعل کا ذکر کرے غیر معتبر ہوگی، باعتبار عبارت فتاویٰ قاضی خان: ’’رجل تولیٰ تزویج امرأۃمن رجل ثم مات الزوج فانکرت ورثتہ نکاحھا یجوز للذی تولی العقد ان یشہد بالنکاح یشھد ان فلانا تزوج فلانۃ بمھر کذا ولا یذکر انہ باشر العقد۔‘‘ اور بموجب آیتِ کریمہ:’’ وَاَشْھِدُوْٓا اِذَا تَبَایَعْتُمْ.‘‘ یعنی اپنے معاملات پر گواہ کر لیا کرو، نہ یہ کہ خود اپنے قول و فعل پر گواہ ہو جایا کرو، پس اس سے معلوم ہوا کہ اصل شہادت گواہی اوپر فعل دوسرے کا نام ہے ۔ اس بارے میں فتویٰ کیا ہے؟ سوال ہشتم:-یہ ہے کہ بر بناے وجوہِ مذکورہ نکاح ہوا یا نہیں ، اگر ہوا تو شرعاً ثابت ہوتا ہے یا نہیں ؟ اگر نہیں ثابت ہوتا تو اس کے تعصب یا جہالت کے سبب بموجب حکم شرع اسلام ایسی عورت نابالغہ کو جس کا نکاح ثابت نہیں مدعی کو حوالہ کرنے کا حکم داخلِ گناہِ عظیم ہے یا نہیں ؟ بینوا توجروا۔
Fatwa # 1089زید کے دو لڑکے نور محمد اور دین محمد ۔ ان کا سلسلہ اوپر سے نیچے کی طرف یوں چلتا ہے: (۱) نور محمد – محمد سرکار – شبر سرکار- مقبول حسین۔ (۲) دین محمد – دین میاں – مصاحب علی – سلطان – رضیہ بیگم۔ اس نسبت کے لحاظ سے رضیہ بیگم مقبول حسین کی بھتیجی شمار کی جاتی ہے ، اب دونوں کی شادی جائز ہے یا ناجائز؟ اگر جائز ہے تو مع حوالۂ کتب تحریر فرمائیں ۔
Fatwa # 1090’’عابد‘‘ بی بی فہیماً کے شوہر کے بھائی کا لڑکا ہے۔ عابد کی والدہ کے مرنے کے بعد تقریباً آٹھ یا نو ماہ کی عمر سے بی بی موصوفہ نے اس بچہ کی پرورش شروع کی۔ عابد کی پیدائش ۱۳۴۷ھ بمطابق۱۹۲۸ء میں ہوئی تھی۔ ۱۹۳۳ء کا واقعہ ہے کہ اس بستی کی تقریباً زیادہ عورتیں بستی چھوڑ کر دوسرے گاؤں میں ایک ہی آنگن میں چھ ماہ تک رہیں۔ اسی دوران بہت سی عورتوں نے بی بی فہیماً کو عابد کو دودھ پلاتے ہوئے دیکھا جن کا تذکرہ مندرجہ ذیل ہے۔ بی بی فہیماً کہتی ہے کہ ہم نے عابد کو کبھی دودھ نہیں پلایا۔ اب تھن سے لگانے کا بھی انکار ہے۔ بی بی موصوفہ اپنی پوتی سے عابد مذکور کا نکاح کرنا چاہتی ہیں، آیا شرعاً یہ نکاح جائز ہے یا نہیں اور اس تقریب میں شرکت کرنا جائز ہے یا نہیں؟ (۱). بی بی نعیمہ گواہ کہتی ہیں کہ ہم نے دودھ پلاتے ہوئے اس وقت دیکھا جب کہ عابد کی عمر تقریباً سات ماہ کی تھی۔ اس کے کئی سال کے بعد ہماری بچی کو چند عورتوں نے جہاں ہم لوگ ایک ہی آنگن میں تھے، بی بی فہیماً کی گود میں مذاقاً ڈال دیا ، انھوں نے بچی کو تھن سے لگایا۔ جب میں ان کے قریب پہنچی تو بچی کو دودھ پیتے ہوئے پایا۔ دریافت کیا کہ آپ نے بچی کو کیوں دودھ پلایا؟ انھوں نے کہا کہ دودھ ہم کو نہیں ہوتا ہے ، لیکن بچی کے لب میں ہم نے دودھ لگا ہوا پایا۔ (۲).بی بی آسمہ گواہ کہتی ہیں کہ جب بچی کو رات میں دودھ پلایا تب صبح کو ان کے انکار پر ہم لوگوں نے دودھ جانچا، جس پر دونوں تھن سے دودھ نکلا اور عابد کو اکثر دودھ پیتے ہوئے دیکھا، عابد کی عمر کی مجھے خبر نہیں۔ (۳). بی بی نسیمہ گواہ کہتی ہیں کہ ہماری بہن کی نیند آزمانے کے لیے بی بی فہیماً کی گود میں ان کی بچی کو دے دیا گیا، جب میری بہن جگیں تو اپنی بچی کی تلاش میں ان کے قریب جا کر دیکھا کہ دودھ پلا رہی ہیں۔ دریافت کرنے پر انھوں نے دودھ سے انکار کیا۔ صبح کو ہم لوگوں نے ان کے تھن سے دودھ گار کر دیکھا دودھ نکلا، اور عابد کو اکثر ہم نے دودھ پیتے ہوئے دیکھا۔ (۴). بی بی معصوماً گواہ کہتی ہیں کہ ہم نے عابد کو فہیمہ کے تھن سے اکثر لگا ہوا دیکھا۔ دریافت کرنے پر انھوں نے کہا کہ دودھ نہیں ہوتا ہے، لیکن مجھے یقین ہے کہ ان کو دودھ ہوتا تھا، شاید انھوں نے کوئی دوا استعمال کر کے دودھ پیدا کیا۔ اس کی عمر تقریباً دو سال کی تھی۔ (۵). بی بی شفیقاً گواہ کہتی ہیں کہ ہم نے اکثر دودھ پلاتے دیکھا ، لیکن دودھ نہیں دیکھا ، اس وقت اس کی عمر تقریباً چار سال کی ہوگی۔ (۶). کنیز فاطمہ گواہ کہتی ہیں کہ ہم نے دودھ پلاتے ہوئے ایک مرتبہ اس طرح دیکھا کہ بی بی فہیماً چت لیٹی ہوئی تھیں اور عابد تھن سے لگا ہوا تھا۔ عابد کے لب پر تری تھی۔ نہیں کہہ سکتی ہوں کہ دودھ کی تری تھی یا رال کی ، عابد کی عمر تقریباً تین سال کی ہوگی۔ (۷). حافظ سید شہاب اشرف گواہ، سید بشیر اشرف و حکیم سید مجیب اشرف و سید جلیل اشرف صاحبان کے سامنے انھوں نے اقرار کیا کہ ہم نے عابد کو دودھ پیتے ہوئے بچپن میں دیکھا۔ لیکن ایک عام مجلس میں جب ان سے دریافت کیا گیا تو وہ بالکل خاموش ہوگئے ۔ اس پر حکیم مجیب اشرف نے شہاب اشرف کی گواہی کا اقرار کیا اور سید بشیر اشرف نے کہا کہ مجھے خیال نہیں۔ سید سلام اشرف نے ان کی گواہی کا اقرار کیا ، لیکن سید مرتضیٰ اشرف نے کہا کہ مجھے خیال نہیں۔ بینوا توجروا
Fatwa # 1091دو بھائی حقیقی ہیں ، دو بہن حقیقی، دونوں عورتیں دونوں بھٖائی کے نکاح میں ہیں ۔ایک عورت کی گود میں لڑکا ہے اور دوسری عورت کی گود میں لڑکی ۔عورت جس کی گود میں لڑکا ہے وہ گھر میں گئی اور بھول کر بجاے لڑکا کے لڑکی کو اٹھالائی۔ دونوں بچے ایک جگہ پر سوئے تھے جب دودھ پلاچکی اور غور کر کے دیکھا تو بجاے لڑکا کے لڑکی ہے ۔ اس مسئلہ میں کیا حکم ہے شریعت کا کہ وہ لڑکی اپنے دوسرے لڑکا کے ساتھ نکاح میں آسکتی ہے اور جس نے دودھ پلایا ہے اس کے تین لڑکے ہیں لہٰذا وہ کسی لڑکا کے ساتھ نکاح میں آسکتی ہے ۔
Fatwa # 1092ہندہ سو رہی تھی اور اس کے ساتھ ایک دوسری عورت بھی اپنے شیر خوار بچہ کے ساتھ سو رہی تھی۔ سوتے وقت شیر خوار بچے نے ہندہ کو ماں سمجھ کر بجاے اپنی ماں کے اس کا دودھ پینا شرع کیا۔ اچانک ہندہ کی آنکھ کھلی اور اس نے بچہ کو اپنا دودھ پیتے ہوئے دیکھ کر بچہ کی ماں کو بیدار کر کے بچہ کو اپنی چھاتی سے الگ کیا اور بچہ کو ماں کی گود میں دے دیا ۔ کیا حکم رضاعت کا ثبوت ہوایا نہیں؟
Fatwa # 1093زید و عمر و حقیقی بھائی ہیں اور ان کی بیویاں بھی حقیقی بہنیں ہیں۔زید کے تین لڑکے ہیں الف۔ب۔ج۔اور عمروکی صرف ایک لڑکی ہے ۔ عمرو کی مذکورہ لڑکی نے زید کی بیوی کا ’’ب،، کی پیدائش کے بعد ایام رضاعت میں دودھ پیا ہے ۔ اب زید اپنے پہلے لڑکے ’’الف،،سے عمرو کی لڑکی بیاہنا چاہتا ہے ۔ کیا یہ از روے احکام خدا و رسول جائز ہے ؟ بینوا توجروا
Fatwa # 1094زید کی عمر تین سال کی تھی، اس وقت اس نے ہندہ کے سینے میں منہ لگا کر دودھ پیا، ہندہ اس وقت عالم غنودگی میں تھی، زید کے دودھ پینے کے بعد ہوشیار ہوگئی اور زید سے دودھ تھوک دینے کو کہا، چناں چہ زید نے دودھ تھوک دیا۔ اب ہندہ کی چھوٹی لڑکی سے زید کا رشتہ ہورہا ہے ، اب یہ رشتہ ہوگایا نہیں؟شرعی جواب دے کر مشکور فرمائیں۔
Fatwa # 1095مسماۃ نعیمہ کا لڑکا الیاس جب شیر خوار تھا اس وقت ایک دوسرا لڑکا اسرائیل نے نعیمہ کا دودھ پیا تو الیاس اور اسرائیل یہ دونوں رضاعی بھائی ہوئے۔ اب الیاس کی بہن فہیمہ جو الیاس کے بعد پیدا ہوئی، اس سے اور اسرائیل سے نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں؟مع حوالہ جواب تحریر کریں۔ بینو توجروا۔
Fatwa # 1096زید کا انتقال ہو گیا۔ زید کی بیوی ہندہ حاملہ تھی، بعد مدت حمل کے لڑکا پیدا ہوا۔ ہندہ نے اپنی بھتیجی کو دودھ پلایا، جو زید کی وطی سے تھا۔ کچھ زمانہ کے بعد ہندہ نے عمرو سے نکاح کیا ۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ عمرو پر یہ لڑکی جس کو ہندہ نے دودھ پلایا ہے کیا حکم رکھتی ہے۔ آیا بہ شہوت بدن پر ہاتھ پڑنے یا زنا واقع ہونے سے عمرو پر ہندہ حرام ہوگی یا نہیں؟ بینوا توجروا۔
Fatwa # 1097زید کی نانی نے زید کے منہ میں اپنا پستان لگا دیا اس وجہ سے کہ زید رو رہا تھا تاکہ چپ ہو جائے۔ زید کی نانی کا دودھ خشک ہو چکا تھا ۔ دودھ بالکل نہ تھا اور زید کی نانی کا لڑکا سات برس کا ہو چکا تھا ۔ زید کا نکاح اس کی خالہ کی لڑکی ہندہ سے ہو سکتا ہے یا نہیں؟ اور اس میں رضاعت ثابت ہوگی یا نہیں؟بینوا توجروا۔
Fatwa # 1098ہندہ کی دو لڑکیاں شاکرہ و ساجدہ ہیں ۔ شاکرہ کا لڑکا بکر اور ساجدہ کی لڑکی زاہدہ۔ بکر نے ہندہ کا دودھ پیا تو اب بکر کی شادی زاہدہ سے ہو سکتی ہے یا نہیں؟ بینوا توجروا۔
Fatwa # 1099ایک لڑکی جس کا نام مریم ہے، اس کے والدین نے اس کی شادی کردی۔ شادی کے بعد رخصت ہو کر مریم اپنے شوہر کے یہاں گئی پھر رخصت ہوکر اپنے میکے آئی، عرصہ ایک سال اپنے والدین کے پاس رہی۔ دوسری مرتبہ ایک سال کے بعد اپنے شوہر کے یہاں گئی تو اس کا شوہر لاپتہ ہوگیا ۔آج عرصہ ڈھائی سال کا ہوا کوئی پتہ نہیں ہے۔ ایسی صورت میں شریعت مطہرہ کا کیا حکم ہے؟ اب مریم کو شوہر کی طرف سے سسرال کی طرف سے کوئی نان و نفقہ نہیں ملتا ہے اور نہ اس لڑکی کے والدین اس کابار برداشت کر سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں مریم عقد ثانی کر سکتی ہے یا نہیں؟ لڑکی کے خسر کا تحریری بیان حسب ذیل ہے مع گواہان اور اس کی اصل تحریر لڑکی کے باپ کے پاس موجود ہے ۔ بیان۔ میں کہ سبحان ولد ولی اللہ ساکن براول بازار منڈیروا ضلع بستی کا ہوں۔ میرالڑکا سراج الدین تھا جس کی شادی میں نے ضیاء اللہ کی لڑکی مریم موضع کٹشہرہ تھانہ کھجنی کے ساتھ کردیا تھا۔ میرا لڑکا قریب دو سال ہوا لاپتہ ہوگیا ، کہاں چلاگیا زندہ ہے یا مرگیا۔ میری بہو مریم بالغ ہے، مجھ کو اندیشہ ہے کہ اگر میں نے اس کو عقد ثانی کی اجازت نہ دی تو اپنی عزت کو برباد کردے گی۔ اس لیے بخوشی و رضامندی بلا جبر و اکراہ تمام پنچوں کے سامنے اپنی بہو مریم کو اپنے لڑکے کی طرف سے جواب دیتا ہوں کہ وہ اپنی مرضی یا اپنے والدین کی مرضی کے مطابق دوسری شادی کرلے اور جو زیورات ہم نے بوقت شادی دیا تھا پنچوں کے سامنے واپس لے لیا ۔اب مریم اور اس کے والدین کے ذمہ میرا کوئی خرچ باقی نہیں ہے اور جو لڑکی کا مہر دین میرے لڑکے سراج الدین کے ذمہ ہے لڑکی سے دریافت کر کے معاف کرالیا، لڑکی نے بخوشی و رضا مندی مع اپنے باپ کے معاف کردیا اور یہ پنچ نامہ لکھ دیا کہ وقت پر کام آئے۔ گواہان: غلام محمد انصاری۔ رسول میاں انصاری۔ عظیم اللہ انصاری عباس علی وغیرہ۔
Fatwa # 1253ایک لڑکی کی شادی عرصہ بیس سال ہوا ہوئی ہے، لیکن تقریباً عرصہ چھ سات سال سے شوہر مفقود الخبر ہے، غائب ہونے سے پہلے اس نے کہا کہ میں تو تجھے نہ رکھوں گا، نہ چھوڑوں گا، اسی طرح سے پریشان کروں گا۔ اب لڑکی دوسری شادی کرنے کے لیے اپنے ماں باپ سے اصرار کر رہی ہے۔ایسی صورت میں ہو سکتا ہے کہ وہ دوسری شادی کرلے۔ (۱). اب شرع متین کے حکم سے وہ دوسری شادی کر سکتی ہے یا نہیں؟ (۲).”نہ رکھوں گا، نہ چھوڑوں گا، اسی طرح سے پریشان کروں گا‘‘ سے طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟ (۳). لڑکی سنی ہے شافعی مذہب کی رو سے شادی کر سکتی ہے یا نہیں؟ (۴). اگر لڑکی ۹۰؍ برس انتظار کرے تو وہ ناقابلِ برداشت ہے، اس لیے کوئی ایسی صورت ہے جس سے لڑکی شادی کر سکتی ہو ، یا نہیں؟ (۵).اگر شافعی مذہب کی رو سے شادی نہیں کر سکتی تو سنی مذہب میں انتظار کی کم سے کم مدت کیا ہے؟
Fatwa # 1254ایک لڑکی حسب النسا بنت ڈھونڈے موضع سکرولی تحصیل خلیل آباد ضلع بستی کی ہے ۔حسب النسا کی شادی نابالغی میں گھورے خان ولد تعلق خان ساکن دھوسیان تحصیل خلیل آباد ضلع بستی ہوئی تھی۔ قریب دس سال کا عرصہ ہوا اب تک اس کے شوہر کاپتہ نہیں ہے اور لڑکی بالکل بالغ ہے اور کبھی اپنے شوہر کے یہاں نہیں گئی ہے اور نہ تو لڑکی اپنے شوہر کے یہاں جانے کے لیے راضی ہے۔ ہر طرح سے لڑکی کو سمجھایا جاتا ہے کہ اگر تمھارا شوہر کسی وجہ سے سال دو سال کے اندر آجائے، تمہارا شوہر تم کو لے جانا چاہے تو تم اپنے شوہر کے یہاں جا سکتی ہو یا نہیں۔ لڑکی کا کہنا ہے کہ سال دو سال کوکون کہے اگر میرا شوہر اس وقت آئے اور مجھ کو لے جانا چاہے تو میں کسی بھی صورت میں نہیں جا سکتی۔چاہے میری جان ہی کیوں نہ چلی جائے اور میں اپنی شادی اپنی پسند سے کروں گی۔
Fatwa # 1255کرامت اللہ انصاری کی لڑکی جس کی عمر ۴۴؍ سال کے قریب ہے ۔ کچھ روز تک ایامِ بلوغت میں اپنے شوہر کے پاس رہ چکی ہے ، مگر تین سال سے اس کا شوہر لا پتہ ہو گیا ہے ۔ حالاں کہ اس کے شوہر کا پتہ ہندستان و پاکستان دونوں مقامات پر دریافت کیا گیا ، مگر کسی جگہ نہیں چلا، اور جو کچھ بھی ذرائع پتہ لگانے کے ملے اس سے بھی دیگر جگہوں پر تلاش کیا گیا مگر لاحاصل۔ لہذا ایسی صورت میں کرامت انصاری کی لڑکی دوبارہ نکاح کر سکتی ہے کہ نہیں، اور دوبارہ نکاح کرنے کے لیے کن کن شرائط کو پورا کرنا ہوگا؟
Fatwa # 1256میرا ایک لڑکی کے ساتھ ناجائز تعلقات تھا اور ہمسے اُسکے ساتھ دخول چھوڑ کر سب کچھ ہوا ہے۔میرنطفہ اُسکے شرمگاہ سے ملا ہے (touch hua h) لیکن دخول نہیں ہوا ہے تو کیا یہ بھی زنا میں ہی شُمار ہوگا۔۔۔۔۔آور ہم توبہ کر چکے ہیں تو کیا میرا نکاح کسی دوسری لڑکی سے جائز ہو سکتا ہے یا نہیں۔۔۔ تسلّی بخش جواب مرحمت فرمائیں ایک بندہ انڈیا سے
Fatwa # 1614میرا ایک لڑکی سے نا جائز تعلق تھا اور ہمسے ایک بہت بڑا گناہ ہوا جِس سے ہم سچی توبہ کر چُکے ہیں ہم دونوں عریاں حالت میں تھے اور میرا آلہ تناسل لڑکی کے شرمگاہ سے مِلا ہوا تھا لیکِن دخول نہیں ہوا حفشہ بھی دخول نہیں ہوا۔۔تو کیا ہم زانی ہو گئے اور ہم پڑ زنا والا حد لگیگا۔اور کیا میرا نکاح کسی پاکدامن شریف لڑکی سے جائز ہوگا یا نہی
Fatwa # 1652السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ سوال:: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ایک حافظ صاحب ہے انکی شادی ہو چکی ہے لیکن جہاں پر وہ امامت کرتے تھے وہاں انکو ایک لڑکی سے محبت ہو جاتی ہے وہ اسکو فرار کرکے اپنے گھر لے آتے ہیں اور اس کام کو عوام میں نہایت ہی برا سمجھا جاتا ہے تو کیا حافظ صاحب پر فسق کا ہوا حکم لگے گا یا نہی اگر وہ امامت کرے تو کیا ان کی پیچھے نماز ہوگی یا نہیں
Fatwa # 2056السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔۔۔ میرا سوال یہ ہے کہ اگر لڑکا اور لڑکی کی منگنی ہوگئ اور سب رستہ دار وہاں موجود تھے۔ شادی کی تاریخ پانچ مہینہ بعد رکھی گئ ہے۔ اگر اب دونوں گناہ سے بچنے کے لۓدو گواہوں کے سامنے ایجاب و قبول کرے تو کیا نکاح منعقد ہوگا اور کیا اب وہ میاں بیوی ہوگۓ۔ اس صورت میں اگر مہر کاذکر نہ ہو تو کیا حکم ہوگا جبکہ جزاک اللہ پانچ مہینہ کے بعد باقاعدہ نکاح ہونا ہے۔
Fatwa # 207405462-250092
info@aljamiatulashrafia.org
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved