22 November, 2024


دارالاِفتاء


کیا فرماتے ھیں علمائےدیں! زید دولاکھ کامالک ھےمگر اس کے پاس رھنے کے لئے گھر نھیں اور وہ گھر خریدنے کے لئے تین لاکھ کا ضرورت مند ھے اس صورت میں زید کو زکوة کی رقم دی جا سکتی ھے؟ نیز کیا ایسا کرنے سے زکوة ادا ھوجائے گی؟

فتاویٰ # 197

Mere pass 9gram sona hai ,chandi nahi hai,cash bhi nahi hai Kya mere uper zakat farj hai agar haan to kitna

فتاویٰ # 275

کیا فرماتے ہیں علماے دین مسلہ ذیل میں ایک شخص نے مدرسہ بنانے کے لیے زمین وقف کی ہے تو کیا اس زمین پر زکوۃ اور فطرہ کی رقم سے حیلہ شرعی کرنے کے بعد مدرسہ کی تعمیر کروا سکتے ہیں جس میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم کا بھی انتظام ہوگا۔ جواب عنایت فرماے عین کرم ہوگا ساءل نوشہ خان قصبہ راٹھ،ضلع ہمیرپور،یوپی

فتاویٰ # 303

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام و علماء ذوالاحترام اس ضمن میں کے اصلاح اعمال و عقائد کے لیے ایک اسلامی ادارہ قائم کیا جایے جسکے لیے چندہ کرکے کافی اشیاء جیسے عربی اور اردو کتب خاص کر جو دار الافتی کے اور علماء کے لیے مفید ہوتی ہیں،ان اشیاء میں الماری، کرسیاں اور دیگر بھی شامل ہوں اس ادارے کا قیام اور انتظام ایک مشاورت دیکھ رہی تھی کسی وجہ سے وہ اسلامی ادارہ بند کرنا پڑے تو ان اشیاء کو اگر وہ مشاورت اسی ادارے کی طرح كسى دوسرے ادارے کو دینا چاہے تو اسکی سورت کیا ہو

فتاویٰ # 357

اسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ Kya fermate hain olma e keram is masle me Agar maal par saal nahi guzra ho to kya firvi advance me zakat nikal sakte hain, Agar haan to fir zakat ka hisab kaise lagaenge. Rahnumai fermaen.

فتاویٰ # 414

हम अपनी जकात और सदका किन किन ला लोगों को दे सकते है बराये मेहरबानी इस पर रोशनी डाले

فتاویٰ # 527

بعض دیہات میں لوگ مکتب قائم کرکے اپنے بچوں کو اردو اور کلامِ پاک ناظرہ کی تعلیم دلاتے ہیں اور مالِ زکاۃ جمع کر کے اس سے معلم کی تنخواہ دیتے ہیں۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ : ایسی صورت میں ان گاؤں والوں کی زکاۃ ادا ہوتی ہے یا نہیں؟ اور مالِ زکاۃ اس مکتب پر صرف کر سکتے ہیں یا نہیں؟ بینوا توجروا۔

فتاویٰ # 1002

چالیسواں کا غلہ جو کسان مدرسہ میں دیتے ہیں، اس کی قیمت سے تنخواہ دے سکتے ہیں یا نہیں حالاں کہ زکاۃ کا روپیہ مدرسہ میں خرچ کیا جاتا ہے۔ اگر ناجائز ہو تو جائز ہونے کی جو شکل ہو تحریر کی جائے، بینوا توجروا

فتاویٰ # 1004

(۱) زمین غیر عشری اور غیر خراجی ہے، اس میں سے غلہ کتنا نکالنا چاہیے؟ (۲) اور یہ کہ زکوٰۃ، صدقہ اور عشر وغیرہ کے مصارف کون کون ہیں، وضاحت سے بیان فرمائیں اور افضل مصرف بھی ذکر کریں۔ (۳) بعض مسلمانوں کو سوال کرنے کی لت پڑ گئی ہے اور عذر یہ پیش کرتے ہیں کہ یہ تو ہمارے باپ دادا سے ہوتا آیا ہے۔ حالاں کہ یہ لوگ تندرست ہیں۔ کیا ایسے لوگوں کو دینا جائز ہے ، کیا شرع شریف میں کوئی ممانعت نہیں ہے؟ بینوا توجروا۔

فتاویٰ # 1005

(۱) زید کے پاس کچھ زمین ہے، اور اس زمین میں سیلاب یا بارش سے فصل پیدا ہوتی ہے اور اس کا خراج زمیں دار کو دینا پڑتا ہے، تو زید اس تشویش میں ہے کہ کیا اس غلہ کاعشر یا زکاۃ دینا ہوگا۔ اگر دینا ہوگا توکس حساب سے اور کتنی مدت کے بعد ؟مع سند کے جواب عنایت فرمائیں۔ (۲).چرم قربانی یا صدقۂ فطر مسجد یا انگریزی اسکول میں جس میں دینیات کی کتابیں براے نام نصاب میں داخل ہوتی ہیں، دے سکتے ہیں یا نہیں؟ مع سند کے جواب عنایت فرمائیں۔ بینوا توجروا۔

فتاویٰ # 1006

ایک شخص جس کی پہلی بیوی سے سولہ اولادیں پیدا ہوئیں اور ان میں سے کوئی اولاد فوت نہیں ہوئی تو کیا بطریقِ نصابِ مال ان اولاد میں سے بھی زکاۃ دینا واجب ہوگا؟

فتاویٰ # 1007

(۱).زید کسی اہم ضرورت کے مد نظر ۶۰؍ تولہ چاندی اپنے پاس رکھے ہوئے ہے، لیکن غربت کی یہ حالت ہے کہ سال بھر کے اندر کبھی کبھی فاقہ کی نوبت آجاتی ہے اور اس کے گھر کی معاشی حالت نہایت عسرت اور تنگی سے گزرتی ہے۔ شرعاً زید صاحب نصاب ہے کہ نہیں اور اس کو زکاۃ کا مال دے سکتے ہیں یا نہیں؟ (۲).بکر کے پاس دس بارہ بیگہہ زمین ہے اور کاشت کرنے کے لیے اس کے پاس دو بیل بھی ہیں اور اس کی معاشی حالت اوسط درجہ کی ہے ۔ از روے شرع شریف اس پر فطرہ واجب ہے یا نہیں؟وضاحت سے تحریر فرمائیں۔ (۳).زکاۃ واجب ہونے کے لیے موجودہ روپیہ کا کتنا نصاب ہونا چاہیے؟

فتاویٰ # 1008

As salam alaikum, Can we adjust home loan in calculating zakat.

فتاویٰ # 1607

الســـلام وعلیکم ورحمتہ الله وبرکاتہ حضرت کیا زکوٰۃ کا پیسہ حیلہ شرعی کرا کے مسجد میں لگا سکتے ہیں

فتاویٰ # 2123

کسی غریب مستحق زکوات کو کسی وکیل کے ہاتھ زکوات دینا کیسا ہے اور اگر بیک وقت اس مستحق کو زکوات دینے والے اس قدر ہوں کہ رقم نصاب یا اس کے آگے بڑھ جاۓ تو اگلا شخص اس کو زکوات کی نیت سے اپنا مال دے یا نہیں؟

فتاویٰ # 2335

زکات واجب ہونے کی شرائط کیا ہیں:

فتاویٰ # 2585

زکات نکالنے کا آسان طریقہ كیاہے؟ تجارتی مال کی قیمت اور عورتوں کے زیورات کی قیمت جوڑ کر جتنا روپیہ ہوان روپیوں کی زکات نکالی جائے، یا تجارتی مال کا الگ اور عورتوں کے زیورات کی زکات الگ نکالی جائے؟ محمد سلیمان قادری، نیشنل میڈیکل ہال،رتسڑ، بلیا، یوپی- ۳؍ ربیع الآخر ۱۴۰۶ھ

فتاویٰ # 2586

زکات ادا کرنے کے بعد رقم کو بینک میں جمع کر دیا، یا دکان میں لگا دیا۔ اب آیندہ سال صرف اس رقم کے منافع پر زکات واجب ہوگی یا اصل رقم پر بھی واجب ہوگی؟ زکات کی ادایگی کے بعد بچی ہوئی رقم سے زمین خریدی تو آیندہ سال اس زمین کی صرف پیداوار میں زکات واجب ہوگی، یا زمین میں بھی واجب ہوگی؟ فضل امام، جامع مسجد لکھنورہ، پوسٹ کشن پورہ، سیوان، بہار- ۲۸؍ جمادی الآخرہ ۱۴۱۳ھ

فتاویٰ # 2587

کسی کے پاس اتنا مال آیا کہ وہ صاحب نصاب ہو گیا، مال پر سال پورا ہونے سے پہلے اگر وہ زکات نکال دے تو زکات ادا ہو جائے گی، یا نہیں؟ عبد الرزاق، آزاد نگر، اورئی، جالون، یوپی- ۴؍ شعبان ۱۴۱۱ھ

فتاویٰ # 2588

اگر ہر سال جنوری، یا فروری کے ماہ میں اپنے مال کا حساب کر لیا جائے اور اس کی زکات رمضان المبارک میں ادا کی جائے تو کیا کوئی حرج ہے؟ محمد یسین اشرفی، محلہ پورہ صوفی، مبارک پور، ضلع اعظم گڑھ، یوپی

فتاویٰ # 2592

مال دار ہونے کے باوجود عالم زکات نہ دے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ کیا مال دار سید پر زکات کی ادایگی ضروری ہے؟ محمد حنیف رضا، دار العلوم رضاء المصطفیٰ، ٹیپو سلطان نگر، کرناٹک- ۱۷؍ صفر ۱۴۱۳ھ

فتاویٰ # 2593

ایک شخص تجارت کرتا ہے ، رہنے کے لیے مکان ہے، اور دکان کرنے کے لیے بھی تین کمرے ہیں، ایک کمرہ میں تجارت کرتا ہے دو کو بھاڑے پر دے دیا ہے۔ تو کیا ان دونوں کمروں کی مالیت لگا کر اس مالیت پر زکات نکالے، یا جو ان دونوں کمروں سے کرایہ ملتا ہے صرف اس رقم کی زکات نکالے؟ محمد سلیمان قادری، نیشنل میڈیکل ہال،رتسڑ، بلیا، یوپی- ۳؍ ربیع الآخر ۱۴۰۶ھ

فتاویٰ # 2594

زید اگر کسی غریب کو روپیہ اس نیت سے دے دے کہ بعد میں فیصلہ کر وں گا کہ یہ دیا ہوا روپیہ بمد زکات رہے گا، یا خیرات، اور بعد میں اس کا فیصلہ کرے کہ دیا ہوا روپیہ بمد زکات رہے گا ، ایسا کرنا درست ہوگا یا نہیں؟ محمد یسین اشرفی، محلہ پورہ صوفی، مبارک پور، ضلع اعظم گڑھ، یوپی- ۲۲؍ محرم ۱۴۱۲ھ

فتاویٰ # 2595

ایک صاحب نصاب شخص زید ہے، جس کو گورنمنٹ کی جانب سے انکم ٹیکس دینا پڑتاہے، نہ دینے کی صورت میں وہ سزا کا مستحق قرار دیا جاتا ہے ۔ دوسری جانب شریعت مطہرہ میں زکات، وعشر فرض عین ہیں نہ دینے کی صورت میں قابل عتاب ہے۔ ان دونوں صورت میں کس کو واجب الادا سمجھا جائے گا، اور کس کو ساقط کیا جائے گا، یا پھر دونوں ادا کرنا پڑے گا؟ محمد ارشد امام، مقام وپوسٹ براھبنے، ضلع رانچی، بہار

فتاویٰ # 2596

زید کی بیوی خالدہ اپنے میکے سے اتنا زیور لائی - جو اس کے والدین نے دیا تھا - جس کی قیمت نصاب تک پہنچ جاتی ہے۔ خالدہ کے سسرال والوں نے بھی اس کو نصاب کی قیمت سے زیادہ ہی کے زیورات دیے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ خالدہ خود ہی اپنے میکے اور سسرال والوں کے زیورات کی زکات ادا کرے، یا صرف اپنے میکے کے، یا اس کا شوہر ہی دونوں کی زکات ادا کرے۔ زیورات کا مالک کون ہوگا؟ غریق الہدی، محلہ باغ، پوسٹ ادری، ضلع مئو

فتاویٰ # 2597

کسی مدرس نے کسی مدرسے میں ملازمت کی اور اس مدرسہ میں اس کی کچھ تنخواہ باقی رہ گئی ہے طلب کرنے پر کمیٹی کے لوگ ٹال مٹول کر تے ہیں یعنی دینے کی نیت نہیں ہے ۔ مدرس نے ناامید ہو کر باقی رقم کو اس مدرسہ میں زکات وفطرہ کی نیت سے چھوڑ دیا، اس صورت میں اس پر زکات وفطرہ جو واجب تھا وہ ادا ہوا یا نہیں؟ معین الدین پلاموی

فتاویٰ # 2598

کیا فرماتے ہیں علماے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے متعلق کہ : زید، بکر، خالد تینوں حقیقی بھائی ہیں۔ انھوں نے اپنے بھائی بکر کو زکات کی رقم ادا کی نیت سے دیا، بکر ادا کرنے بس سے جا رہے تھے کہ بس اکسیڈنٹ کر گئی۔ بکر صاحب انتقال ہو گئے۔ زکات کی رقم معلوم نہیں کس نے لے لیا۔ زکات ادا ہوئی یا نہیں؟ محمد عبد اللہ ، نیو مارکیٹ، ڈبروگڑھ،آسام- ۱۴؍ ربیع الآخر ۱۴۰۶ھ

فتاویٰ # 2599

زکات کے متعلق وضاحت طلب بات یہ ہے کہ نابالغ بچوں کے نام خریدے گئے NSC پر جو رقم ان کی ملکیت دےدی گئی ہے اور جو چھ سال بعد واجب الاداء ہوگی کیا ان کے والدین پر زکات نکالنا واجب ہے یا نہیں؟ حاجی محمد شرافت اللہ صدیقی، صاحب گنج، دودا بازار، بڑگاؤں ، گونڈہ، یوپی- ۲۸؍ شعبان ۱۴۰۶ھ

فتاویٰ # 2600

زید اپنے پورے گھر والوں کے آمد وخرچ کا ذمہ دار ہے، سب کو اپنے اپنے خرچ کے لیے پیسہ خود دیتا ہے۔ مشترکہ مالیت اور جو زیورات زید کی بیوی تاحد نصاب اپنے باپ کے گھر سے جہیز میں لائی، یا زید کے لڑکوں کی بیویاں اپنے اپنے والد کے گھر سے جہیز میں جو زیورات حد نصاب لائی ہیں، زید سب کی زکات مشترکہ حساب کر کے نکالتا ہے۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ زکات نکالنے کے اعتبار سے یہ ایک ہی نصاب ہے یا مختلف؟ اور اس کی قربانی میں ایک ہی جانور کرنا واجب ہے یا مختلف؟ جناب محمد شفیع القادری، بوسی کی گلی، پالی، راجستھان

فتاویٰ # 2601

آج رائج وقت کے حساب سے کتنے روپے نقد رہنے، یا کھیتی رہنے سے زکات واجب، یا صاحب نصاب کہلائے گا؟ محمد مصطفیٰ، سہدپوا، پانڈے پورہ، پلاموں، بہار

فتاویٰ # 2602

زید اپنے مال وزیورات کی زکات نکالنے سے بچنے کے لیے سال مکمل ہونے سے پہلے ہی اپنی ساری ملکیت کا مالک اپنی بیوی کو بنا دیتا ہے، اور پھر دوسرا سال مکمل ہونے سے پہلے اس کی بیوی زید کو مالک بنا دیتی ہے ۔ اس طرح کسی پر حولان حول نہیں ہوتا اور نہ زکات نکالنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ زید مدارس دینیہ اورغربا ومساکین پہ خوب خرچ کرتا ہے مگر کہتا ہے کہ مال تجارت یا زیورات کے مکمل حساب کرنے کی پریشانیوں سے بچنے کے لیے نیز حساب میں غلطی کے امکان کے پیش نظر عذاب الہی سے بچنے کے لیے ملکیت کی تبدیلی کرتا ہوں ۔ کیا شریعت میں ایسا کرنے کی اجازت ہے؟ محمد ضمیر الدین، کیراف محمد نعمت حسین، امام ہاسٹل مسجد، کلکتہ، بنگال

فتاویٰ # 2603

زید نے ایک دکان کھولی اور اس نے بکر سے پچاس ہزار روپیہ کا مال لیا، اور صرف چالیس ہزار روپیہ بر وقت ادا کیا، اور سال کے آخر میں اس کی د کان میں بیس ہزار روپے کا مال موجود ہے اور تیس ہزار روپیہ لوگوں کے پاس ہے جنھوں نے مال لےکر ابھی پیسے نہیں دیے ہیں، اور ادھر زید پر بکر کا دس ہزار روپیہ قرض بھی ہے تو زید کس حساب سے زکات دے؟ محمد امین کشمیری، متعلم جامعہ اشرفیہ، مبارک پور، اعظم گڑھ، یوپی- ۱۶؍ جمادی الآخرہ ۱۴۱۲ھ

فتاویٰ # 2604

(۱) زید سروس سے ریٹائرڈ ہو چکا ہے، اس کے پاس تین لاکھ روپے تھے جسے اس نے بینک میں تین سال کے لیے جمع (فکس) کر دیا ہے۔ اس جمع شدہ رقم سے ہر ماه تین ہزار روپے حاصل کر کے اپنے اہل وعیال کی ضروریات پوری کرنے میں صرف کر دیتا ہے۔ اس کو ہر ماہ جو فائدہ ملتا ہے اسے بچا نہیں سکتا۔ اور اصل رقم تین سال پورا ہونے پر ہی توڑ سکتا ہے اگر کسی خاص ضرورت کے تحت اس جمع شدہ رقم کو توڑتا ہے تو اس کو نقصان ہوگا اور فائدہ کم ملے گا جس سے اپنی ضرورت پوری نہیں کر پائے گا ایسی حالت میں اگر وہ مالک نصاب ہے تو زکات کس طرح ادا کرے گا؟ (۲) عمر نامی شخص کی ایک بہن ہے شادی شدہ اور عمر دراز ہے، اس کا شوہر کئی سال قبل دوسری شادی کر کے الگ رہتا ہے ۔ اور پہلی بیوی کا خیال نہیں رکھتا ہے ۔ یہ عورت اپنے رشتہ داروں کی مدد کی مستحق ہے، کیا اس کو فطرہ وزکات کی رقم بغیر ظاہر کیے ہوئے کہ زکات کی رقم ہے دے سکتا ہے ؟ چوں کہ ایسا اندیشہ ہے کہ زکات بول کر دینے سے شاید وہ انکار کردے۔موجودہ حالات کے پیش نظر قرآن وحدیث سے جواب مرحمت فرمائیں۔ امین الدین احمد، ہزاری باغ روڈ ، برہی، ہزاری باغ، بہار

فتاویٰ # 2605

(۱) حج کے لیے جو روپیہ حج کمیٹی، یا حج کمپنی کو رمضان سے پہلے دیا اور رمضان میں زکات دینا ہے تو اس رقم کی زکات دینا فرض ہے یا نہیں؟ (۲) مکان بنانے کے لیے باپ نے بیٹے کو رقم دی کچھ مٹیریل خریدا، کچھ نقد باقی ہے کہ زکات کا سال پورا ہو گیا، اب اس باقی رقم کی زکات ادا کرنی ہوگی، یا پوری رقم خرچ میں شمار کی جائے گی؟ الحاج غلام مصطفیٰ خاں، روشن ساڑی سنٹر، غوری گنج، بنارس

فتاویٰ # 2606

زید نے اپنی ملکیت اپنے نابالغ بچوں کے نام جمع کرادیا ہے اس طرح اب ان میں کوئی مالک نصاب نہ رہا حالاں کہ اگر رقم زید کے پاس رہتی تو وہ مالک نصاب تھا، کیا صرف بینک میں کسی کے نام رقم جمع کر دینے پر وہ شخص مالک سمجھا جائے گا؟ زید کے عمل سے کیا واقعی زکات معاف ہو جائے گی؟ محمد ضمیر الدین ، کیراف محمد نعمت حسین، امام ہاسٹل مسجد، کلکتہ، بنگال- ۱۷؍ ذو قعدہ ۱۴۱۱ھ

فتاویٰ # 2607

بیان فرمائیں کہ زید اور عمر و دو بھائی صرف ایک ہی نصاب کے مالک ہیں تو کیا صدقۂ فطر اور قربانی دونوں پر واجب ہے؟ یا صرف ایک پر یا کسی پر نہیں؟ محمد تیسر الدین رضوی، مدرسہ ضیاء العلوم، کچی باغ، بنارس، یوپی

فتاویٰ # 2608

(۱) زکات کے بارے میں یہ معلوم کرنا ہے کہ جو فیکس ڈیپازٹ ہے اس کی زکات ہوگی یا نہیں؟ (۲) یا صرف چالو کھاتہ پر جو پیسہ ہے بینک میں صرف اسی کی زکات ہوگی۔ اوپر لکھے ہوئے مسئلہ پر غور کر کے قرآن وحدیث اور فقہ کے مطابق جواب سے فیض یاب کریں تاکہ لوگ اس کے مطابق عمل کریں۔ عبد الرشیدقادری، نہونہ، روہتاس، بہار

فتاویٰ # 2609

پی، ایف میں جمع شدہ رقم کی زکات کس طرح ادا کی جائے جب وہ رقم ریٹائرمنٹ کے بعد ملے گی؟ ہر سال حساب لگا کر دیتا جائے تو درست ہے؟ بینوا بالکتاب توجروا یوم الحساب سلطان پور

فتاویٰ # 2610

کارخانہ کنٹراک پر چلانے کے لیے لیا، اور مالک کار خانہ کو پانچ ہزار بطور ضمانت دیا۔ اس زر ضمانت پر زکات واجب ہے یا نہیں؟ اس زر ضمانت کی حیثیت یہ ہے کہ کار خانہ میعاد مقرر تک ٹھیک سے چلایا تو واپس ملے گا ورنہ نقصان کا معاوضہ کاٹ کر باقی جو بچے گا واپس ملے گا۔ محمد مقبول احمد ، مدرس جامعہ مدینۃ العلوم، خانقاہ قادری ، کپولی شریف، گورول مظفر پور، بہار- ۱۴؍ صفر ۱۴۰۷ھ

فتاویٰ # 2611

چند مسائل پیش خدمت ہیں ۔ قرآن وسنت کی روشنی میں جواب مرحمت فرما کر ممنون فرمائیں: مقروض پر زکات، صدقۂ فطر واجب ہے یا نہیں اگر مقروض نے لاکھوں روپے قرض لیا بھی ہو اور لاکھوں روپے بطور ادھار کسی کاروبار کے سلسلے میں دیے ہوں مگر ادھار کنندگان نے وہ رقم واپس نہ کی ہو؟ اگر ایسے شخص پر زکات یا صدقۂ فطر واجب نہیں، تو کیا جب تک وہ قرضہ سے سبکدوش نہ ہو اس کو صدقۂ فطر یا دیگر صدقات دیے جا سکتے ہیں؟ نیز ایسی صورت حال میں غلہ یا دیگر پیداوار پر عشر کے لیے کیا حکم ہے؟ کشمیر- ۱۲؍ جنوری ۲۰۰۰ء

فتاویٰ # 2612

قرض لے کر دس ہزار نوٹ بنک میں جمع کیا ان پر زکات واجب ہے یا نہیں جب کہ زمین فروخت کر کے قرض ادا کر دیا۔ محمد مقبول احمد ، مدرس جامعہ مدینۃ العلوم، خانقاہ قادری ، کپولی شریف، گورول مظفر پور، بہار- ۱۴؍ صفر ۱۴۰۷ھ

فتاویٰ # 2613

یورپ اور امریکہ میں سرمایہ دار طبقہ کے لوگ بینک سے قرض لیتے ہیں، جس کو یہاں کی زبان میں ’’مورٹ گیج‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس طرح کہ ایک شخص خود لاکھوں کا مالک ہے مگر اس نے اپنی تجارت کو فروغ دینے کے لیے بینک سے ایک لاکھ کا قرض لیا جس کی ادایگی ایک مخصوص مدت دس سال، پندرہ سال، بیس سال، ۳۵؍ سال تک میں ہوتی ہے، اس قرض کو ماہانہ قسطوں میں ادا کیا جاتا ہے مثلا پانچ سو ڈالر ماہانہ۔ سوال یہ ہے کہ اس کا ایک لاکھ کا بزنس ہے اور ایک ہی لاکھ کا قرض اور یہ قرض ایک لمبی مدت کو محیط کہ اگر مقررہ مدت سے قبل ادا کر کے گلو خلاصی کرنا چاہے تو بینک اس کو قبول نہ کرے گا ، لا محالہ اس مدت تک اس کی ادایگی ہونی ہے، تو اب اس صورت میں زکات کیسے ادا ہوگی؟ اور اس کا طریقہ کیا ہوگا؟ یوں ہی شخص مذکور اپنی تجارت کے لیے تو قرض نہیں لیتا ہے مگر اپنا مکان خریدنے کے لیے اس نے قرض لیا، اور اس کی بھی شرح ادا مثل سابق ہے تو اس پر زکات کا کیا حکم ہے؟ نیز ایک شخص نے دس لاکھ ڈالر بینک سے قرض لیا اور نئی تجارت شروع کی اور اس کی آمدنی سات سو ڈالر ماہانہ ہے جب کہ قسط وار قرض کی ادایگی پانچ سو ڈالر ماہانہ ہو رہی ہے۔اور یہ قرض مذکور بیس سال میں ادا کرنا ہے تو اس صورت میں اس پر زکات کس طرح عائد ہوگی اور شرح زکات کیا ہوگی؟ کیوں کہ ان مذکورہ صورتوں میں ایک طرح سے وہ مقروض ہے ۔ بینوا توجروا محمد قمر الحسن قادری، خطیب وامام مسجد النور، ہوسٹن، ٹیکس، امریکہ- ۲۰ ؍ رمضان المبارک ۱۴۰۷ھ

فتاویٰ # 2614

کیا فرماتے ہیں علماے دین مسئلہ ذیل میں کہ : زید نے ایک لاکھ روپیہ جس کی زکات دے چکا ہے اس رقم سے ایک بھاڑہ [کراے پر دینے کے لیے] ٹرک خریدا کہ جس سے بھاڑہ کا کام کرے گا۔ اب اس ٹرک سے جو بھاڑہ ملتا ہے ، ہر سال اس کی زکات ادا کر دیتا ہے۔ جواب طلب امر بات یہ ہے کہ کیا ٹرک کی مالیت پر بھی زکات واجب ہے، یا صرف اس سے آمدنی شدہ رقم پر؟ محمد اسلام نوری، نوری منزل ، پوسٹ ومقام شہرت گڑھ، بستی، یوپی- ۱۳؍ جمادی الاولی ۱۴۰۴ھ

فتاویٰ # 2615

عمرو کا خود کا شامیانہ سینٹر ہے جہاں پر وہ اکثر مختلف لوگوں کی شادی بیاہ، پروگرام، فنکشن وغیرہ میں شامیانہ ڈالا کرتا ہے اور کافی کرسیاں، ٹیبل، دیگ، برتن، گلاس وغیرہ مکمل سامان کرایے پر دیتا ہے۔ تو اب یہاں دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا عمرو پر ان تمام سامان وشامیانہ سینٹر ، کرسیاں وغیرہ سب کی زکات بھی ہر سال دینی فرض ہے جب کہ اس کا مکمل سامان (جو کرایے پر دیا جاتا ہے) ایک لاکھ روپے سے زائد کا ہے، اگر نہیں تو کیوں؟ جب کہ اس کے پاس لاکھوں کا مال ہے اور وہ دن بدن مال ہی کو بڑھا رہا ہے (پیسے جمع رکھنے کے بجاے) اور اگر ہاں !تو وہ کیسے؟ جب کہ بہار شریعت میں ایک جگہ ہم نے ملاحظہ کیا تھا کہ ’’کرایہ پر جو دیگیں اٹھائی جاتی ہیں ان پر زکات نہیں۔ ‘‘ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کرایے پر دیے جانے والی دیگوں پر زکات نہیں لیکن دیگر سامان (جو کراے پر دیا جاتا ہے) پر زکات ہے؟نعیم احمد برکاتی، کاپسٹ، ہاسٹ ، ہبلی، کرناٹک

فتاویٰ # 2617

میں نے شیر خریدے ہیں، اور شیر میں جو روپے ہم ڈالتے ہیں اس کو بعد میں بیچنے پر نفع بھی ہو سکتا ہے اور نقصان بھی ہو سکتا ہے۔ اب میرے پاس جو شیر خریدے ہوئے ہیں ان پر میں کس حساب سے زکات نکالوں اس کے دام پر جتنے میں اسے خریدا ہوں (اس کا دام ہمیشہ یکساں نہیں رہتا ہے۔) اس کا دام قیمت خرید سے زیادہ بھی اور کم بھی ہوتا ہے،مجھے کچھ لوگوں نے کہا ہے کہ قیمت خرید پر نکالنا چاہیے۔ جو شیر ہم خریدتے ہیں ان روپیوں کا کمپنی ۳؍ طریقے سے زیادہ تر استعمال کرتی ہے۔ (۱) کمپنی کی بلڈنگ اور شیر بنانے میں (۲) مشین خریدنے میں اور (۳) باقی روپیہ کچھ مال خرید کر بناتے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ مٹی اور لوہے کی بنی چیز پر زکات نہیں ہوتی ہے اس لیے ہم اپنی خریدی ہوئی شیر کے رقم کو ۳؍ حصوں میں تقسیم کر کے ایک حصے پر جو کاروبار میں لگتی ہے اس پر زکات دیں تو چلے گا کہ نہیں، یا پوری رقم پر زکات نکالیں مہربانی فرماکر جواب دیں۔ حاجی نور محمد، نارائن دھرواسٹریٹ، پانچویں منزل ، ممبئی

فتاویٰ # 2618

زید نے ایک دکان کھولی، اس میں اس نے اس طرح سامان بنائے جو کرایے پر چلائے۔ مثلا بجلی کی سجاوٹ کی بتیاں ہیں ، قمقمے ہیں، راڈ ہیں وغیرہ وغیرہ تو کیا سالہا سال بکر پر مندرجہ بالا اشیا کی قیمت کی زکات واجب ہوگی یا نہیں ؟ یا کسی نے ٹرک خریدا وہ اس کو کرایے پر چلاتا ہے تو ٹرک کی قیمت پر ہر سال زکات واجب ہوگی یا اس کی آمدنی پر؟ محمد ذکی برکاتی، دار العلوم برکاتیہ نوید الاسلام، قصبہ دگہر، شیر پور، بستی ، یوپی

فتاویٰ # 2619

وجوب زکات کے لیے نصاب کا حاجت اصلیہ سے فارغ ہونا شرط ہے جب کہ حافظ کے لیے قرآن کریم حاجت اصلیہ میں سے نہیں تو گھر میں زیب وزینت کی چیزیں اور تفریحی سامان مثلا طغرے، فریمیں، ڈیکوریشن کے دیگر اسباب جو تزئین وتحسین کے لیے ریڈیو، ٹیلی ویژن، گراموفون، ویڈیو ریکارڈپلیٹیں، کیسٹ، کیمرے وغیرہ حاجت اصلیہ میں شامل ہیں کہ نہیں جب کہ یہ سامان تجارت کے لیے نہیں ہیں۔ محمد اسرار الحق اشرفی، خادم فیض الاسلام، ڈین ھاک، ہالینڈ

فتاویٰ # 2620

ٹی وی، ریڈیو، پانی ٹھنڈا کرنے کی مشین، کار، اسکوٹر پر زکات ہے کہ نہیں؟ مولانا ابو سہیل خان ، خطیب نورانی مسجد، بھروچ، گجرات ۲۴؍ ذو الحجہ ۱۴۰۷ھ

فتاویٰ # 2621

(۱) مفتی جلال الدین احمد امجدی تحریر فرماتے ہیں: قربانی کے مسئلے میں صاحب نصاب وہ شخص ہے جو ساڑھے باون تولہ چاندی، یا ساڑھے سات تولہ سونا کا مالک ہو، یا ان میں سے کسی ایک کی قیمت کا سامان تجارت، یا سامان غیر تجارت کا مالک ہو اور مملوکہ چیزیں حاجت اصلیہ سے زائدہوں‘‘۔ (کتاب انوار الحدیث، ص: ۳۶۳) اس عبارت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ قربانی کے لیے نصاب اور ہے اور زکات کے لیے نصاب اور ہے یعنی دونوں کا نصاب الگ الگ ہے، لیکن بکر نے اس کے بر خلاف یہ کہا ہے کہ جو زکات کا نصاب ہے وہی قربانی کا نصاب ہے۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ بکر کا قول شرعاً کیسا ہے اور مفتی صاحب موصوف کی عبارت کا مفہوم کیا ہے؟ واضح فرمائیں۔ (۲) کتاب ’’انوار الحدیث‘‘ کی مذکورہ عبارت میں سامان غیر تجارت سے کیا مراد ہے؟ اور حاجت اصلیہ کا کیا مطلب ہے؟ دونوں کو مثالوں سے واضح فرمائیں۔ (۳) حضرت صدر الشریعہ علامہ امجد علی علیہ الرحمہ قربانی واجب ہونے کے شرائط کا ذکر کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں: ’’تونگری یعنی مالک نصاب ہونا۔ یہاں مال داری سے مراد وہی ہے جس سے صدقۂ فطر واجب ہوتا ہے، وہ مراد نہیں جس سے زکات واجب ہوتی ہے۔‘‘ (بہار شریعت مطبوعہ اشاعت الاسلام، دہلی، جلد ۱۵، ص:۱۱۰) اس عبارت کا کیا مفہوم ہے واضح فرمائیں۔ (۴) حضرت صدر الشریعہ علامہ امجد علی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: ’’جو شخص دو سو درم، یا بیس دینار کا مالک ہو، یا حاجت کے سوا کسی ایسی چیز کا مالک ہو جس کی قیمت دو سو درم ہے وہ غنی ہے اس پر قربانی واجب ہے۔‘‘ (بہار شریعت، جلد ۱۵، ص: ۱۱۰) اس عبارت میں غنی سے کیا مراد ہے؟ اور دو سو درم یا بیس دینار میں کیا فرق ہے؟ واضح فرمائیں۔ (۵) اگر کسی مسلمان کے پاس صرف رقم ہو تو شرعاً اس پر کیوں کر قربانی واجب ہوگی؟ صرف رقم ہونے کی صورت میں شرعا ً ساڑھے باون (۵۲ ) تولہ چاندی کی قیمت کا اعتبار کیا جائے گا؟ یا ساڑھے سات (۷ ) تولہ سونے کی قیمت کا اعتبار ہوگا؟ (۶) اقل نصاب کا کیا مفہوم ہے؟ مثال سے واضح فرمائیں۔ ڈاکٹر عبد الوحید رضوی، آزاد نگر، ضلع جمشید پور، بہار

فتاویٰ # 2622

زید کے پاس دو بیگھہ کھیت ہے ، دس تولہ چاندی اور پانچ سو روپے نقد ہیں، اور بکر کے پاس ۲۰؍ تولہ چاندی، ۱۰ بیگھہ گھیت اور ایک ہزار روپے نقد ہیں، کیا زید وبکر پر صدقۂ فطر و زکات وقربانی واجب ہے؟ مولوی نثار احمد ، مکتبہ اسلامیہ پیگاپور، پوسٹ پلہی پور، ضلع سلطان پور، یوپی- ۲۵؍ شوال ۱۴۱۳ھ

فتاویٰ # 2623

(۱) مالک نصاب کسے کہتے ہیں ؟ اگر کسی کے پاس زمین، یا بھینس، یا اور کوئی جائداد اتنی ہو کہ نصاب کی قیمت تک پہنچ جائے تو اس کو مالک نصاب کہہ سکتے ہیں یا نہیں ؟ کیا اس میں حوائج اصلیہ سے فاضل کی شرط ہے اور سال بھر کے کھانے پینے وغیرہ کے اخراجات حوائج اصلیہ میں شمار کیے جائیں گے، یا نہیں؟ (۲) - اگر کسی شخص کے پاس پانچ بیگھہ، یا دو بیگھہ زمین ہو اور سونا چاندی و روپے وغیرہ نہ ہوں تو وہ مالک نصاب ہے یا نہیں؟ باوجودےکہ ا س زمین کی پیداوار سے سال بھر کا غلہ دستیاب نہیں ہوتا ہے بلکہ دو چار مہینے کا خریدنا پڑتا ہے۔ تو کیا ایسے شخص پر صدقۂ فطر اور قربانی واجب ہے؟ محمد سلیمان، مقام کثم پور، پوسٹ عمل جھاڑی، اسلام پور، دیناج پور، بنگال

فتاویٰ # 2624

زید کے پاس دس بیگھہ کھیت ہے اور نقدی رقم دو ہزار روپے ہیں نیز تین ہزار کے زیورات ہیں مگر اس کی عورت کے ہیں، کیا زید مالک نصاب ہے؟ نیز نصاب شرعی کھیت کی مالیت یا غلے کی قیمت شمار ہوگی، یا نہیں؟ مولوی نثار احمد ، مکتبہ اسلامیہ، پیگاپور، ضلع سلطان پور، یوپی

فتاویٰ # 2625

سائل کے پاس ایک قطعہ مکان ہے جو کہ وراثت میں ملا ہے اس کی بیوی ، بچے وپوتی، پوتا سب لوگ اسی میں گزر بسر کر تے ہیں۔ سائل نے اور پانچ قطعہ زمین پچھلے چار پانچ سال کے اندر خریدا ہے، ایک قطعہ زمین میں گیہوں چاول پیدا ہوتا ہے، دوسری زمین احاطہ بنا کر اس میں درخت امرود، آم اور دوسرے بغیر پھل والے درخت لگائے ہیں اوربقیہ زمین میں سبزی اگاتے ہیں۔ تیسری زمین کا مکان بنا کر اس میں اپنی تجارت کے لیے ہینڈلوم لگائے ہیں ۔ چوتھی زمین پرتی پڑی ہے جو کہ مستقبل دو چار سال میں حالات سازگار رہے تو اس میں بھی ہینڈلوم لگانے کا ارادہ ہے۔پانچویں زمین اس ارادہ سے لے رکھا ہے کہ آگے مستقبل میں بچوں کے کام آئے گی۔ سائل اپنی پونجی جو تجارت میں ہے، یا اس کے پاس نقد یا زیورات کی شکل میں موجود ہے سب کی زکات کا چالیسواں حصہ نکالتا ہے اور زمین کی زکات نہیں نکالتا ہے ۔ اوپر دی گئی زمین میں زکات واجب ہے کہ نہیں اور ہے تو کس حساب سے ہے؟ تفصیل سے بتا کر کرم فرمائیں۔ سیف الاسلام، پرانی بستی، مبارک پور، اعظم گڑھ، یوپی

فتاویٰ # 2626

ماہنامہ استقامت ڈائجسٹ کان پور کا شمارہ اکتوبر ۱۹۸۵ءمیں شامل مسائل ضروریہ کے تحت قاضی محمد عطاء الحق صاحب رضوی علاؤ الدین پوری کا سوال نمبر (۲) زید کسی اور قسم کا مال نصاب نہیں رکھتا ہے البتہ اس کے پاس چند بیگھہ کھیت ہے جس کی قیمت ساڑھےباون تولہ کو پہنچتی ہے تو زید پر قربانی اور صدقۂ فطر واجب ہے یا نہیں؟ اس پر حضور والا کا جواب نمبر (۲) یوں ہے: کھیت حوائج اصلیہ سے نہیں ہے اس لیے اگر کھیت کی قیمت بقدر نصاب ہو تو اس پر قربانی واجب ہے بشرطےکہ پیداوار اتنی ہوتی ہو کہ جو سال بھر کی ضرورت کو کافی ہو۔ واللہ تعالی اعلم غور طلب امر یہ ہے کہ یوپی کے اندر اس وقت زمین کی قیمت پانچ ہزار روپے بیگھہ سے کم نہیں ہے اور چند بیگھہ کھیت کی قیمت کئی ہزار روپے ہوجاتی ہے جب کہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت ڈھائی ہزار روپے سے زیادہ (آج کل کے بھاو کے حساب سے) ہوتی ہی نہیں ہے۔ اور چوں کہ کھیت کی قیمت کئی ہزار روپے ہوتی ہے جو نصاب سے اوپر ہے اور نصاب قربانی کو واجب کرتا ہے ۔ اس سے معلوم ہوا کہ قربانی واجب ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ جو آپ نے شرط لگائی ہے یہ سمجھ میں نہیں آتی ہے کہ ’’بشرطےکہ پیدا وار اتنی ہوتی ہو کہ جو سال بھر کی ضرورت کو کافی ہو۔‘‘ پھر دوسرا سوال یہ اٹھتا ہے کہ جب کھیت حوائج اصلیہ سے نہیں ہے اور اس کی قیمت بقدر نصاب ہو تو پھر قربانی ہی واجب ہوگی یا زکات اور صدقۂ فطر بھی؟ اگر کھیت کی قیمت بقدر نصاب پہنچ گئی تو زکات ادا کرنے کی کیا صورت ہوگی؟ بینوا توجروا محمد مظفر احمد قادری رضوی، دار العلوم فیض الاسلام، کشکال، ضلع بستر، ایم پی

فتاویٰ # 2627

کیا فرماتے ہیں علماے دین ومفتیان شرع متین مندرجہ ذیل سوالات کے بارے میں کہ : مالک نصاب کس شخص کو کہا جائے گا ، زید نے مالک نصاب کی یہ تعریف کی کہ : جس کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی، یا ساڑھے سات تولہ سونا ہو، یا اس کی قیمت کی اس کے پاس جائداد موجود ہو مثلا زمین ، گاے، بھینس، باغ وغیرہ تو اس کو مالک نصاب کہتے ہیں۔ اور عمرو نے مالک نصاب اس شخص کو بتایا ہے کہ : جس کے پاس اتنا غلہ ہو کہ سال بھر اپنی ضروریات کو پوری کر کے بچ جائے تو وہ شخص مالک نصاب کہلاتا ہے۔ اور اس پر قربانی بھی واجب ہے اور صدقۂ فطر بھی ۔ اب دریافت طلب یہ امر ہے کہ آیا زید کی تعریف درست ہے یا عمرو کی ؟ قرآن واحادیث کی روشنی میں ان دونوں کی منازعت کو دفع فرما کر مالک نصاب کی تعریف اور صاحب نصاب مذکور شخصوں کو کہا جائے گا کہ نہیں جواب مرحمت فرمائیں۔ جس کاشت کار کے پاس پانچ بیگھہ زمین ہو اور اس کے پاس چاندی سونا روپے پیسے کچھ بھی نہ ہوں تو اس شخص کو مالک نصاب کہہ سکتے ہیں کہ نہیں جب کہ وہ اس زمین سے پورے سال کا غلہ نہیں دستیاب کر پا رہا ہے بلکہ دو چار مہینے کا غلہ خریدنا پڑتا ہے تو کیا وہ قربانی اور صدقۂ فطر ادا کرے گا؟ میر سلیمان، مقام کٹم پوسہ، پوسٹ عمل جھاڑی، وایا اسلام پور، دیناج پور، بنگال

فتاویٰ # 2628

زید ایک تاجر ہے اس نے ایک زمین پچاس ہزار ڈالر میں خریدی، یہ اس کے اپنے رہائشی مکان ودیگر حوائج ضروریہ سے فارغ ہے ۔ زید کا کہنا ہے کہ جب میں نے اس کو لیا تھا تو اس کی بازاری مالیت پچاس ہزار تھی مگر اب اس کی بازاری مالیت ایک لاکھ ہے لیکن ابھی نہ تو مجھے اس کو بیچنا ہے اور نہ ہی اس پر کچھ کرنا ہے۔ آگے چل کر اس پر کرایے کے مکانات وغیرہ بنائے جا سکتے ہیں۔ مگر فی الحال وہ زمین کسی بھی کام میں مصروف نہیں ہے۔اب امر مستفسر یہ ہے کہ اگر یہ رقم زید کے پاس محفوظ ہوتی تو لامحالہ اس کی زکات زید کو نکالنی پڑتی مگر کیا صورت مذکورہ میں اس کی زکات ہے؟ اگر ہے تو اس کی کیا صورت ہوگی؟ اور اگر نہیں ہے تو کیوں؟ بینوا توجروا محمد قمر الحسن قادری، مسجد النور، ہوسٹن ، ٹیکسس، امریکہ ۲۰؍ رمضان المبارک ۱۴۱۷ھ

فتاویٰ # 2629

میں پردیس میں ملازمت کرتا ہوں، اور سال میں دو مرتبہ چھ چھ ماہ پر وطن جاتا ہوں، جو بھی رقم جمع کرکے ہمراہ لاتا ہوں گھر پر سارے پیسے ختم ہوجاتے ہیں۔ اس سبب سے میں رقم کی زکات نہیں نکال پاتا۔ چوں کہ مسئلہ ہے کہ زکات کے لیے سال گزرنا ضروری ہے اور میں درمیان میں وطن چلا جاتا ہوں۔ مجبوراً میں نے اپنے دل میں یہ فیصلہ کیا کہ راہ خدا میں پیسہ نکالنا میرا مقصد ہے لہذا میں ہر ماہ تنخواہ ملتے ہی ایک ہزار روپیہ میں پچیس روپے نکال دیتا اور اس کو بینک میں جمع کر دیتا اور جب چھ ماہ کے بعد وطن جاتا تو وہ سارے پیسے غریبوں میں تقسیم کردیتا۔ یا کسی سنی عربی مدرسہ میں دیتا۔ اب در اصل مسئلہ یہ ہے کہ اس جمع شدہ رقم سے اپنے گاؤں کی مسجد کے لیے بجلی کا پنکھا یا جا نماز یا اور بھی کوئی ضرورت کی چیز خرید کر مسجد کو بطور نذر پیش کر سکتا ہوں کہ نہیں؟ -ایاز القادری رضوی مصباحی، بارسی، شولاپور- ۱۱؍ جنوری ۱۹۸۹ء

فتاویٰ # 2630

عمر ونے ۱۹۸۵ء میں کپڑے کی تجارت شروع کی جو کہ آج تک جاری ہے۔ عمرو نے جب دکان رکھ کر کپڑے کی تجارت شروع کی تھی اس وقت جون کے مہینے میں ماہ مبارک رمضان آتا تھا اور عمرو اپنا سالانہ حساب کر کے ماہ مبارک میں اپنی زکات ادا کرتا تھا اب جب کہ رمضان المبارک کا مہینہ فروری ومارچ میں آتا ہے اور عمرو اپنی آمدنی وغیرہ کا حساب ہر سال جون میں کرتا ہے اور مال کی زکات ماہ مبارک میں ادا کرتا ہے تاکہ ثواب میں زیادتی ہو، تو کیا عمرو کی زکات صحیح ادا ہوتی ہے؟ اگر نہیں تو عمرو پھر کس صورت پر زکات ادا کرے؟ زمزم ڈریسیز، صدا بازار، پیٹھ ذونار، پونہ، ایم ایس

فتاویٰ # 2635

زید ماہ شوال کے شروع ہی میں رمضان شریف کے آخری دن کو زکات کی گنتی کے لیے شمار کرتا ہے اسے یہ نہیں معلوم کہ زکات کے لیے سال کے کون سے ماہ سے کون سے ماہ تک گنتی میں لیا جائے یعنی زید رمضان شریف میں بڑا حصہ زکات کا حق داروں کو ادا کرتا ہے لیکن ایک بیوہ جس کا گزارہ لوگوں کے گھر کے برتن کپڑے وغیرہ دھونے پر چلتا ہے ۔ اس کی دو چھوٹی چھوٹی لڑکیاں ہیں وہ بھی وہی کام کرتی ہیں، ایک لڑکی کچھ پاگل ہے اور ایک پانچ چھ برس کا لڑکا ہے۔ اس کی بڑی لڑکی کی شادی ہونے والی ہے اور بہت غریب ہے لہذا اس غریب کی شادی کے وقت ان کے لیے زکات کی رقم الگ دینے کے لیے رکھی ہے۔ زکات جلد ادا کرنے کا حکم ہے لیکن ڈر ہے وہ اس کو فضول خرچ کر ڈالے گی اس لیے رکھی ہے تو کیا حکم ہے؟ نذیر جون پورا، بڑودہ ، گجرات ۱۳؍ جمادی الاولیٰ

فتاویٰ # 2636

زید کے پاس دو سو بھینسیں ہیں وہ ان کو گھاس یا دانہ خرید کر کھلاتا ہے، یا ان کے لیے گھاس والے کھیت خرید کر ان میں چھ ، سات مہینے تک چراتا ہے تو ان پر زکات ہے یا نہیں؟ غلام مصطفیٰ ، درگاہ کمپاونڈ مسجد، کرلا، ممبئی

فتاویٰ # 2650

(۱) زید نصاب زکات تک، یا اس سے زیادہ گائے، بھینس پال کر اس کے دودھ سے تجارت کرتا ہے، ان جانوروں کی زکات کی ادایگی کس طرح ہوگی؟ مفصل تحریر فرمائیں۔ (۲) زید کے پاس گاے اور بھینس اتنی ہے کہ نصاب زکات کو پہنچ جائے اور وہ ان جانوروں کا دودھ خود استعمال کرتا ہے، اور بچا ہوا دودھ فروخت کرتا ہے جس کی قیمت وقت ضرورت زراعت میں اور کبھی اپنے مصرف میں لاتا ہے، ان جانوروں کی زکات کس طرح اداکی جائے گی؟ بینوا بالحق والصواب حاجی جان محمد قادری قریشی، محلہ گریڈیہ، بہار ۳؍ رجب المرجب ۱۴۰۶ھ

فتاویٰ # 2651

کیا فرماتے ہیں علماے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ناچیز بھینس کے دودھ کا کاروبار کرتا ہے، دریافت طلب امر یہ ہے کہ جو بھینس میرے پاس ہے اس کی زکات ہے یا نہیں؟ تفصیل کے ساتھ تحریر فرمائیں کرم ہوگا۔ نور الحسن طبیلہ والے، غیبی پیر روڈ ، شانتی نگر، بھیونڈی ، مہاراشٹر

فتاویٰ # 2652

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved