8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید کہتا ہے کہ حضور سرور عالمﷺ کو معراج شریف میں اللہ رب العزت کا دیدار نہیں ہوا ہے اور دنیا میں کسی کو نہیں ہواہے حالاں کہ حضرت امام اعظم فرماتے ہیں کہ مجھے نناوے بار اللہ تعالیٰ کا دیدار محض قرآن پاک کی تلاوت سے ہوا ہے۔ آیا یہ کہنا کہاں تک صحیح ہے؟ براے مہربانی جلد از جلد مع حوالہ جات جواب مرحمت فرمائیں اور جو دیدار کا منکر ہے اس کے واسطے کیا حکم ہے ؟

فتاویٰ #992

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب : زید کا یہ قول صحیح نہیں مرجوح ہے صحیح و راجح و مختار یہ ہے کہ حبیب خدا اشرف انبیا محمد رسول اللہﷺکو دیدار الٰہی ہو ا ،دنیا میں ہی حضور بہت مرتبہ دیدارِ الٰہی سے مشرف ہوئے چناں چہ احادیث میں وارد ہے : قَالَ رَسُوۡلُ اللہِ ﷺ رَاَیۡتُ رَبِّی عَزَّوَجَلَّ فِی أحۡسَنِ صُوۡرَۃٍ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، میں نے اپنے رب عزو جل کو بہترین صفت میں دیکھا۔ اسی حدیث کے حاشیہ پر ہے : إنۡ کَانَ رُؤۡیَا مَنَامٍ کَمَا فِی رِوَایَۃٍ فَلَا إِشۡکَالَ وَ إِنۡ کَانَ رُؤۡیَۃَ الِیَقَظَۃِ کَمَا فِی اُخۡرٰی فَلَابُدَّ مِنَ التَّاوِیۡلِ اَوۡ ھُوَ مَخۡصُوۡصٌ بِہِ ﷺکَمَا فِی لَیۡلَۃِ الٔمِعۡرَاجِ عَلَی الٔقَؤلِ الٔمُخٔتَارِ۔ اگر حدیث میں خواب میں دیدارالٰہی مراد ہے جیسا کہ ایک روایت میں ہے تب توکوئی اشکال نہیں اور اگر بیداری میں دیدار الٰہی مراد ہے جیسا کہ دوسری روایت میں ہے توتاویل ضروری ہے ۔یہ کہ دنیا میں بحالت بیداری دیدار الٰہی حضور کے ساتھ مخصوص ہے جیسا کہ شب معراج قول مختار پر حضور کو دیدار الٰہی ہوا۔ اس عبارت سے دو امر ثابت ہوئے اول یہ کہ دنیا میں ظاہری نظر سے دیدار الٰہی حضور کا خاصہ ہے۔ دوسرے شب معراج میں ظاہری نظر سے حضور کو دیدار الٰہی ہوا یہی قول مختار ہے ۔ حضرت معاذ بن جبل کی طویل حدیث میں ہے : فَإِذَا أَنَا بِرَبِّیۡ تَبَارَكَ وَ تَعَالیٰ فِي أحۡسَنِ صُوۡرَۃٍ . یعنی حضور نے فرمایا :ناگاہ میں اپنے رب تبارک و تعالیٰ کے حضور میں حاضرہوں ۔ اسی حدیث میں ہے : قَالَ: فَرَأیۡتُہٗ وَضَعَ کَفَّہٗ بَیۡنَ کَتِفِی حَتّٰی وَجَدْتُ بُرۡدَ أنَامِلَہٗ بَیۡنَ ثَدۡی فَتَجَلّٰی لِی کُلَّ شَیۡئٍ وَ عَرَفۡتُ۔ یعنی حضور نے فرمایا دیکھا میں نے اپنے رب تبارک و تعالیٰ کو کہ اپنا دست قدرت میرے شانوں کے درمیان رکھا یہاں تک کہ میں نے اس کی ٹھنڈک اپنے سینہ میں پائی، پس ہر چیزمیرے لیے روشن ہوگئی اور میں نے پہچان لیا۔ ان حدیثوں سے دنیا ہی میں حضور کے لیے دیدار الٰہی ثابت ہے رہا یہ کہ کس کیفیت سے آپ کو دیدار الٰہی ہوا اس کو اللہ تعالیٰ جانے اور اس کے حبیب ﷺ۔ حضور کے صدقے بزرگان دین و اولیاے کاملین کو بھی یہ نعمت دنیا میں نصیب ہوئی مگر دل کی آنکھ سے یا خواب میں ۔ اسی طرح حضرت امام اعظم بچشم باطن دیدار الٰہی سے مشرف ہوئے اور جنت میں عامۂ مومنین کو یہ نعمت ظاہری آنکھوں سے نصیب ہوگی جیسا کہ احادیث کثیرہ شہیرہ میں فرمایا: سَتَرَوۡنَ رَبَّکُمۡ کَمَا تَرَوۡنَ القَمَرَ لَیۡلَۃَ البَدۡرِ ۔ تم جنت میں اپنے رب کو اتنا ظاہر دیکھوگے جیسے چودھویں رات کے چاند کو دیکھتے ہو ۔ حضور اقدس ﷺ جب شب معراج جنت میں تشریف لے گئے تو پھر دیدارِ الٰہی ہونے میں کیا شبہہ، اگرچہ شبِ معراج کی کیفیت دیدار میں اختلاف ہے لیکن قول صحیح و مختار یہ ہے کہ نبی کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم نے شبِ معراج میں ظاہری نظر سے اپنے رب تبارک و تعالیٰ کو دیکھا ،حضرت شیخ. محقق مولانا شاہ عبد الحق محدث دہلوی ﷫ »اشعۃ اللمعات شرح مشکوۃ شریف« میں فرماتے ہیں : شیخ محی الدین نووی گفتہ کہ راجح و مختار نزد اکثر علما کبار آنست کہ آنحضرت دید پروردگار خودرا بچشم سر۔ شیخ محی الدین نووی نے فرمایا کہ اکثر اکابر علما کے نزدیک راجح اورمختاریہ ہے کہ آں حضرت ﷺنے اپنے پروردگار کا سر کی آنکھوں سے مشاہدہ کیا۔ (مرتب) احادیث کریمہ و اقوال ائمہ سے معلوم ہوا کہ حضور اقدس ﷺ کو دیدار الٰہی ہوا اور شب معراج میں ظاہری آنکھوں سے آپ کو دیدار ہوا یہی مذہب راجح و مختار ہے ۔ لہٰذا زید کا قول مرجوح و نا مقبول ہے ۔ واللہ تعالیٰ اعلم ۔ (فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved