22 November, 2024


دارالاِفتاء


میں پردیس میں ملازمت کرتا ہوں، اور سال میں دو مرتبہ چھ چھ ماہ پر وطن جاتا ہوں، جو بھی رقم جمع کرکے ہمراہ لاتا ہوں گھر پر سارے پیسے ختم ہوجاتے ہیں۔ اس سبب سے میں رقم کی زکات نہیں نکال پاتا۔ چوں کہ مسئلہ ہے کہ زکات کے لیے سال گزرنا ضروری ہے اور میں درمیان میں وطن چلا جاتا ہوں۔ مجبوراً میں نے اپنے دل میں یہ فیصلہ کیا کہ راہ خدا میں پیسہ نکالنا میرا مقصد ہے لہذا میں ہر ماہ تنخواہ ملتے ہی ایک ہزار روپیہ میں پچیس روپے نکال دیتا اور اس کو بینک میں جمع کر دیتا اور جب چھ ماہ کے بعد وطن جاتا تو وہ سارے پیسے غریبوں میں تقسیم کردیتا۔ یا کسی سنی عربی مدرسہ میں دیتا۔ اب در اصل مسئلہ یہ ہے کہ اس جمع شدہ رقم سے اپنے گاؤں کی مسجد کے لیے بجلی کا پنکھا یا جا نماز یا اور بھی کوئی ضرورت کی چیز خرید کر مسجد کو بطور نذر پیش کر سکتا ہوں کہ نہیں؟ -ایاز القادری رضوی مصباحی، بارسی، شولاپور- ۱۱؍ جنوری ۱۹۸۹ء

فتاویٰ #2630

یہ رقم زکات نہیں؛ اس لیے اسے ہر کار خیر میں صرف کر سکتے ہیں۔ مسجد کی تعمیر ، مرمت بجلی پنکھا و دیگر ضروریات اور مدرسہ کی تمام مدات میں دے سکتے ہیں۔ واللہ تعالی اعلم ۔(فتاوی جامعہ اشرفیہ، مبارک پور، جلد:۷) (فتاوی شارح بخاری)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved