13 March, 2025


دارالاِفتاء


استفتا کیا فرماتے ہیں مفتیانِ دین و شرع متین اس مسئلہ پر کہ زید جو ایک شاعر ہے اور اپنی تحریر کے ذریعے اس کا اعلان کرتا ہے کہ وہ دہریت کی حدود میں دخیل ہو چکا ہے اور اپنے کلام میں مندرجہ بالا مصرعوں سے اپنے دہریہ نظریات کا اظہار کرتا ہے جو واقعی دہریت کی حدود میں دخیل دکھائی دیتے ہی نظم شاید کے مصرعے = عمل شیطان کے تھے پیکرِ انسان میں میں تھا میں تھا شدّاد میں فرعون میں ہامان میں میں تھا تو یاد آتا ہے مجھ میں بھی کبھی انسان زندہ تھا خدا کی مملکت تسلیم تھی ایمان زندہ تھا جو مجھ میں آدمیت تھی کہیں وہ کھو گئی شاید مرے اندر خدا کی موت واقع ہو گئی شاید اللہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا یہ ہمارا ایمان ہے اب شاعرِ ھذا کا یہ کہنا کہ مرے اندر خدا کی موت واقع ہو گئی شاید کیا حکم رکھتا ہے نظم مرے خدا تو کہاں چھپا ہے سے مصرعے میں تجھ کو تنہا بھی صف بہ صف بھی پکارتا ہوں تری سماعت کو کیا ہوا ہے؟ مرے خدا تو کہاں چھپا ہے؟ کیا اللہ سے اس طرح کلام کرنا درست ہے؟ نظم انتظار سے مصرعے تیری بھیجی کتابوں صحیفوں کے سارے اصول ہو گئے دھول دھول تونے وہ سلسلہ ختم خود کر دیا میرے پروردگار اس لئے ہے مجھے بس ترا انتظار گویا شاعر کنایتاً یہ کہنا چاہتا ہے کہ تیرے سارے اصولوں پر دھول پڑ چکی ہے یعنی وہ اب فرسودہ ہو چکے ہیں اور تونے اپنے پیغمبروں کو بھیجنے کا سلسلہ خود ختم کر دیا اس لئے ہے مجھے بس ترا انتظار کیا یہ نظریہ قابلِ گرفت نہیں ہے؟ کیا یہ آیات قرآنی کی نفی نہیں ہے؟ جس میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا قرآن = ہم نے ہمارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا! اور ایسے بہت سے نظریات ہیں جو اس شاعرِ بد بخت کے ہاں پائے جاتے ہیں یہ اولیاء اللہ کا بھی سخت مخالف و گستاخ ہے حال ہی میں شہر کے معروف بزرگ شاہ بہاؤالدین باجن رح کی شان میں گستاخی کی ہے اور ایک ہجو کہی ہے اس کا مصرع یہ ہے قبر میں اپنی اکیلا ہے بچارا باجن لہٰذا مفتیانِ کرام ان مصرعوں اور ان نظریات پر فتویٰ دے کر ہماری رہنمائی فرمائیں تاکہ ہمارے ایمان و عقیدے کی حفاظت

فتاویٰ #2514

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ الجوابـــــــــــــــــــــ اللہ عز وجل ’’حي القیوم‘‘ ہے اس کی بقا دائمی ہے، ازل سے ہے ، ابد تک رہےگا۔ اس کے لیے موت اور فنا محال ہے۔ وہ واجب الوجود ہے ، ارشاد ہے: ’’اللہ لا إلہ إلا اللہ ھو الحي القیوم‘‘ اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ آپ زندہ اور اوروں کا قائم رکھنے والا ہے۔ (پ ۳، آیت الکرسی) اللہ عز وجل کے لیے ’’موت ‘‘ کا اعتقاد رکھنا کفر ہے۔ اسی طرح یہ کہنا کہ ’’میں تجھ کو تنہا بھی صف بہ صف بھی پکارتا ہوں ، تری سماعت کو کیا ہوا ہے؟‘‘ اللہ عز وجل کی شان میں سخت بے ادبی وگستاخی کا جملہ ہے۔ اسی طرح یہ کہنا کہ ’’تیری کتابوں، صحیفوں کے سارے اصول ہو گئے دھول، دھول‘‘ کفر ہے۔ غرض یہ شخص جس کی چند باتیں سوال میں ذکر ہیں مسلمان نہیں ، اسلام سے خارج ہے اور اس پر فرض ہے کہ اپنے کفریہ اقوال وعقائد سے توبہ کرے، کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو اور تمام ضروریات دینیہ پر ایمان رکھے۔ واللہ تعالی اعلم۔۔ کتبہ : محمد نسیم جامعہ اشرفیہ ، مبارک پور، اعظم گڑھ۔۔۔ ۸؍ صفر ۱۴۴۶ھ

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved