22 December, 2024


دارالاِفتاء


زید گاؤں کی جامع مسجد کا امام ہے ا س کے اندر بہت سے عیوب شامل ہیں جو درج ذیل ہیں: (۱) کھادی کا کپڑا چرانا۔ (۲) کفارہ کا روپیہ لے کر اپنے ذاتی کام میں خرچ کرنا۔ (۳) فطرہ کا روپیہ، مسجد کا روپیہ اپنے معرفت خرچ کرنا۔ (۴) قربانی کے بہت سے سروں کو فروخت کر کے روپیہ حاصل کرنا۔ (۵) گاؤں میں ہمیشہ دو جماعت کر کے رکھنا اور اپنا ذاتی فائدہ حاصل کرنا بلکہ ہمیشہ اپنی غلط بات لوگوں سے بیان کرتے رہنا۔ (۶) گاؤں میں کسی کے گھر میت ہو جاتی ہے تو جنازہ میں لوگوں کو منع کرنا اور خود نہ جانا۔ (۷) میلا د پاک میں جاکر بلا سند کے واقعہ بیان کرنا اور میلاد پاک میں لوگوں کو جانے سے منع کرنا اور اپنی ذاتی عزت حاصل کرنا۔ ان حالات میں زید امامت کرسکتا ہے یا نہیں؟ اور جو لوگ اس امام کی اقتدا کرتے ہیں کیا حکم ہے؟

فتاویٰ #1949

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- آپ نے جتنے الزامات اس امام پر لگائے ہیں اس میں الزام نمبر ۳ کا مطلب میری سمجھ میں نہیں آیا کہ ’’فطرہ ومسجد کا روپیہ اپنے معرفت خرچ کرنے‘‘ کا کیا مطلب اور آپ کا الزام نمبر ۴ بھی صحیح نہیں کیوں کہ آپ نے یہ نہیں لکھا کہ اسے کس لیے بیچتا ہے اپنے لیے یا صدقہ کرنے کے لیے۔ بقیہ الزامات برصدق بیان اگر امام کے اندر موجود ہیں تو امام فاسق معلن ہوگیا اور فاسق کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ۔ تبیین الحقائق وغیرہ میں ہے: فی تقدیمہ للإمامۃ تعظیمہ وقد وجب إہانتہ شرعا۔ نیز غنیہ میں ہے: لو قدموا فاسقا یاثمون بناء علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریم در مختار میں ہے: کل صلاۃ أدیت مع کراہۃ تحریم تجب إعادتہا۔ اس لیے ایسے امام کے پیچھے ہرگز نماز نہ پڑھیں اور جتنی پڑھی ہیں ان کا اعادہ کریں۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved