----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- زید نے جھوٹ بولنے کا بھی ارتکاب کیا اور دھوکا دینے کا بھی ۔ اس لیے زید جب تک توبہ نہ کرے اس کے پیچھے ہرگز ہرگز نماز نہ پڑھیں۔ جھوٹ بولنے والا ، دھوکا دینے والا فاسق معلن ہےاور فاسق معلن کو امام بنانا گناہ ۔ اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔ حدیث میں ہے: إذ حدث کذب۔ غنیہ میں ہے: لو قدموا فاسقا یأثمون بناء علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریم ۔ در مختار میں ہے: کل صلاۃ أدیت مع کراہۃ تحریم تجب إعادتہا۔ اسی طرح جب نماز پڑھانے کا معاوضہ پہلے سے طے نہیں تھا تو جتنا لوگوں نے بخوشی دیا اس سے زیادہ مانگنا ہرگز درست نہیں لوگوں نے جودیا تھا بخوشی لے لینا چاہیے تھا اس پر اتنا ناراض ہونا کہ پگڑی اتار کر پھینک دینا، وغیرہ وغیرہ بے ہودگی ہے اگر زید جھوٹ بولنے سے توبہ کر لے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org