----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱)- حسب تفصیل بالا مصباحی صاحب پر کوئی جرم ثابت نہیں کہ وہ اس سے توبہ کریں۔ واللہ تعالی اعلم (۲)- یہ کہنے والا کہ غوث کی غوثیت سے انکار کرنے والا آدمی اسلام سے خارج نہیں ہوتا بہت ہی شر انگیز اور فتنہ پرور ہے ۔ ایسی باتیں وہی کہتا ہے جس کے دل میں بیماری ہوتی ہے اگر کوئی یہ کہے کہ یہ شخص جاہل ، فاسق معلن بدکردار ہے تو اس کہنے سے بھی کوئی اسلام سے خارج نہ ہوگا۔ کیا یہ شخص اس کو پسند کرے گا کہ اسے لوگ ایسے ہی کہیں۔ حضور سیدنا غوث اعظم کی غوثیت پر تمام اولیا کا اور پوری امت کا اتفاق ہے ، اس سے انکار نہیں کرےگا مگر وہی جس کے دل میں چور ہوگا۔ حدیث شریف میں فرمایا گیا: من شذ شذ فی النار۔ جو مسلمانوں کے متفقہ فیصلہ سے الگ ہوا وہ جہنم میں گیا۔ حضور غوث اعظم کی غوثیت سے انکار کرنا اپنے دین کو برباد کرنے کے مترادف ہے ۔ سرکار غوث اعظم نے ارشاد فرمایا: ’’انکاری سم قاتل لدینکم‘‘۔ میرا انکار تمہارے دین کے لیے زہر قاتل ہے۔ اس قسم کی بکواس کرنے والے کا انجام یہی ہوتا ہے کہ وہ کافر ہو کر مرتا ہے۔ عالم گیری وغیرہ میں ہے: من أبغض عالما من غیر سبب ظاہر خیف علیہ الکفر۔ جو کسی عالم سے بلا وجہ بغض رکھے گا اس پر کفر کا اندیشہ ہے۔ سرکار غوث پاک کی غوثیت سے انکار کرنا بغض ہی کے نتیجے میں ہے، یہ شخص جب کہ داڑھی کتروا کر ایک مشت سے کم کرتا ہے تو فاسق معلن ہے۔ فتح القدیر میں ہے: أماالأخذ منہا وہی دون ذلک فلم یبحہ أحد۔ یہ شخص سرکار غوث اعظم کی غوثیت سے انکار کر کے، ایک شر انگیز بات کہہ کے، ایک مشت سے کم داڑھی کتروا کر رکھنے کی وجہ سے فاسق معلن ہوا۔اسے امام بنانا جائز نہیں۔ امامت سے معزول کردینا واجب اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔ مسلمانوں پر واجب ہے کہ اس گستاخ بےباک فاسق معلن کو فوراً امامت سے علاحدہ کر دیں۔ غنیہ میں ہے: لو قدموا فاسقا یاثمون بناء علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریم ۔ در مختار میں ہے: کل صلاۃ أدیت مع کراہۃ التحریم تجب إعادتہا۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org