----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- امامت میرات نہیں کہ باپ کے بعد بیٹے کو ملے ۔ امامت کا حق نمازیوں میں سب سے زیادہ علم والے اور متقی کو ہے۔ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یؤم القوم أقرأہم لکتاب اللہ فإن کانوا فی القراءۃ سواء فأعلمہم بالسنۃ۔ رواہ مسلم عن ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ ۔ عامۂ کتب فقہ میں ہے: والأحق بالإمامۃ الأعلم بأحکام الصلاۃ۔ اس لیے امام اسی کو مقرر کیا جائے جو سب سے زیادہ علم والا ہو وہی خطبہ پڑھائے اور نماز بھی پڑھائے۔ امام کے لڑکے نے نس بندی کرائی ہے اس لیے وہ امامت کے لائق نہیں۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org