----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- پہلی زیادتی مقتدی کی ہے کہ اس نے ایک دو روز اگر (امام نے) کسی وجہ سے فجر کی نماز نہیں پڑھائی تو وہ امام سے جھگڑ پڑا ، اور اس کو چیلنج کر دیا۔ دوسری غلطی امام کی بھی ہے کہ وہ ایک جاہل کے منھ لگا۔ اور ضد میں آکر محض اس کی بات کو نیچا کرنے کے لیے عشا کی نماز نہیں پڑھائی۔ مگر محض اتنی سی بات پر اس امام کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔ مقتدی محلہ کی مسجد چھوڑ کر دوسری جگہ نماز پڑھنے جاتا ہے یہ اس کی غلطی ہے مگر اس کی وجہ سے اس پرکوئی گناہ عائد نہیں ہوتا۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org