8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید مسجد کا متولی ہے اور امام حاضر نہیں ، زید نے عمرو جس کی داڑھی شریعت کے مطابق نہیں ہے اس کو امامت کے واسطے کھڑا کیا اور خالد موجود ہے جو امامت کا حق رکھتا ہے تو خالد کی موجود گی میں عمرو نے جو نماز پڑھائی تو سب کی نماز ہوئی یا نہیں اور زید کے حکم پر عمرو نے نماز پڑھائی تو زید پر شریعت کا کیا حکم ہوتا ہے؟ جواب تحریر فرمائیں۔

فتاویٰ #1863

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- عمرو کی داڑھی ہی جب ایک مشت سے کم ہے تو وہ فاسق معلن ہے اسے امام بنانا جائز نہیں ، اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے، زید نے اس کو امام بنایا وہ خود بھی گنہ گار ہوا اور جن لوگوں نے عمرو کے پیچھے نمازیں پڑھیں وہ لوگ بھی گنہ گار ہوئے ۔سب لوگ اس نماز کا اعادہ کریں۔ خالد جب پابند شرع موجود تھا تو اسی کو امام بنانا ضروری تھا، ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے، کترواکر اس سے کم کرنا گناہ ہے۔ فتح القدیر میں ہے: أما الأخذ منہا وہي دون ذلک فلم یبحہ أحد‘‘۔ غنیہ میں ہے: لو قدموا فاسقا یاثمون بناء علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریم۔ در مختار میں ہے: کل صلاۃ أدیت مع کراہۃ التحریم تجب إعادتہا۔ واللہ تعالی اعلم ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved