8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید فاتحہ، قربانی یا میلاد شریف وغیرہ میں جب تک پیسہ نہیں لے لیتا فاتحہ نہیں کرتا، قربانی نہیں کرتا، جب تک سر یا گوڑی نہ لے لے ۔ گاؤں میں غریب لوگ رہتے ہیں اکثر غریبوں کے یہاں فاتحہ کرانے کے عوض میں پیسہ نہ دینے پر فاتحہ نہیں ہوتا۔ گاؤں کے بہت لوگ اعتراض کرتے ہیں مگر انھیں زید اپنی باتوں کی وجہ سے خاموش کر دیتا ہے ۔ زید کی وجہ سے گاؤں میں پارٹی بندی بھی ہو گئی ہے۔ مندرجہ بالا مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے فتوی صادر فرمائیں کہ کیا زید جو فعل انجام دے رہا ہے صحیح ہے؟ اور صحیح ہے تو کہاں تک؟ کیا زید امامت کے لائق ہے اور زکات، فطرہ کھلیانی کا مستحق ہے؟

فتاویٰ #1840

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- فاتحہ پڑھنے، میلاد شریف کرنے، قربانی کرنے کی اجرت لینا حرام ہے اور دینا بھی۔ زید کئی وجہ سے فاسق معلن ہے۔ اسے امام بنانا جائز نہیں ۔ امام کے عہدے سے معزول کرنا واجب۔ عوام بھی اپنی بے علمی سے اس قسم کے حریص لالچی ناخدا ترس مُلّوں کے ہاتھوں میں مجبور بنے ہوئے ہیں۔ اگر کوئی مُلّا نہ ملے ، یا بغیر پیسہ لیے ہوئے قربانی، فاتحہ وغیرہ نہ کرے تو بسم اللہ اللہ اکبر کہہ کر قربانی کی نیت دل میں کر کے کہ یہ فلاں فلاں کی طرف سے قربانی ہے جانور ذبح کر دے، قربانی ہوجائے گی بقیہ دعائیں نہ پڑھی جائیں جب بھی۔ ان دعاؤں کا پڑھ لینا مستحسن ہے۔ بغیر ان دعاؤں کو پڑھے ہوئے بھی قربانی ہوجائے گی۔ دل میں قربانی کی نیت کافی ہے اور بسم اللہ اللہ اکبر پڑھ کر ذبح کرنا۔ اسی طرح فاتحہ میں یہ کافی ہے کہ کھانا دینے والا اس نیت سے کھانا ، شیرینی کسی محتاج کو دے دے کہ میری طرف سے اس کا ثواب فلاں کو پہنچے اور زبان سے بھی یہ کہہ دے۔ فاتحہ صحیح ہونے کے لیے بس اتنا ہی ضروری ہے۔ بقیہ مخصوص سورتیں اور آیتیں پڑھنا مخصوص الفاظ کے ساتھ دعا کرنا بہتر ہے ، ضروری نہیں۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved