----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- عوام پر اللہ تعالی رحم فرمائے۔ یہ نہ وعدہ خلافی ہے نہ جھوٹ ہے آدمی یہ سوچ کر گھر جاتا ہے کہ ایک مہینے میں گھر سے آجاؤں گا لیکن ضروریات او رعوارض کی وجہ سے رکنا پڑتا ہے ۔ اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں، طریقہ یہی ہے کہ جب امام لمبی چھٹی لے کر گھر جاتا ہے تو کسی کو اپنا نائب بنا جاتا ہے اسی طرح تعلیم کے لیے کسی کو مقرر کر جاتا ہے ایسی صورت میں بچوں کی تعلیم کے نقصان کا کوئی سوال ہی نہیں۔ ہاں اگر وہ کسی کو اپنی جگہ مقرر نہیں کرتا جس سے بچوں کی تعلیم کا نقصان ہوتا ہے تو یہ ضرور قابل اعتراض بات ہے بلکہ اس صورت میں یہ بھی جائز ہے کہ اسے امامت سے معزول کر دیا جائے لیکن اگر معزول نہ کیا جائے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org