8 September, 2024


دارالاِفتاء


مسجد میں تین قسم کے مصلی جمع ہوتے ہیں جو ترتیب وار حسب ذیل ہیں: (۱)- وہ شخص جو حافظ ہے، صاحب ترتیل وتجوید ہے مگر داڑھی ایک مشت سے کم رکھتا ہے۔ کٹوا کر چھوٹی کروالیتا ہے۔ (۲)- دوسرا وہ شخص جو تجوید تو نہیں جانتا مگر داڑھی ایک مشت ہے لیکن وہ ٹیلی ویژن خرید کرلایا ہے۔ (۳)- تیسرا وہ شخص جو گھر کا مالک وخود مختار ہے مگر اس کی اولاد نے اس کی مرضی کے خلاف ٹیلی ویژن لاکر لگایا ہے۔ واضح رہے کہ مالک خانہ (باپ) منع بھی نہیں کرتا کہ ٹیلی ویژن ختم کرو۔ بلکہ کبھی کبھی وہ خود بھی دیکھ لیتا ہے۔ تو آیا ان تینوں اشخاص میں سے کون امامت کر سکتا ہے؟ بینوا توجروا

فتاویٰ #1814

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱) ان تینوں میں کوئی بھی امامت کے لائق نہیں۔ پہلا شخص داڑھی کٹواکر ایک مشت سے کم کراتا ہے اس لیے وہ فاسق معلن ہے ۔ فتح القدیر میں ہے: أما الأخذ منہا وہي دون ذلک فلم یبحہ أحد۔ دوسرے شخص نے ٹیلی ویژن خریدا، ٹیلی ویژن پر جائز اور ناجائز ہر قسم کے پروگرام آتے ہیں۔ مثلا عورت خبر دیتی ہے تو اس کا عکس دکھائی دیتا ہے اور اس کی آواز سنائی دیتی ہے۔ یہ دونوں ناجائز وحرام ۔ اسی طرح گانے بجا نے کے بھی پروگرام ہوتے ہیں۔ دیکھنے والے سبھی پروگرام دیکھتے ہیں اس لیے ٹیلی ویژن خریدنا حرام وگناہ، گھر میں رکھنا حرام وگناہ۔ یہ دوسرا شخص ٹیلی ویژن خریدنے اور گھر میں رکھنے کی وجہ سے فاسق ہو گیا۔ تیسرا شخص جب اپنے گھروالوں کو ٹیلی ویژن رکھنے سے منع نہیں کرتا بلکہ کبھی کبھی وہ خود بھی دیکھ لیتا ہے حالاں کہ امر بالمعروف بشرط استطاعت واجب ہے ۔ خصوصاً اپنے اہل وعیال کو ۔ قرآن مجید میں ہے: يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِيْكُمْ نَارًا ۔ اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل وعیال کو جہنم سے بچاؤ۔ حدیث میں فرمایا : من رأی منکرا فلیغیرہ بیدہ وإن لم یستطع فبلسانہ وإن لم یستطع فبقلبہ وذلک أضعف الإیمان۔ تم میں سے جو کوئی بری بات دیکھے تو اسے ہاتھ سےدور کردے اور اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو زبان سے اور اس کی بھی استطاعت نہ ہوتو دل سے برا جانے اور یہ ایمان کا کمزور درجہ ہے۔ یہ تیسرا شخص جب اپنے گھر والوں کو ٹیلی ویژن رکھنے سے منع نہیں کرتا بلکہ کبھی کبھی خود بھی دیکھتا ہے یہ بھی فاسق ہے، اور فاسق کو امام بنانا جائز نہیں۔ اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔ غنیہ میں ہے: لو قدموا فاسقا یاثمون بناء علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریم ۔ در مختار میں ہے: کل صلاۃ أدیت مع کراہۃ التحریم تجب إعادتہا۔ امامت صحیح ہونے کی بنیادی شرط یہ ہے کہ امام سنی صحیح العقیدہ ہو اور فاسق نہ ہو ، نیک صالح اور دین دار ہو جو بد عقیدہ ہو یا فاسق ہو وہ امامت کا اہل ہی نہیں، نہ وہ صالحین کی امامت کر سکتا ہے اور نہ اپنے جیسے کسی بھی فاسق کی۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved