----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- فتاوی رضویہ جلد سوم ،ص:۲۵۳ پر ہے اگر علانیہ فسق وفجور کرتا ہے اور دوسرا کوئی امامت کے قابل نہ مل سکے تو تنہا نماز پڑھیں۔ فإن تقدیم الفاسق إثم والصلاۃ خلفہ مکروہۃ تحریما والجماعۃ واجبۃ فہما في درجۃ واحدۃ ودرء المفاسد أہم من جلب المصالح۔ اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ فاسق معلن کو امام بنانا گناہ ہے ۔ غنیہ میں ہے: لو قدموا فاسقا یاثمون بناء علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریم۔ علما نے اس کی علت یہ بیان فرمائی ’’فإن في تقدیمہ تعظیمہ وقد وجب إہانتہ شرعا۔‘‘ اور ظاہر ہے جو چیز گناہ ہوتی ہے وہ صالح کے لیے بھی گناہ ہوتی ہے اور فاسق کے لیے بھی۔ لہذا فاسق کو امام بنانا جب گناہ ہے تو صالح کے لیے بھی گناہ ہے اور فاسق کے لیے بھی۔ اس لیے جیسے داڑھی والوں کو جائز نہیں کہ داڑھی منڈے کے پیچھے نماز پڑھیں اسی طرح داڑھی منڈے کو بھی جائز نہیں۔ اس کے بظاہر معارض در مختار کا یہ جزیہ ہے: ہذا إن وجد غیرہم وإلا فلا کراہۃ. بحر بحثا وفی النہر عن المحیط صلی خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعۃ۔ اس کا مفاد یہ ہے کہ جماعت کا ثواب ملے گا مگر فاسق اور مبتدع کی تقدیم کا گناہ بھی ملے گا۔ اور جب ثواب وگناہ دونوں مجتمع ہوں تو گناہ سے بچنا لازم ۔ اسی کی جانب ’’ودرء المفاسد أہم من جلب المصالح‘‘ سے فتاوی رضویہ میں اشارہ فرمایا۔ اور ’’إلا فلا کراہۃ‘‘ کہہ کر صاحب بحرنے بطور بحث کے ذکر فرمایا ہے۔ قطعی فیصلہ یا حکم نہیں دیا ہے۔ لہذا مدار دلائل پر ہے اور دلائل اسی کے مقتضی ہیں کہ داڑھی منڈے کے پیچھے داڑھی منڈے کی بھی نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی۔ عالمگیری کے جزئیہ کا مطلب یہ ہے کہ ان متساوین میں کوئی فاسق ومتبدع نہ ہو۔ وہ سب قابل امامت ہوں۔ احق بالتقدم کی بنا پر کسی میں تفوق نہ ہو۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org