22 December, 2024


دارالاِفتاء


فرقۂ تفضیلی کا پیر جس نے اہل سنت کے سنی حضرات اور سنی مولویوں کو مرید کیا، اور خلافت دی۔ جب کہ مولوی صاحبان رضویہ سلسلہ سے مرید ہیں اور امامت بھی کرتے ہیں۔ایسے کی امامت جائز ہے یا نہیں؟ شرعی حکم کیا ہے؟ ہم نے اس پیر تفضیلی کی کتاب پڑھ کر اس فرقے کے بارے میں سنی ادارے میں سوال کیا، اس کا جواب ادارے نے دیا۔ اور سوال و جواب تصدیق کے ساتھ شائع کیا۔ مولوی حضرات کو دستی رقعہ بھی بھیجا۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ جس ادارے سے وہ فتویٰ نکلا، اسی ادارے کے جلسے میں وہ مولوی صاحبان تقریر کرنے کے لیے مدعو کیے گئے ہیں۔ کیا اس ادارے کے مفتی صاحبان ان مولوی صاحبان کو اپنے اسٹیج سے تقریر کرا سکتے ہیں۔ اور ان مولوی صاحبان نے جو تفضیلی فرقےسے بیعت و خلافت حاصل کی ہے اور کتاب میں ان مولوی صاحبان کے نام درج ہیں، ا ن کے لیے شرعی حکم کیا ہے؟ بینوا توجروا۔

فتاویٰ #1808

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- کسی تفضیلی عقیدے والے پیر سے اجازت و خلافت لینے والا فاسق معلن ہے۔ اس وجہ سے کہ جس سے اجازت وخلافت لی جاتی ہے، اس کو واجب الاحترام بلکہ صحیح العقیدہ بزرگ تسلیم کیا جاتا ہے۔ تو اس اجازت و خلافت لینے والے نے تفضیلی عقیدے کو حق جانا، اور تفضیلی گمراہ کو واجب الاحترام بزرگ جانا۔ جس کی وجہ سے یہ عقیدۃً بھی فاسق ہوگا اور عملاً بھی۔ اور فاسقوں کو امام بنانا گمراہ۔ ان کے پیچھے نماز، مکروہ تحریمی واجب الاعادہ؛ کہ جتنی نمازیں ان کے پیچھے پڑھی گئی ہیں سب کو دہرانا واجب۔ تنویر الابصار و در مختار میں ہے: ( وَيُكْرَہُ إمَامَۃُ عَبْدٍ وفاسق و اعمیٰ وَمُبْتَدِعٍ ۔ اس کے تحت شامی میں ہے: كَالْمُبْتَدِعِ تُكْرَہُ إمَامَتُہُ بِكُلِّ حَالٍ، بَلْ مَشَیٰ فِي شَرْحِ الْمُنْيَۃِ عَلَی أَنَّ كَرَاھَۃَ تَقْدِيمِہٖ كَرَاھَۃُ تَحْرِيمٍ لِمَا ذکرنا ۔ اور اہل بدعت کی نسبت تمام کتب فقہ، متون و شروح و فتاویٰ میں صریح تصریحیں موجود کہ ان کے پیچھے نماز مکروہ۔ اور تحقیق یہ ہے کہ یہ کراہت تحریمی ہے۔ یعنی حرام کے قریب، گناہ کی جالب، اعادہ نماز کی موجب۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ جس واعظ کو کسی تفضیلی پیر کی خلافت و اجازت حاصل ہے، اس کو اسٹیج پر بٹھانا اور اس سے تقریر کرانا حرام و گناہ ہے۔ بد مذہبوں کے بارے میں حدیث میں فرمایا گیا: فَإِيَّاكُمْ وَإِيَّاھُمْ لاَ يُضِلُّونَكُمْ وَلاَ يَفْتِنُونَكُمْ۔ اور فرمایا: فَلَا تُجَالِسُوْھُمْ، وَلَاتُشَارِبُوْھُمْ، وَلَاتُؤَاكِلُوْھُمْ ۔ بلکہ اس پر شدید وعید ارشاد فرمائی: مَنْ وَقَّرَ صَاحِبَ بِدْعَۃٍ فَقَدْ أَعَانَ عَلَی ھَدْمِ الْإِسْلَامِ ۔ بلکہ فساق کے لیے مطلقاً فرمایا: تَقَرَّبُوا إلی اللہ بِبُغْضِ أھْل المَعاصي والقُوھُمْ بِوْجُوہٍ مُكْفَھِرَّۃٍ والْتَمِسُوا رِضا اللہ بِسَخَطِھِمْ وَتَقَرَّبُوا إِلَيْہِ بِالتَّبَاعُدِ مِنْھُمْ۔ تبیین الحقائق اور شامی میں ہے: فِي تَقْدِیْمِہِ تَعْظِیْمُہُ، وَقَدْ وَجَبَ عَلَيْہِمْ إھَانَتُہُ شَرْعًا ۔ یہ جانتے ہوئے کہ یہ واعظ ایک تفضیلی فرقے کا خلیفہ ہے، پھر بھی اپنے دینی جلسے میں اس کو مدعو کر رہے ہیں تو اس کی شکایت اس جبار و قہار جل و علا کے علاوہ کہاں کی جائے۔ ع چوں کفر از کعبہ بر خیزد کجا ماند مسلمانی! عزیز من! بہت سے مدارس اور دینی ادارے دین کی خدمت کے لیے نہیں چلائے جارہے ہیں، بلکہ جلبِ مَنافع کے لیے بہت آسان ذریعہ سمجھ کر چلائے جا رہے ہیں۔ عوام کی بھیڑ جمع کرنے کی خاطر عوام پسند، چرب زبان، خوش گلو افراد کو جلسے میں بلایا جاتا ہے۔ بلکہ بہت سے لوگوں کے بارے میں یہ سنا گیا ہے کہ اس قسم کے واعظوں سے کمیشن طے کیے رہتے ہیں۔ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ: ’’روٹی کی بات سب سے موٹی‘‘۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved