22 December, 2024


دارالاِفتاء


زید کی لڑکی ہندہ کو ناجائز حمل ٹھہر گیا، مگر زید کو اس بات کی کوئی خبر نہیں تھی۔ اب حمل تقریباً چھ ماہ کا ہوگیا۔ زید کو فکر ہوئی کہ اگر حمل نہیں گرایا گیا تو بےعزتی ہوگی۔ حمل ساقط کرانے کےلیے ڈاکٹروں کے پاس لےگیا، مگر کوئی آسان صورت نہ نکل سکی۔ کیا مذکورہ صورت میں زید کے پیچھے نماز درست ہوسکتی ہے؟

فتاویٰ #1805

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اسقاط حمل حرام ہے، خصوصاً چھ ماہ کے بعد، وہ بھی بلا عذر شرعی۔ زید نے اس کی پوری کوشش کی اس لیے وہ گنہ گار اور فاسق ہوا۔ در مختار میں ہے: وَيُكْرَہُ أَنْ تسْعی لِإِسْقَاطِ حَمْلِہَا وَجَازَ لِعُذْرٍ حَيْثُ لَا يُتَصَوَّرُ وَإِنْ أَسْقَطَتْ مَيْتًا فَفِي السِّقْطِ غُرَّۃٌ لِوَالِدِہِ مِنْ عَاقِلٍ۔ اس کے تحت شامی میں ہے: أَيْ مُطْلَقًا قَبْلَ التَّصَوُّرِ وَبَعْدَہُ عَلَی مَا اخْتَارَہُ فِي الْخَانِيَّۃِ، كَمَا قَدَّمْنَاہُ قُبَيْلَ الِاسْتِبْرَاءِ، وَقَالَ : إلَّا أَنَّہَا لَا تَأْثَمُ إثْمَ الْقَتْلِ۔ اس سے ظاہر ہوگیا کہ در مختارمیں کراہیت سے مراد کراہت تحریم ہے، جس کا مرتکب گنہ گار و فاسق ہوگا۔ تنویر الابصار و در مختار میں ہے: ( كُلُّ مَكْرُوہٍ ) أَيْ كَرَاہَۃَ تَحْرِيمٍ ( حَرَامٌ ) أَيْ كَالْحَرَامِ فِي الْعُقُوبَۃِ بِالنَّارِ۔ جب زید اس ناجائز کام کی کوشش کرنے کی وجہ سے فاسق ہوگیا تو اسے امام نہ بنایا جائے، جب تک توبہ نہ کرلے۔ توبہ کے بعد اسے امام بنا سکتے ہیں۔ لڑکی کی حرام کاری کی وجہ سے زید پر کوئی الزام نہیں۔ قرآن مجید میں ہے: وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved