8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱) اگر کوئی شخص امامت کے لیے کھڑا ہوجائے حالاں کہ مقتدی اس کو ناپسند کرتے ہوں اور وہ شخص سُنار کی دلالی کا پیسہ کھاتا ہو، تو اس کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں؟ بینوا بالدلیل تؤجروا بالأجر الجزیل۔ (۲) زید اپنے محلے کی مسجد کا امام ہے،اس کا پانی کھینچنے والا موٹر چوری ہوگیا، امام مذکور کے لڑکے نے بکر کے سامنے اس واقعے کا ذکر کیا، اور پتا لگانے کے لیے بکر کو کچھ روپے دیے، بکر نے کچھ سامان کہیں سے بر آمد کرکے حوالے کردیا، تو امام کے لڑکے نے کہا جب تم موٹر کے سارے سامان بر آمد نہیں کرسکے تو میرا سارا پیسہ واپس کردو۔ دریں اثنا ایک دن امام مذکور کے لڑکوں اور اس کے گھروالوں نے بکر کو مارتے پیٹتے ہوئے اپنے گھر لاکر بند کردیا اور رات بھر زدو کوب کرتے رہے۔ صبح کو پولس نے گھر سے بکر کی لاش نکالی، جس کو بہت ہی بےدردی سے قتل کیا گیا تھا، اس کے ہاتھ پیر کی رگیں کاٹ دی گئی تھیں۔ کچھ دنوں بعد امام مذکور کی وفات ہوگئی، اور اب اس کا لڑکا وقتاً فوقتاً امام بن جاتا ہے۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس کے پیچھے نماز، درست ہے یا نہیں؟

فتاویٰ #1779

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱) جس شخص کو لوگ ناپسند کرتے ہوں اس کو امام بننا ممنوع ہے، حدیث میں فرمایا گیا تین شخصوں کی نماز ان کے کانوں سے اوپر نہیں جاتی۔ (قبول نہیں ہوتی) ان میں سے ایک وہ ہے جو ایسے لوگوں کی امامت کرے جواسے ناپسند کرتے ہوں۔ مَنْ أَمَّ قَوْمًا وَھُمْ لَہُ كَارِھُونَ ۔ بشرطےکہ یہ ناپسندیدگی اس بنا پر ہو کہ امام میں کوئی شرعی نقص ہو۔ اور اگر امام میں کوئی شرعی نقص نہیں اور لوگ اس کی امامت ناپسند کرتے ہوں تو اس کا کوئی اعتبار نہیں۔ بلکہ الٹے امام کو ناپسند کرنے والے ماخوذ ہوں گے۔ سُنار کی دلالی جائز بھی ہوسکتی ہے اور ناجائز بھی۔ جب تک دلالی کی تفصیل نہ معلوم ہو کوئی حکم نہیں لگایا جاسکتا۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۲) اگر یہ صحیح ہے کہ امام مذکور کے لڑکے نے اس شخص کو قتل کیا ہے تو اسے امام بنانا جائز نہیں، اس کے پیچھے پڑھی ہوئی نمازوں کا دہرانا واجب۔ کسی بھی مسلمان کو ناحق قتل کرنا بہت بڑا گناہ ہے، یہاں تک کہ فرمایا گیا: وَ مَنْ يَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِيْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَيْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِيْمًا۰۰۹۳۔ اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے۔ مدتوں اس میں رہےگا، اور اس پر اللہ کا غضب ہے اور لعنت ہے۔ اور اللہ نے اس کے لیے بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے۔ مسلمانوں پر واجب ہے کہ اس امام کے لڑکے کو امام نہ ہونے دیں، اسے روک دیں۔ اس کی قدرت نہ ہو تو کم از کم اتنا کریں کہ اس کے پیچھے نماز نہ پڑھیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved