8 September, 2024


دارالاِفتاء


شہر بکارو میں بارہ ربیع الاول شریف ۱۴۰۳ھ بروز بدھ بسلسلۂ عید میلاد النبی ﷺ ایک جلوس نکالا گیا، ایک مقام معین پر پہنچ کر یہ، جلسۂ عید میلاد النبی ﷺ کی شکل میں تبدیل ہوگیا۔ جس کی صدارت ایک فاسق و فاجر مسلم نے کی۔ اور نگرانی ایک عالم اہل سنت، سنی مدرسے کے مہتمم اور مسجد کے خطیب نے کی۔ اس جلسے میں ماسٹر بیاس کمار پرساد، پی کے راے، ایم پی، بی این ترپاٹھی، اکلو رام مہتو، ایم ایل اے، اور بسنتی دیوی سے سرکار دوعالم ﷺ کے عنوان پر بیان دلوایا گیا۔ اور ان لیڈران کا نعرۂ تکبیر اور نعرۂ رسالت سے استقبال کیا گیا۔ حاضرین میں سنی اور غیر سنی سبھی موجود تھے۔ جیسا کہ کلکتہ سے شائع ہونے والے اخبار روز نامہ آزاد ہند، ۸؍ جنوری ۱۹۸۳، کے شمارے سے واضح ہے۔ اس سلسلے میں دریافت طلب امر یہ ہے کہ ایسے جلسے میں شرکت کیسی ہے؟ جس عالم نے اس جلسے کی نگرانی کی ان کے پیچھے نماز درست ہے یا نہیں؟ اور دیگر احکام شرع کا نفاذ ان کے قول پر ہوسکے گا یا نہیں؟ ان کا ساتھ دینے والوں کا کیا حکم ہے؟ نوٹ: اسٹیج پر موجود عالم اہل سنت (نگران جلسہ) نے اس پر کوئی نکیر نہیں کی۔ اور نہ بعد میں اس سے براءت اور بیزاری ظاہر کی۔

فتاویٰ #1760

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- مذہبی اسٹیج پر غیر مسلموں کو اتنے اعزاز و اکرام کے ساتھ لانا اور ان کا استقبال کرنا، حتی کہ ان کے آنے پر نعرۂ تکبیر و رسالت لگانا حرام قطعی اور گناہ ہے، خصوصاً کسی عورت کو لانا اور اشدّ اور افحش، عورتوں کو مردوں میں بےپردہ لانا حرام، مرد کے ساتھ اس کا اختلاط حرام، اس کی آواز سننا سنانا حرام۔ چوں کہ ان سب محرمات کے باعث یہ عالم ہوئے اور باوجود قدرت انھوں نے کوئی نکیر نہیں کی، اس میں شریک رہے؛ اس لیے یہ عالم بھی گنہ گار و فاسق ہوئے۔ قرآن مجید میں ہے: فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ۰۰۶۸۔ اور فرمایا: اِنَّكُمْ اِذًا مِّثْلُهُمْ١ؕ۔ ان عالم پر فرض ہے کہ توبہ کریں، وہ بھی علانیہ۔ حدیث میں ہے: تَوْبَۃُ السِّرِّ بِالسِّرِّ، وَالْعَلانِيَۃِ بِالْعَلانِيَۃِ۔ اگر یہ عالم توبہ نہ کریں تو انھیں امام بنانا گناہ، ان کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے، ان سے دینی مسئلہ پوچھنا ممنوع۔ اور یہی حکم ان عوام و خواص کا ہے جو اس فعل پر راضی ہوں؛ رضا بالمعصیۃ [معصیت پر راضی ہونا] معصیت ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved