----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱) ہر مسلمان عاقل بالغ پر جو مسجد میں آسکے جماعت سے نماز پڑھنا واجب ہے۔ بلا عذر شرعی ایک وقت بھی نماز چھوڑنا گناہ ہے، اور جو جماعت چھوڑنے کا عادی ہو وہ فاسق معلن مردود الشہادہ ہے۔ اسے امام بنانا گناہ، اس کے پیچھے پڑھی ہوئی نمازوں کا دہرانا واجب۔ شامی میں ہے: وَقَالَ فِي شَرْحِ الْمُنْيَۃِ : وَالْأَحْكَامُ تَدُلُّ عَلَی الْوُجُوبِ، مِنْ أَنَّ تَارِكَہَا بِلَا عُذْرٍ يُعَزَّرُ وَتُرَدُّ شَھَادَتُہُ، وَقَدْ يُوَفَّقُ بِأَنَّ ذَلِكَ مُقَيَّدٌ بِالْمُدَاوَمَۃِ عَلَی التَّرْك ۔ غنیہ میں ہے: لَوْ قَدَّمُوا فَاسِقاً یَّا ثمُوْنَ ۔ در مختار میں ہے: كُلُّ صَلَاۃٍ أُدِّيَتْ مَعَ كَرَاھَۃِ التَّحْرِيمِ تَجِبُ إعَادَتُھَا ۔ یہ امام جب فجر کی نماز جماعت سے نہیں پڑھتا، نیز ہمیشہ سنیچر اتوار کو کسی وقت نماز جماعت سے نہیں پڑھتا تو یہ فاسق معلن ہے، اسے معزول کرنا واجب، اس کے پیچھے نماز پڑھنا گناہ، اس کے پیچھے پڑھی ہوئی نمازوں کا دہرانا واجب۔ کیا اس کو نماز فجر ہی کے وقت شوگر رہتا ہے یا صرف سنیچر اتوار کو اس کا شوگر زور کرتا ہے؟ دوسرے یہ کہ یہ اس بات کا ملازم ہے کہ روزانہ پانچوں نمازیں وقت پر آکر مسجد میں پڑھائے، اور اب یہ شوگر کا بہانا کرکے فجر کے وقت کبھی نہیں آتا، اتوار سنیچر کو مستقل غائب رہتا ہے تو بھی یہ واجب العزل ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۲) یہ جھوٹ بولنا بھی ہے اور دھوکا دینا بھی، اس لیے ایسے شخص کو امام بنانا ہرگز ہرگز درست نہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org