----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱) نماز جنازہ صحیح ہوگئی۔ ابو بکر کا یہ کہنا کہ ’’مؤذن کے پیچھے نماز صحیح نہیں‘‘، غلط ہے۔ جب ابو بکر کا یہ حال ہے کہ وہ اپنی نفسانیت کی وجہ سے غلط مسئلہ بتاتا ہے، وہ امامت کے لائق بھی نہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۲) نماز جنازہ کے سلسلے میں میت کی وصیت پر پابندی ضروری نہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۳) عوام میں یہ غلط مشہور ہے کہ ولی کی اجازت کے بغیر کوئی نماز جنازہ نہیں پڑھا سکتا۔ امام جمعہ اور امام محلہ اگر ولی سے افضل ہیں تو وہ ولی کی اجازت کے بغیر بھی نماز جنازہ پڑھا سکتے ہیں۔ بلکہ کوئی بھی شخص نماز جنازہ پڑھا سکتا ہے، اگرچہ ولی نے اجازت نہ دی ہو۔ پھر اگر ولی نماز جنازہ میں شریک ہوگیا تو وہ دوبارہ نماز جنازہ پڑھ بھی نہیں سکتا۔ البتہ جس نے نماز پڑھائی اگر اسے حق تقدم حاصل نہیں تھا، تو ولی دوبارہ نماز پڑھ سکتا ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۴) ابو بکر کا جو حال سوال سے ظاہر ہوا کہ اس نے ضد میں آکر غلط مسئلہ بتایا، اس کے مطابق نماز جنازہ تو نماز جنازہ وہ کوئی بھی نماز نہیں پڑھا سکتا۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org