22 December, 2024


دارالاِفتاء


ہمارے شہر میں کچھ لوگ ہر ماہ ساٹھ روپے سے لےکر تین سو روپے ماہ پر چیزیں مثلاً سائیکل، فریج، پنکھا، اسکوٹر وغیر ہ قرعہ اندازی کے ذریعہ دیتے ہیں۔ جس ماہ جس شخص کی پرچی نکل آتی ہے اسے وہ چیز دے دی جاتی ہے، پھر اسے کوئی رقم ادا نہیں کرنی پڑتی۔ تو یہ جوا ہوا یا نہیں؟ ہمارے شہر کے مسجد کے امام اس میں اپنی رقم لگاتے ہیں اور کہتے ہیں یہ جوا نہیں ہے۔ نیز لاٹری کا ٹکٹ خریدنا کیسا ہے؟

فتاویٰ #1705

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- یہ عمل بلا شبہہ جُوا ہے، جس امام نے اس میں رقم لگایا وہ فاسق معلن ہے۔ نیز یہ کہہ کر کہ جوا نہیں، زمین و آسمان کے فرشتوں کی لعنت کا مستحق ہوا۔ حدیث میں ہے: مَنْ أَفْتَیٰ بِغَيْرِ عِلْمٍ لَعَنَتْہُ مَلَائِكَۃُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ۔ جو بغیر علم فتویٰ دے اس پر زمین و آسمان کے فرشتے لعنت کرتے ہیں۔ خصوصاً جب کہ فتویٰ بھی غلط دے، ایسے کو امام بنانا گناہ، اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ۔ غنیہ میں ہے: لَوْ قَدَّمُوا فَاسِقاً یَّاثمُوْنَ بِنَاءً عَلَیٰ أَنَّ کَرَاھَۃَ تَقْدِیْمِہٖ کَرَاھَۃُ تَحْرِیْمٍ ۔ در مختار میں ہے: كُلُّ صَلَاۃٍ أُدِّيَتْ مَعَ كَرَاھَۃِ التَّحْرِيمِ تَجِبُ إعَادَتُھَا ۔ غیر مسلموں نے جوے کو رائج کرنے کے لیے طرح طرح کے کاروبار رائج کر رکھے ہیں۔ جن میں بظاہر بہت نفع نظر آتا ہے۔ مسلمان چوں کہ دینی باتوں سے لا علم ہیں، خدا ترسی ختم ہوتی جارہی ہے، ذرا سی نفع کی امید پر حلال و حرام کی پروا کیے بغیر رو میں بہہ جاتے ہیں۔ اللہ تعالی مسلمانوں کو ہدایت دے۔ لاٹری جوا ہے، اور لاٹری کا ٹکٹ خریدنا جوا کھیلنا ہے، لاٹری کا ٹکٹ خرینے والے کو امام ومؤذن ہرگز نہ بنایا جائے۔واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved