----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱)بہرے کی امامت میں کوئی حرج نہیں، لیکن بہتر یہ ہے کہ امام ایسے شخص کو متعین کیا جائے جو بہرا نہ ہو۔اس لیے کہ اس کا اندیشہ ہے کہ امام، نماز میں کوئی ایسی غلطی کرے جس سے نماز مکروہ تحریمی ہوجاتی ہو یا فاسد ہوجاتی ہو اور مقتدی لقمہ دیں تو امام اگر بہرا ہوگا تو سن نہ پائےگا، جس کے نتیجے میں وقت ضائع ہوگا، اور پہلے پڑھی ہوئی نمازیں کالعدم ہوجائیں گی۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۲) اس میں تو کوئی حرج نہیں کہ مسجد کی اس زمین میں جو نماز پڑھنے کے لیے نہیں، خالی پڑی ہے، سبزی وغیرہ لگائی جائےلیکن ایسی زمین میں جو بھی سبزی لگائےگا اور جو کچھ بوئےگا وہ اس کی ملک نہیں ہوگی، وہ مسجد کی ملک ہے۔ ساری پیداوار کی آمدنی مسجد کو ملےگی۔ امام اس سبزی کو خود کھاتا ہے اور اسے بیچ کر اس کی قیمت خود رکھتا ہے، یہ ناجائز و حرام ہے۔ اس پر واجب ہے کہ اب تک مسجد میں بوئی ہوئی جتنی سبزی کھائی ہے، یا بیچ کر اس کا پیسہ رکھ لیا ہے، سب مسجد کو واپس کرے۔ مسلمانون پر واجب ہے کہ اس سے جبراً وصول کریں، اور اگر آیندہ سبزی لگائے تو بلا قیمت اسے نہ دیں۔ اور جو کچھ فروخت کرے وہ سب وصول کریں اور امام توبہ بھی کرے۔ اور اگر ایسا نہ کرے تو اسے امامت سے معزول کردیں۔ عالم گیری میں ہے: وَإِذَا غَرَسَ شَجَرًا فِي الْمَسْجِدِ فَالشَّجَرُ لِلْمَسْجِد ۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۳) آسانی کے لیے بہتر یہی ہے کہ جمعہ کا وقت مقرر کردیا جائے ؛لیکن اگر کوئی خاص وقت مقرر نہیں تو بھی کوئی گناہ نہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org