22 December, 2024


دارالاِفتاء


(۱) مہاراشٹر کے علاقۂ کوکن میں اکثر و بیشتر مسلمان مسلکاً شافعی ہیں، لیکن شافعی علما و حفاظ کی کمی کی وجہ سے یوپی بہار کے علما،حفاظ ہی عارضی یا مستقلاً شافعی بن کر فرائضِ امامت کی ذمہ داری سنبھال رہے ہیں، وہ شافعی مسلک کے مطابق نماز روزہ اور دیگر مسائل کی معلومات بھی رکھتے ہیں۔ پوچھے جانے پر بعض تو یہ جواب دیتے ہیں کہ میں عارضی شافعی ہوں، اور بعض صاف طور پر یہ کہتے ہیں کہ میں مستقلاً امام شافعی کا مقلد ہوں اور زندگی بھر شافعی رہوں گا۔ یہ پوچھے جانے پر کہ ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں؟ جواب دیتے ہیں کہ کیوں نہیں، ائمۂ اربعہ حق پر ہیں، ان میں سے کسی ایک کی تقلید جائز ہے۔ ثانیاً: یہ کہ اس علاقے میں ان کی اشد ضرورت ہے، ورنہ مسجدیں ویران ہوجائیں گی، یا دیوبندیوں کا غاصبانہ قبضہ ہوجائےگا۔ ثالثاً :حضور سرکار غوث اعظم بھی مسلک حنبلی سے قبل دیگر مسلک کے متبع تھے۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس میں کون سا قول حق ہے؟ اور ایسے ائمہ کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟ اور خود ان ائمہ کی نمازوں کا کیا حکم ہے؟ (۲) زید پیدائشی شافعی ہے، مگر بمبئی میں قیام کی وجہ سے اس کے اکثر احباب حنفی ہیں، جن سے دوستی کے نتیجے میں وہ نماز، روزے اور دیگر مسائل شرعیہ کی حنفی مسلک کے مطابق معلومات حاصل کرچکا ہے۔ نماز بھی مسلک حنفی کے مطابق پڑھتا ہے اور دیگر مسائل پر بھی یوں ہی عمل کرتا ہے، اور کہتا ہے کہ میں مسلک حنفی پر زندگی بھر عمل کروں گا، اگرچہ گھر والے سارے شافعی ہیں۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس کا قول و عمل جائز ہے یا نہیں؟ اور اس کی نمازوں کا کیا حکم ہے؟ (۳) شافعی المسلک مسجد میں عصر کے وقت اگر حنفی المسلک مؤذن اذان دےدے تو اذان صحیح ہوگی یا نہیں؟

فتاویٰ #1692

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- یہ سوال جس علاقے سے آیا ہے وہاں شوافع حضرات بکثرت ہیں، اور ان کی خاص اپنی مساجد ہیں، سنی شافعی ائمہ دستیاب نہیں ہوتے اور اس قسم کی بہت سی خبریں دار الافتا میں ملی ہیں کہ سنی حنفی علما نے جب شافعی طریقے سے نماز پڑھانے سے انکار کردیا تو بے علم شافعیوں نے دیوبندیوں کو رکھ لیا۔ بےچارے عوام، دیوبندیوں کے عقائد سے واقف نہیں وہ ایسی غلطیاں مسلسل کر چکے ہیں۔ دیوبندی ائمہ سے مساجد کو بچانے اور شوافع حضرات کی نمازوں کو برباد ہونے سے بچانے کے لیے حنفی علما کو اس کی اجازت ہے کہ وہ شافعی طریقے پر نماز پڑھادیا کریں۔ اگر کوئی حنفی، شافعی طریقےپر نماز پڑھائے تو حنفی مذہب کی رو سے نہ کسی فرض کا ترک ہوگا نہ کسی واجب کا۔ ہاں حنفی مذہب کے مطابق چند باتیں خلاف سنت ہوں گی۔ مثلاً بجاے کانوں کے کندھے تک ہاتھ لےجانا۔ ناف کے نیچے کے بجاے ناف کے اوپرہاتھ باندھنا۔ آمین زور سے کہنا، وغیرہ وغیرہ۔ ایسے صحیح العقیدہ سنی حنفی امام کے پیچھے جو مذکورہ بالا ضرورت کی وجہ سے شافعی طریقے پر نماز پڑھائے شوافع کی نماز بلا کراہت ہو جائے گی اور احناف کی بھی۔ ایک بڑی مصیبت سے عوام کو نجات دلانے کے لیے اس کی اجازت ہے؛ لیکن جائز نہیں کہ جو حنفی ہو شافعی ہوجائے۔ اور جو شافعی ہو حنبلی ہوجائے۔ عوام پر تقلید واجب ہے۔ تقلید کا مطلب ہوتا ہے کسی کی بات بلا دلیل ماننا۔ جب ایک کو مان لیا تو اسے چھوڑ کر دوسرے کو ماننا دو ہی وجہ سے ہوسکتا ہے۔ ایک: تحقیق، یہ کام مجتہد کا ہے عوام کا نہیں۔ دوسری: خواہش نفس، یہ شریعت کا اتباع نہ ہوا، خواہش نفس کا ہوا۔ اور دلیل میں سرکار غوث اعظم کو پیش کرنا جہالت ہے۔ تحقیق یہ ہے کہ سرکار غوث اعظم مجتہد مطلق کے منصب پر فائز تھے، وہ براہ راست اپنے جد کریم حضور علیہ الصلاۃ والتسلیم سے تلقی احکام فرماتے تھے، اور سرکار غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے کسی امام کی تقلید، فتنے سے بچنے کے لیے فرمایا؛ کہ نفس پرست دنیا دار، فتنہ پرور، غیر مقلد ہونے کی دلیل بنا لیتے کہ سرکار غوث اعظم نے کسی کی تقلید نہیں کی تو ہم بھی نہیں کریں گے، جیسا کہ اس مولوی امام نے کیا۔ خلاصۂ کلام یہ کہ کسی حنفی کو یہ جائز نہیں کہ سیدنا امام اعظم ابو حنیفہ کی تقلید ترک کرکے کسی دوسرے امام کی تقلید کرے۔ اسی طرح شافعی کو بھی جائز نہیں۔ ہاں ! اس کی اجازت ہے کہ بوجہ ضرورت و حاجت کسی خاص مسئلے میں دوسرے امام کے مسئلے پر عمل کرے۔ جیسے سفر میں جمع بین الصلاتین،اورمفقود الخبر وغیرہ کے مسئلے میں خود علماے احناف نے تصریح کی ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۳) حنفی مؤذن کو مثل ثانی شروع ہوتے ہی اذان کہنے میں کوئی حرج نہیں کہ خود ہمارے ائمہ میں سے امام ابو یوسف اور امام محمد ﷮ کا مذہب یہی ہے کہ مثل ثانی پر عصر کا وقت ہوجاتا ہے۔ بضرورت حنفی کو امام شافعی ﷫ یا دوسرے ائمہ کے مذہب پر عمل کی اجازت ہے۔ جیسا کہ مفقود الخبر اور متعسر النفقہ اور ممتدّۃ الطہر کے مسئلے میں خود علماے احناف نے تصریح کی ہے۔ مسلمانوں کی نمازوں کو ضائع ہونے سے بچانا ان ضرورتوں سے کہیں بڑھ کر ہے جن کی بنا پر مذکورہ بالا مسائل میں دوسرے امام کے مذہب پر عمل کی اجازت دی گئی ہے۔ٍ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved