----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- دیوبندی مدرسے میں تعلیم پانے والے کے بارے میں اغلب یہی ہے کہ وہ وہابی ہے۔ جب سنیوں کے مدارس ہر جگہ کثیر ہیں، تو کسی سنی کا کسی دیوبندی مدرسے میں تعلیم حاصل کرنا سمجھ میں نہیں آتا۔ دیوبندی تقیہ کرنے میں بڑے ماہر ہیں، پیسہ حاصل کرنے کےلیے اپنے آپ کو سنی بتانا ان کے بڑوں کا شیوہ ہے، مولوی اشرف علی تھانوی بارہ سال تک کان پور میں اپنے آپ کو سنی بتاکر مقیم رہے۔ اس لیے ایسے حافظ سے جو دیوبندی مدرسے میں تعلیم حاصل کرتا ہو، تراویح یا نماز پنج گانہ ہرگز ہرگز نہیں پڑھوانا چاہیے۔ اہل علم کا اعتراض بالکل درست تھا۔ علاوہ ازیں یہ حافظ جو دیوبندی مدرسے میں پڑھتا ہے، کم از کم فاسق معلن ضرور ہے، اس لیے کہ اپنے دیوبندی استاذوں کی تعظیم و تکریم ضرور کرتا ہوگا، ان کے پیچھے نمازیں پڑھتا ہوگا۔ یہ سب کم از کم فسق و معصیت ضرور ہے؛ بلکہ منجر الی الکفر ہے۔ اور فاسق معلن کو امام بنانا گناہ، اس کے پیچھے جتنی نمازیں پڑھی، ان کا اعادہ واجب۔ غنیہ میں ہے: لَوْ قَدَّمُوا فَاسِقاً یَّاثمُوْنَ بِنَاءً عَلَیٰ أَنَّ کَرَاھَۃَ تَقْدِیْمِہٖ کَرَاھَۃُ تَحْرِیْمٍ ۔ در مختار میں ہے: كُلُّ صَلَاۃٍ أُدِّيَتْ مَعَ كَرَاھَۃِ التَّحْرِيمِ تَجِبُ إعَادَتُھَا ۔ صاحب علم کے منع کرنے کے باوجود امام کا یہ اصرار کہ ایسے مشتبہ حافظ کے پیچھے تراویح پڑھیں یہ شریعت سے سرکشی ہے۔ پھر حکم شرعی بتانے پر ان اہل علم کو جھگڑالو اور فسادی بتانا بہت سخت ہے۔ یہ امام علانیہ توبہ کرے، اور ان اہل علم سے معافی مانگے۔ نیز یہ امام اور جن جن لوگوں نے اس مشتبہ حافظ کے پیچھے تراویح یا کوئی نماز پڑھی ہے، وہ سب لوگ توبہ کریں، اور آیندہ اس حافظ یا کسی مشتبہ شخص کے پیچھے کوئی بھی نماز پڑھنے سے احتراز کریں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ۲۳؍ شوال 1400ھ۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org