8 September, 2024


دارالاِفتاء


ایسی کتاب جس کا نام’’ مجموعہ خطب حرمین شریفین‘‘ ہے، جمعے میں پڑھنا چاہیے کہ نہیں؟ اس میں مندرجہ ذیل اشعار ہیں، جن کو پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کسی وہابی بد مذہب کے لکھے ہوئے ہیں۔ بدعات مروجہ کے بیان میں: ------مت مانگ کوئی مُراد و منت--- اللہ کے سوا کسی سے حاجت ------اور غیرِ خدا کی نذر مت کر --- کہ ہے حرام، شرع اندر ------اور ماہِ ربیعُ الاوّل اندر --- مخصوص نہ کھیر پوریاں کر ------کہ غیرِ خدا کو نافع و ضار--- سمجھا تو ہو کفر و شرک پے یار --------- شرک کی برائی کا بیان: ------جیسے یہ صفت خاص برب کریم--- ہر جگہ حاضر وناظر ہے ہمیشہ ہر دم ------یہ صفت غیر خدا میں نہیں ہرگز جانو--- غیر کو جاننا اس طرح سے، شرک اعظم ------نذر بھی غیر خدا کی ہے یقیناً شرک سنو ! --- غیر کی نذر کھانا بھی حرام، اے اکرم ------راحت و رنج، دگر نفع و ضرر و منع وعطا--- تنگی و فقر و غنا مرض و شفا وحزن و غم ------قدرتِ حق میں بس ایسے ہیں بلاشبہہ امور--- غیر حق رکھ نہ سکے اس میں تصرف کا قدم ------ایسی قدرت کا عقیدہ رکھے جو غیر کے ساتھ--- وہ بلا شک و شبہہ ہوئےگا مشرک اعظم --------- کفر کے بیان میں: ------ اور بجا مزمار، حمد و نعت پڑھنا کفر ہے--- اور بلا شک کفر ہے اس پر بجانا تالیاں ------ایک سنی عالم صاحب نے مسجد کے امام صاحب کو ان اشعار سے آگاہ کیا کہ یہ کسی بد عقیدہ کی کتاب ہے؛ لہذا آپ اس مجموعہ خطب حرمین شریفین کو جمعہ میں مت پڑھو، پھر بھی امام صاحب اس کتاب کو جمعہ میں پڑھتے ہیں، ان اشعار کی تائید کرتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ ہمارے بزرگوں نے پڑھا، ہم بھی اس کو پڑھیں گے۔ اسی طرح کچھ ان کے ہم خیال لوگوں کا بھی یہی کہنا ہے۔ لہذا دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ کیا یہ اشعار درست ہیں؟ اور اگر نہیں تو ان اشعار کو درست کہنے والے، اس مجموعہ کو پڑھنے والے اور ان کی تائید کرنے والوں کے متعلق شرع کا کیا حکم ہے؟

فتاویٰ #1678

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- کتاب کے نام اور اس میں مندرج اردو اشعار ہی اس کی دلیل ہیں کہ کتاب کے لکھنے والے نے مسلمانوں کو فریب دیا ہے۔ حرمین شریفین میں اردو اشعار کے پڑھنے کا کیا سوال! اس کتاب کے مصنف نے مسلمانوں کو حرمین شریفین کے نام سے دھوکا دینا چاہا ہے۔ یقیناً یہ کتاب کسی غالی متعصب وہابی کی کتاب ہے۔ جس نے تمام دنیا کے مسلمانوں کو کافر و مشرک بنا ڈالا ہے۔ باذن اللہ، انبیاے کرام و اولیاے عظام کو عالَم میں متصرف جاننا، ان سے مدد مانگنا، ان کی منت ماننا، رائج و مامول ہے۔ یہ کتاب ہرگز ہرگز نہ پڑھی جائے۔ جمعہ کے خطبے میں تو بڑی بات ہے دوسرے موقعوں پر بھی نہ پڑھی جائے۔ امام جب کہتا ہے کہ میرا عقیدہ اس کتاب کے مطابق ہے تو وہ یقیناً بلا شبہہ وہابی ہے۔ اسے امام بنانا جائز نہیں۔ اس کی پیچھے پڑھی ہوئی نمازیں کالعدم ہیں، اس کے پیچھے نماز پڑھنا ایسا ہی ہے جیسے نہیں پڑھی۔ مسلمانان اہل سنت پر واجب ہے کہ اس امام کو امامت سے علاحدہ کردیں، اور کوئی صحیح العقیدہ سنی امام مقرر کریں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---۔

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved