22 December, 2024


دارالاِفتاء


(۱)اہل سنت و جماعت کی مسجد میں بعض دفعہ وہابی بھی صف میں شامل ہوجاتے ہیں۔ ایسی صورت میں نماز میں کچھ نقص واقع ہوتا ہے یا نہیں؟حافظ ملت، علامہ شاہ عبدالعزیز مراد آبادی نے اپنی کتاب ’’الدیوبندیت‘‘ میں لکھا ہے کہ: ’’ دیوبندی چال بازیوں میں ابلیس کے بھی استاذ ہیں، ان بد مذہب لوگوں کے اکابر ــــــــ جن کی تفصیل حسام الحرمین میں ہے ـــــــ کو علماے حرمین طیبین نے دائرۂ اسلام سے خارج و خبیث فرمایا، اور ان پر فتواے کفر ہی صادر نہ کیا بلکہ سب کافروں سےکمینہ تر کافروں میں بتلایا، اور انھیں کے معتقد اور ان کی ہی تقلید پر یہ بد دین و بد مذہب وہابی ہیں جو بعض مرتبہ سنی سے لگ کر صف میں کھڑے ہوجاتے ہیں۔‘‘ جو مسجد پہلے اہل سنت و جماعت کی تھی اس پر اب وہابیوں کا غلبہ ہے، انھیں کا امام نماز پڑھاتا ہے، تو کیا سنی فرداً فرداً الگ نماز پڑھ سکتے ہیں، جب کہ اندیشۂ فسا د نہ ہو؟ (۲) حضرت مولانا رکن الدین صاحب حنفی، نقش بندی کی کتاب، رکن دین، باب ۱۸، جمعہ کے بیان میں صفحہ ۱۷۳، پر مندرجہ ذیل سوال و جواب درج ہے: س: امام کو خطبہ پڑھنے سے پہلے محراب کے اندر نماز پڑھنا کیسا ہے؟ ج: مکروہ ہے۔ (شامی) اس بابت عرض یہ ہے کہ خطبہ سے پہلے محراب میں نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے یا تحریمی؟ اور امام کی اصلاح کے لیے مذکورہ بالا کتاب کا حوالہ دیا جاسکتا ہے یا نہیں؟
(۱)اہل سنت و جماعت کی مسجد میں بعض دفعہ وہابی بھی صف میں شامل ہوجاتے ہیں۔ ایسی صورت میں نماز میں کچھ نقص واقع ہوتا ہے یا نہیں؟حافظ ملت، علامہ شاہ عبدالعزیز مراد آبادی نے اپنی کتاب ’’الدیوبندیت‘‘ میں لکھا ہے کہ: ’’ دیوبندی چال بازیوں میں ابلیس کے بھی استاذ ہیں، ان بد مذہب لوگوں کے اکابر ــــــــ جن کی تفصیل حسام الحرمین میں ہے ـــــــ کو علماے حرمین طیبین نے دائرۂ اسلام سے خارج و خبیث فرمایا، اور ان پر فتواے کفر ہی صادر نہ کیا بلکہ سب کافروں سےکمینہ تر کافروں میں بتلایا، اور انھیں کے معتقد اور ان کی ہی تقلید پر یہ بد دین و بد مذہب وہابی ہیں جو بعض مرتبہ سنی سے لگ کر صف میں کھڑے ہوجاتے ہیں۔‘‘ جو مسجد پہلے اہل سنت و جماعت کی تھی اس پر اب وہابیوں کا غلبہ ہے، انھیں کا امام نماز پڑھاتا ہے، تو کیا سنی فرداً فرداً الگ نماز پڑھ سکتے ہیں، جب کہ اندیشۂ فسا د نہ ہو؟ (۲) حضرت مولانا رکن الدین صاحب حنفی، نقش بندی کی کتاب، رکن دین، باب ۱۸، جمعہ کے بیان میں صفحہ ۱۷۳، پر مندرجہ ذیل سوال و جواب درج ہے: س: امام کو خطبہ پڑھنے سے پہلے محراب کے اندر نماز پڑھنا کیسا ہے؟ ج: مکروہ ہے۔ (شامی) اس بابت عرض یہ ہے کہ خطبہ سے پہلے محراب میں نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے یا تحریمی؟ اور امام کی اصلاح کے لیے مذکورہ بالا کتاب کا حوالہ دیا جاسکتا ہے یا نہیں؟

فتاویٰ #1676

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱) اصل حکم یہی ہے کہ وہابی کو مسجد میں ہرگز ہرگز نہ آنے دیا جائے۔ حضور اقدس ﷺ نے خاص جمعہ کے دن خطبہ کے وقت منافقین کو نام لےکر مسجد سے باہر کردیا۔ در مختار میں ہے: وَيُمْنَعُ مِنْہُ كُلُّ مُؤْذٍ وَلَوْ بِلِسَانِہٖ ۔ مسجد سے ہر ایذا دینے والے کو روکا جائے، اگرچہ وہ زبان سے ایذا دیتا ہو۔ جہاں قدرت ہو، کسی وہابی کو مسجد میں گھسنے نہ دیا جائے، لیکن عام مساجد میں ممکن نہیں، لہذا جہاں وہابی کو مسجد میں آنے سے روکنے پر قدرت نہ ہو، وہاں صبر کریں۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی مجبوری کو جانتا ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۲) یہ صحیح ہے کہ جمعہ کے وقت خطیب کو خطبہ سے پہلے محراب میں نماز مکروہ ہے، جیسا کہ شامی اور بحر الرائق میں ہے۔ [حاشیہ: رد المحتار کی عبارت یہ ہے: وتکرہ صلاتہ فی المحراب قبل الخطبۃ۔ (ج:۲،ص:۱۵۰، باب الجمعۃ) ’’کراہت‘‘ کا لفظ شاہد ہے کہ حضور سید عالم ﷺ سے اس کا کوئی ثبوت نہیں، تو وہ نماز بس اپنے طور پر ایک نفل نماز ہوئی جو عام اوقات میں مندوب ومستحب ہوتی ہے مگر یہ کہ وقت کراہت کا ہو، یا خارج سے کوئی کراہت عارض ہو جائے۔ اذان خطبہ کے بعد کا وقت خطبۂ جمعہ کا ہے جس کا تقاضا یہ ہے کہ اذان اور خطبے کے درمیان کسی اجنبی سے فصل نہیں ہونا چاہیے اب اگر یہ فصل جنس خطبہ سے ہوتا تو کراہت نہ ہوتی اور دنیوی اعمال سے ہوتا تو مکروہ تحریمی ہونا چاہیے لیکن یہاں دونوں کے سوا نماز سے فصل ہو رہا ہے اس لیے سمجھ میں یہ آتا ہے کہ اسے مکروہ تنزیہی ہونا چاہیے غالبا اسی بنا پر حضرت شارح بخاری علیہ الرحمۃ والرضوان نے اسے مکروہ تنزیہی فرمایا ہے۔ محمود علی مشاہدی] ان دونوں بزرگوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ مکروہ تحریمی ہے یا تنزیہی؟ میرا خیال یہ ہے کہ مکروہ تنزیہی ہوگا۔ آپ امام صاحب کو مسئلہ بتا سکتے ہیں۔ لیکن اس کے لیے جھگڑا نہ کریں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved