----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اگریہ صحیح ہے کہ اس غلام فرید نے وہ ناپاک، خبیث ملعون جملہ جو سوال میں درج ہے، اللہ اور رسول ﷺ کے لیے استعمال کیا ہے تو وہ اسلام سے خارج ہوکرکافر و مرتد ہوگیا۔ اس کے تمام اعمال حسنہ اکارت ہوگئے، اور اس کا سلسلۂ نسب حضرات حسنین کریمین سے کٹ گیا۔ قرآن مجید میں حضرت نوح کے کافر بیٹے کے بارے میں فرمایا گیا: اِنَّهٗ لَيْسَ مِنْ اَهْلِكَ١ۚ۔ فتاویٰ حدیثیہ میں ہے: نعم الكفر إذا فرض وقوعہ لأحد من أھل البيت [والعياذ باللہ] ھو الذي يقطع النسبۃ بين من وقع منہ وبين شرفہ صلی اللہ عليہ وسلم۔ اس لیے اب یہ شخص سید نہ رہا، اب اس کو سید کہنا حرام، بلکہ اگر وہ توبہ اور تجدید ایمان و نکاح بھی کرلے تو کٹا ہوا نسب جڑےگا نہیں۔ اس خبیث کی نہ نماز، نماز ہے۔ نہ اس کے پیچھے کسی کی نماز صحیح۔ اس کے پیچھے نماز پڑھنا نہ پڑھنے کے برابر، قضا سے بد تر۔ نماز پڑھنا تو بڑی چیز ہے، اس سے میل جول سلام کلام حرام۔ جب تک صدق دل سے توبہ نہ کرلے اور کلمہ پڑھ کر مسلمان نہ ہوجائے، اگر توبہ و تجدید ایمان کرلے جب بھی فورا ً اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں جب تک کہ اتنی مدت نہ گزر جائے کہ اس کے بارے میں اطمینان ہوجائے کہ وہ اپنی توبہ پر قائم ہے۔ ایسا شخص شہر کا قاضی نہیں ہوسکتا۔ اس کو اس عہدے سے فوراً معزول کیا جائے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org