----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- نابالغ بچہ اگرچہ کتنا ہی سمجھ وال ہے، کسی نماز کی امامت نہیں کرسکتا، نہ فرض کی، نہ سنت کی، نہ تراویح کی۔ یہی صحیح ہے۔ در مختار میں ہے: ( وَلَا يَصِحُّ اقْتِدَاءُ رَجُلٍ بِامْرَأَۃٍ ) وَخُنْثَی ( وَصَبِيٍّ مُطْلَقًا ) وَلَوْ فِي جِنَازَۃٍ وَنَفْلٍ عَلَی الْأَصَحِّ ۔ اس کے تحت شامی میں ہے: وَالْمُخْتَارُ أَنَّہُ لَا يَجُوزُ فِي الصَّلَوَاتِ كُلِّھَا ۔ اس میں کوئی حرج نہیں کہ دس رکعت کوئی اورحافظ پڑھائے اور دس رکعت کوئی دوسرا۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org