8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید مسجد میں ملازمت کرتا ہے ۔ ایک شب اس نے اپنی بیوی کے ساتھ ہم بستری کی فارغ ہونے کے بعد تیمم کیا پھر تھوڑی دیر بعد چھوٹا استنجا کیا اور سوگیا صبح سو کر اٹھا تو جماعت کا وقت بالکل قریب تھا اس نے جلدی سے وضو کیا اور دو رکعت سنت پڑھا اتنا وقت نہیں تھا کہ وہ غسل کرتا اور زید کے علاوہ مسجد میں کوئی آدمی امام بننے کےلائق نہیں تھا۔ اب مجبورا زید کو نماز پڑھانی پڑی۔ اب شرعاً زید کے لیے کیا حکم ہے؟ نماز ہو گئی یا نہیں؟ اگر نہیں ہوئی تو زید نماز کی قضا کس طرح کرے جب کہ مقتدیوں کی تعداد کا صحیح اندازہ نہیں۔ مفصل بیان فرمائیں۔ بینوا توجروا

فتاویٰ #1551

بسم اللہ الرحمن الرحیم – الجواب ــــــــــــــ: امام پر فرض ہے کہ توبہ کرے اور اس دن کی فجر کی قضا پڑھے ۔ دن اور تاریخ کی نشان دہی کر کے اعلان کرے کہ جو لوگ اس دن نماز میں شریک رہے ہوں سب اس دن کی فجر کی قضا پڑھیں۔ عموماً جماعت طلوع آفتاب کے بیس منٹ آدھے گھنٹے پہلے ہوتی ہے اس پر فرض تھا کہ پہلے غسل کرتا پھر نماز پڑھاتا، مقتدیوں کو بتا دیتا کہ مجھے غسل کرنا ہے۔ ناپاکی کی حالت میں نماز پڑھانا سخت حرام ہے بعض علما نے کفر تک لکھا ہے۔ شامی میں ہے: أشاربہ إلی الرد علی بعض المشایخ حیث قال: المختار أنہ یکفر بالصلاۃ بغیر طہارۃ۔ اور صحیح یہ ہے کہ اگر کوئی اہانت یا استخفاف کی نیت سے پڑھے تو ضرور کافر ہے۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved