8 September, 2024


دارالاِفتاء


ایک پیر کا کہنا ہے کہ اذان قبر کعبہ کی طرف منہ کر کے نہ پڑھی جائے بلکہ کعبہ کی طرف پیٹھ کر کے پڑھی جائے ورنہ صاحب قبر کو سر اٹھا کر دیکھنا ہوگا تو صاحب قبر کو تکلیف ہوگی۔ فقیر نے جواب دیا کہ اذان کعبہ شریف کی طرف منہ کر کے پڑھنا ضروری ہے لیکن پھر بھی اصرار ہے لہذا کیا حکم ہے؟ کیا اذان کے بعد جو صلاۃ پڑھی جاتی ہے وہ بھی خارج مسجد ہی پڑھی جائے، براے کرم فقیر کا خلجان دور کیجیے، کرم ہوگا۔

فتاویٰ #1542

بسم اللہ الرحمن الرحیم – الجواب ــــــــــــــ: مطلق اذان کی سنتوں میں یہ ہے کہ قبلہ رخ ہو کر پڑھی جائے۔ اس لیے اذان قبر بھی قبلہ رخ ہو کر ہی پڑھی جائے۔ جو احکام مطلق کے ہوتے ہیں وہ اس کے ہر ہر فرد کے لیے ہوتے ہیں۔ صلاۃ بھی اعلام غائبین کے لیے ہے اس لیے اسے بھی مسجد کے اندر پڑھنا ممنوع ہے اور مسجد کے باہر پڑھنا ضروری۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved