8 September, 2024


دارالاِفتاء


عرض یہ ہے کہ اقامت کے وقت مقتدیوں کا بیٹھنا ضروری ہے؟ اور جب ’’حي علی الصلاۃ‘‘ کہا جائے اس وقت کھڑا ہونا چاہیے اور اگر کوئی بعد میں آئے اورکھڑا ہے تو بیٹھ جانا ضروری ہے؟ کیا نبی علیہ الصلاۃ والسلام اقامت کے وقت بیٹھے رہتے تھے اور جب مکبر ’’حي علی الصلاۃ‘‘ کہتا تھا اس وقت آپ کھڑے ہو کر صفیں سیدھی کراتے تھے۔ آپ سے التماس ہے کہ نبی کریم ﷺ کا عمل اور احناف کس پر عمل کرنے کو کہتے ہیں اور خلفاے راشدین کا عمل کیا رہا ہے مدلل ومفصل تحریر فرمائیں نوازش ہوگی۔

فتاویٰ #1510

بسم اللہ الرحمن الرحیم – الجواب ــــــــــــــ: موجودہ احادیث کا جو سرمایہ موجود ہے ان میں اس کی کوئی تفصیل مذکور نہیں کہ عہد رسالت وعہد خلفاے راشدین میں کیا عمل تھا۔ صرف اتنا ملتاہے کہ حضور اقدس ﷺ نے یہ فرمایا: إذا أقیمت الصلاۃ فلا تقوموا حتی تروني قد خرجت۔ جب اقامت کہی جائے تو تم لوگ کھڑے نہ ہو جب تک یہ نہ دیکھ لو کہ میں (حجرے سے) نکل آیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ صحابۂ کرام عہد رسالت میں اقامت بیٹھ کر سنتے تھے۔ اور جب حضور اقدس ﷺ حجرۂ مبارکہ سے باہر تشریف لاتے کھڑے ہوتے تھے۔ ملا علی قاری وغیرہ شراح حدیث نے تحریر کیا ہے کہ حضور اقدس ﷺ ’’حي علی الصلاۃ ، حي علی الفلاح‘‘ کے وقت حجرے سے باہر تشریف لاتے تھے۔ رہ گیا مذہب احناف تو اس بارے میں بالکل بے غبار ہے۔ موطا امام محمد سے لے کر شامی تک میں یہ تصریح موجود ہے کہ اقامت بیٹھ کر سنے اور جب مؤذن ’’حي علی الفلاح‘‘ اور بعض میں یہ ہے: ’’حي علی الصلاۃ‘‘ پر پہنچے تو کھڑا ہو۔ حتی کہ عالمگیری، شامی، مضمرات میں یہ تصریح ہے۔یکرہ لہ الانتظار قائما ولکن یقعد ثم یقوم إذا بلغ المؤذن قولہ ’’حي علی الفلاح‘‘۔ کھڑے ہو کر اقامت سننا مکروہ ہے، بیٹھ جائے جب مؤذن ’’حي علی الفلاح‘‘ پر پہنچے تو کھڑا ہو۔ واللہ تعالی اعلم۔(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved