8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱) جو شخص اذان ثانی باہر پڑھنے کا سخت مخالف ہو اور یہ کہے کہ اگرچہ خلاف سنت ہے اوراذان ثانی باہر پڑھنا چاہیے لیکن میں باہر نہیں ہونے دوں گا یہ تو باپ دادا کے زمانے سے اندر ہوتی چلی آئی ہے۔ ایسے شخص پر شریعت کا کیا حکم ہے؟ (۲) جو لوگ کہتے ہیں کہ اذان مسجد کے اندر ہو تب بھی ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے اور مسجد کے باہر ہو تب بھی کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن جس جگہ جہاں پر ہو رہی ہے وہیں پر ہو تو زیادہ بہتر ، ایسے لوگوں کے لیے شریعت کا کیا حکم ہے؟

فتاویٰ #1486

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم – الجواب ــــــــــــــــــــ: (۱-۲) اذان خطبہ مسجد کے باہر خطیب کے سامنے دینی سنت ہے۔ مسجد میں دینا و ہ بھی منبر کے متصل خطیب کے سر پر سنت کے خلاف، بدعت سیئہ، مکروہ تحریمی ہے۔ مسلمانوں پر فرض ہے کہ وہ شریعت کی اتباع کریں۔ باپ، دادا کی رسم پر نہ اڑے رہیں یہ دین کی بربادی کا سبب بھی ہو سکتا ہے ۔ اور جن لوگوں نے یہ کہا: ’’اچھا یہ ہے کہ جہاں پہلے اذان ہوتی تھی وہیں ہو‘‘ ان کو اپنے ایمان سے پوچھنا چاہیے انھوں نے کیا کہہ دیا؟ حضور اقدس ﷺ اور خلفاے راشدین کی سنت کے خلاف ایک بدعت سیئہ اور مکروہ تحریمی کو اچھا کہا، ان لوگوں پر اس قول سے رجوع لازم ہے۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵( فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved