23 October, 2024


دارالاِفتاء


یہاں جامع مسجد کا جو مائک اذان دینے کے لیے لگا ہوا ہے اذان کے علاوہ کوئی مرجاتا ہے تو اعلان کرتے ہیں، شادی کا اور دعوت کا اعلان اسی مائک سے ہوتا ہے اور میلاد ووعظ کا اعلان ہوتا ہے۔ عمر کا کہنا ہے کہ مسجد سے میلاد شریف کے اعلان کے علاوہ شادی موت اور دوسرا اعلان نہیں ہونا چاہیے۔ شرعا مسجد کا مائک دوسروں کی ضرورت پر استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ شرعا اذان کے علاوہ مسجد کا مائک کن صورتوں میں استعمال ہو سکتا ہے ، آگاہ فرمائیں؟

فتاویٰ #1465

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ــــــــــــ: اگر یہ مائک جامع مسجد کی آمدنی سے خریدا گیا ہے تو اس پر سواے اذان کے اور کوئی اعلان کرنا جائز نہیں نہ خوشی کا نہ غمی کا؛ اس لیے کہ مسجد کی آمدنی صرف مسجد کی عمارت، روشنی، فروش اور امام ومؤذن کی تنخواہ اور نماز سے متعلق ضروریات ہی میں صرف کرنا جائز ہے۔ اذان، نماز کے متعلقات میں سے ہے اس لیے اذان کہنا جائز ہے۔ علما نے فرمایا: ’’مراعاۃ غرض الواقفین واجبۃ‘‘۔ اور اگر کسی شخص نے خرید کر دیا ہے تو اس نے جس مقصد کے لیے دیا ہے تو یہ مائک صرف اسی میں استعمال کرنا جائز ہے اس کے علاوہ میں جائز نہیں اب اگر اس نے صرف اذان کے لیے دیا ہے تو دوسرے اعلان جائز نہیں اور اگر دوسرے اعلانات کے لیے بھی دیا ہے تو جن جن اعلانات کے لیے دیا ہے وہ جائز بقیہ ناجائز۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵ (فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved