8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱) کیا ٹکڑوں میں یعنی کہ تین یا زیادہ حصوں میں اذان کے کسی کلمہ کی ادایگی درست ہے یا پھر اذان دہرائی جائے، یا کیا؟ (۲) کیا ظہر کی اذان ۱؍ بجے اگر بھول سے دیدی گئی ہو تو کیا پھر اذان دہرانی چاہیے یا نہیں؟

فتاویٰ #1441

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ــــــــــــ: (۱) اگر کبھی کبھار غلطی سے یا کسی عذر کی وجہ سے اذان کا ایک کلمہ ادا نہ ہو تو معاف ہے لیکن سنت متوارثہ یہی ہے کہ ہر کلمہ ایک ایک سانس میں ادا کیا جائے ورنہ لوگ اذان کو اذان نہ سمجھیں گے جو اذان کے کلمات ٹکڑے ٹکڑے کر کے ادا کرتا ہو اس کو مؤذن کے عہدے سے ہٹا دیا جائے۔ واللہ تعالی اعلم (۲) ہمارے دیار میں بلکہ پورے ہندوستان میں ایک بجے ظہر کا وقت ہو جاتا ہے اس لیے ایک بجے اگر ظہر کی اذان دی گئی تو اعادہ کی حاجت نہیں ۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵ (فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved