بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ــــــــــــ: اس مؤذن کو علاحدہ کر دینا واجب ہے اور اس کو مؤذن کے عہدے پر باقی رکھنا گناہ وناجائز ہے اور یہ گناہ منتظمین کے سر بھی ہے اور تمام مسلمانوں کے سر بھی۔ سوال میں جس طرح اس کی اذان کو لکھا گیا اور اس کے تلفظ کی جو غلطیاں تحریر ہیں اگر وہ صحیح ہیں تو اس کی اذان اذان ہی نہیں، اور اس کی اذان پر اکتفا کرنے کا مطلب یہ ہوا کہ بغیر اذان کے نماز پڑھی گئی علاوہ ازیں جب وہ جھوٹ بولتا ہے اور فریب دے کر کھانا وصول کرتا ہے تو کئی طرح سے فاسق بھی ہوا ۔ جھوٹ بولنے کی وجہ سے اور فریب دینے کی وجہ سے، اور فریب سے لیا ہوا کھانا اس کے لیے (مال)حرام ہے اسے کھانے کی وجہ سے۔ اور فاسق کو مؤذن بنانا ناجائز وگناہ، اس کی اذان کے اعادہ کا حکم ہے ۔ اگر زید جھوٹ بولنے، فریب دینے، مال حرام کھانے سےتوبہ صحیح کرے تو بھی اسے مؤذن رکھنا جائز نہ ہوگا کہ وہ اذان صحیح طریقہ سے نہیں دیتا، جب تک کہ وہ اذان کے کلمات کا تلفظ صحیح نہ کر لے اس کی اذان درست ہی نہ ہوگی؛ اس لیے فی الحال ضروری ہے کہ اسے علاحدہ کیا جائے جب وہ جھوٹ بولنے، فریب دینے، مال حرام کھانے سے توبہ کرے اور توبہ کے آثار ظاہر ہو جائیں نیز اذان کے کلمات کا تلفظ درست کر لے تب یہ جائز ہوگا کہ اسے مؤذن رکھا جائے ۔ جو لوگ اس کی سفارش کریں انھیں سمجھا دیا جائے کہ جب اس کی اذان ہی صحیح نہیں تو اس کو مؤذن رکھنا کیسے صحیح ہوگا۔ اس کی اذان صحیح نہیں۔ مگر اس کے باوجود نماز بلا کراہت درست۔ جیسے اگر بالفرض بغیر اذان نماز پڑھی گئی تو بھی نماز صحیح ہے۔ البتہ اذان چھوڑنے کا وبال ہوگا۔ اسی طرح یہاں بھی نماز صحیح ہے البتہ تمام لوگوں پر اس کا وبال ہوگا کہ صحیح اذان کے بغیر نماز پڑھی۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵ (فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org