8 September, 2024


دارالاِفتاء


ایک مسجد ہے پہلے سے اس میں بیت الخلا نہیں ہے اب اس میں بیت الخلا بنانا چاہتے ہیں اور اس میں براے استنجا جانب شمال ومغرب پیشاب خانہ بنا ہوا ہے اور وہیں پر تھوڑی سی جگہ خالی ہے اسی جگہ بیت الخلا بنانا چاہتے ہیں لیکن زید کا کہنا ہے کہ جانب شمال بیت الخلا بنانا جائز نہیں ہے لہذا یہ جگہ بھی جانب شمال ومغرب ہے اس بنا پر یہاں بیت الخلا بنانا جائز نہیں ہے۔ جواب طلب امر یہ ہے کہ جانب شمال ومغرب جو جگہ خالی ہے وہاں از روے شرع بیت الخلا بنانا جائز ہے یا نہیں؟ بینوا توجروا

فتاویٰ #1391

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: اس متعین جگہ بیت الخلا بنانے میں کوئی حرج نہیں اگرچہ وہ جانب شمال ومغرب ہے جس نے یہ کہا کہ جانب شمال بیت الخلا بنانا جائز نہیں اس نے غلط کہا شریعت پر افترا کیا یہ بہت بڑی جسارت ہے(مطلب یہ کہ زمین کا شمال مغرب میں ہونا ناجائز ہونے کی بنیاد ہرگز نہیں اس لیے اس بنیاد پر ناجائز ہونے کا حکم صادر کرنا غلط مسئلہ بتانا ہے۔ زمین کسی سمت میں ہو پیالی اس طور پر نہیں بٹھانی چاہیے کہ اس پر بیٹھنے میں منہ یا پیٹھ قبلہ کی طرف ہو۔ محمد نظام الدین رضوی عفی عنہ) حدیث میں فرمایا گیا: ’’من أفتی بغیر علم لعنتہ ملائکۃ السموات والأرض‘‘جو شخص بے علم ہوتے ہوئے فتوی دےگا اس پر آسمان وزمین کے فرشتوں کی لعنت ہے۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved