بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: (۱) دونوں صورتوں میں سے کسی صورت میں غسل واجب نہیں ۔ غسل واجب ہونے کے لیے شرط ہے کہ منی دفق کے ساتھ خارج ہو ۔ یعنی نکلتے وقت کود کر نکلے یعنی اپنی جگہ سے اس طرح خارج ہو۔ البتہ پہلی صورت میں احتیاطا غسل کا حکم ہے(مسئلہ دائرہ میں امام اعظم رحمۃ اللہ تعالی علیہ اور صاحبین رحمہما اللہ تعالی کا اختلاف ہے۔ رد المحتار میں ہے: لو احتلم أو نظر بشہوۃ أمسک ذکرہ حتی سکنت شہوتہ ثم أرسلہ فإنزل وجب عندہما، لا عندہ [کتاب الطہارۃ، ج:۱، ص: ۱۶۰] اور اگر کسی مکروہ کا ارتکاب نہ لازم آئے تو اختلاف کی رعایت کرنا مندوب ہے۔ رد المحتار میں ہی ہے:ندب مراعاۃ الخلاف إذا لم یرتکب مکروہ مذہبہ [کتاب الطہارۃ،ج:۱، ص:۱۴۷] اسی لیے شارح بخاری رحمہ اللہ تعالی نے یہاں احتیاطا غسل کا حکم دیا ہے۔ [محمود علی مشاہدی]) پھر منی اور مذی میں فرق ضروری ہے۔ سائل اس فرق کو نہیں سمجھ رہا منی گاڑھی اور غلیظ ہوتی ہے اور مذی پتلی ہوتی ہے۔ پیشاب کے قبل یا بعد جو نکلتی ہے وہ ودی ہوتی ہے مذی اور ودی میں غسل نہیں۔ واللہ تعالی اعلم (۲) ظاہر یہی ہے کہ ان تمام صورتوں میں مذی نکلتی ہے جس کے نکلنے پر غسل نہیں [البتہ وضو ٹوٹ جاتا ہے] لیکن اگر حقیقت میں منی نکلی ہے جو دفق اور شہوت کے ساتھ نکلی ہے تو غسل واجب ہوگا۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org