بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: اگر روکنے میں ذہن بٹنے کا اندیشہ نہ ہو تو روک کرنماز پوری کر لے اور اگر اس کا اندیشہ ہو کہ روکنے کی وجہ سے حضور قلب نہ ہو گا تو ہوا نہ روکے۔ اور دوبارہ وضو کر کے نماز پڑھے۔(حاشیہ: یہ حکم اس وقت ہے جب یہ اطمینان ہو کہ اس کی ریح میں بدبو نہیں ہے اور اگر یہ معلوم ہو کہ اس کی ریح بد بودار ہے تو ممکن حد تک مسجد میں ریح خارج کرنے سے بچے، اور جو مغلوب ومجبور ہو وہ معذور ہے۔ حدیث شریف میں ہے: لا صلاۃ بحضرۃ الطعام، ولا ہو یدافعہ الأخبثان [الصحیح لمسلم، باب لا صلاۃ بحضرۃ طعام، ج:۱،ص: ۳۹۳، رقم الحدیث: ۵۶۰] الرضوی غفر لہ) واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org