بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب : سوال میں پورا واقعہ ذکر نہیں کیا گیا ، مجھے معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ غلام رسول جو تجارت کرتے تھے وہ اس روپیہ کے مالک بھی تھے کیوں کہ بہی میں اندراج رقم غلام رسول کے نام سے ہے لہذا جو رقم بہی میں غلام رسول کے نام سے درج ہے وہ رقم غلام رسول کی ہے اس لیے کہ اگر وہ رقم حاجی علی احمد ہی کی ہوتی اور غلام رسول اس رقم کے مالک نہ ہوتے تواندراج حاجی علی احمد کے نام سے ہو سکتا تھا۔ تجارت غلام رسول کرتے مگر جب کہ اندراجِ رقم بھی غلام رسول کے نام سے ہے تو ظاہر یہی ہے کہ اس رقم کے مالک غلام رسول تھے۔ لہذا اس رقم سے اور اس کے علاوہ جو بھی شے غلام رسول کی ملک میں تھی اس کا آٹھواں حصہ غلام رسول کی زوجہ قسیمہ کا ہوگاباقی اور ورثہ پر تقسیم ہوگا۔وھو تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org