22 November, 2024


دارالاِفتاء


زید نے کچھ زمین مسجد پر وقف کی ہے تو کیا اس زمین کو فروخت کر کے قیمت اس کی مسجد پر لگ سکتی ہے ، یا فروخت ہی نہیں ہو سکتی؟جو بھی صورت ہو بحوالۂ کتبِ احناف تحریر فرمائیں، بینوا توجروا۔

فتاویٰ #1244

بسم اللہ الرحمن الرحیم - الجواب: صورت مسئولہ میں زید نے جو زمین مسجد پر وقف کر دی تو جب تک کہ اس زمین سے آمدنی ہو اور آمدنی کی صلاحیت رکھتی ہو تو متولی مسجد کے لیے اس زمین کا فروخت کرنا جائز نہیں، اس زمین سے جو نفع ہو اس کو مسجد میں صرف کرے۔ ہدایہ میں ہے: وإذا صح الوقف لم یجز بیعہ ولا تملیکہ۔ اور اسی میں ہے: إن لہ ولایۃ التصرف فیہ بصرف غلاتہ۔ إلی مصارفھا۔ اور وہ زمین موقوفہ بالکل کم زور اور خراب ہو جس میں غلہ وغیرہ بہت کمی کے ساتھ پیدا ہو اور دوسری زمین اس قیمت کی اچھی مل رہی ہو تو ایسی صورت میں متولی کے لیے جائز ہے کہ اس زمین کو فروخت کرے اور اس زمین کو خریدے جو کہ زیادہ نافع ہے اور اس کی آمدنی کو مسجد پر صرف کرے۔ بہر کیف زمین کو بیچ کر اس کی قیمت مسجد پر صرف کرنا جائز نہیں۔ خانیہ میں ہے: وإذا ضعفت الأرض الموقوفۃ عن الإستغلال والقیم یجد بثمنھا أرضا أخریٰ ھي أنفع للفقراء و أکثر ربحا کان لہ أن یبیع ھذہ الأرض و یشتري بثمنھا أرضا أخریٰ . جوز رحمہ اللہ تعالیٰ استبدال الأرض بالأرض۔ واللہ تعالیٰ أعلم(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved