8 September, 2024


دارالاِفتاء


عید کے روز مصافحہ کرنا اور معانقہ کرنا جائز ہے یا ناجائز؟ بعض لوگ نمازِ جمعہ اور نمازِ فجر اور نماز عصر کے بعد بھی مصافحہ کرتے ہیں ، یہ کیسا ہے ؟ حدیث شریف اور فقہ کی روشنی میں حکم شرعی بیان فرمائیں ۔

فتاویٰ #1192

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب: مسلمانوں کا محبت و اخلاص کے ساتھ باہم مصافحہ و معانقہ کرنا سنت ہے۔ نبیِ کریم ﷺ اور صحابۂ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کا طریقہ ہے، باعث اجر و ثواب ہے ۔ مصافحہ کرنے سے دل کی کدورت وعداوت دور ہوتی ہے ۔ محبت و انسیت زیادہ ہوتی ہے ، احادیث کریمہ میں یہ فوائد ذکر کیے گئے ہیں ۔ حضرت قتادہ سے مروی ہے: قلت لأنس بن مالک: ھل کانت المصافحۃ في أصحاب رسول اللہ ﷺ؟ قال : نعم. ھذا حدیث حسن صحیح۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں : میں نے حضرت انس سے دریافت کیا ، کیا اصحاب رسول ﷺ میں مصافحہ تھا ؟ فرمایا، ہاں ۔ یعنی حضور ﷺ کے اصحاب کا یہی طریقہ تھا ، آپس میں مصافحہ کیا کرتے تھے۔ قال رسول اللہ ﷺ : ما من مسلمین یلتقیان فیتصافحان إلا غفر لھما قبل أن یتفرقا۔ کوئی دو مسلمان ایسے نہیں کہ باہم مل کر مصافحہ کریں مگر ان کے جدا ہونے سے پہلے ان کی مغفرت فرما دی جاتی ہے۔ حضرت امام مالک نے عطا خراسانی سے روایت کی: ان رسول اللّٰہ ﷺ قال : تصافحوا یذھب الغل من قلوبکم۔ رسولِ کریم ﷺ نے فرمایا، مصافحہ کرو تاکہ کینہ دور ہو۔ احادیث مذکورہ سے مصافحہ کا سنت ہونا ثابت ہوا، مصافحہ کے کثیر فائدے بھی ثابت ہوئے۔ نبیِ کریم ﷺ نے مصافحہ کی تعلیم دی اور اس کے فائدے بھی بیان فرمائے اور کسی وقت کے ساتھ مصافحہ کو خاص نہیں کیا اور کسی وقت کی ممانعت بھی نہیں فرمائی، لہٰذا جس وقت بھی ادایگیِ سنت کی نیت سے مصافحہ کیا جائے گا سنت کا ثواب ملے گا، خواہ عید کا دن ہو، نمازِ عید کے بعد ہو یا نمازِ جمعہ کے بعد ، عصر کے بعد ہو یا فجر کے بعد ، کسی وقت ممانعت نہیں ، کوئی مضائقہ نہیں ، کوئی حرج نہیں ۔ مجمع البحار میں ہے: ھی سنۃ مستحبۃ عند کل لقاء وما اعتادوا بعد صلوۃ الصبح والعصر لا أصل لہ في الشرع ولا باس بہ۔ یعنی مصافحہ کر ناملاقات کے وقت سنت مستحب ہے اور یہ جو لوگوں نے بعد نمازِ فجر اور بعد نمازِ عصر مصافحہ کی عادت ڈال لی ہے، اس عادت کی شرع میں اصل نہیں لیکن اس میں کوئی مضائقہ نہیں اور کوئی حرج بھی نہیں۔ (کیوں کہ اس ’’عادت‘‘ کی اصل اگرچہ نہیں مگر مصافحہ کی اصل تو خوب موجود ہے، لہٰذا جب بھی مصافحہ کیا جائے تو اصل شریعت کے مطابق ہی ہوگا۔م) واللہ تعالیٰ اعلم۔ (فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved