بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: صورت مستفسرہ میں مریم کا شوہر عبد اللہ ظالم ہے۔ اس پر لازم ہے کہ اپنے ظلم سے باز آئے ، مریم کو اپنی زوجیت میں رکھے اور حقوقِ زوجیت ادا کرے ورنہ اس کو فوراً طلاق دے دے، اس طرح لٹکانا ظلم ہے اور سخت ظلم ہے۔ قرآن مجید میں اس کی سخت ممانعت فرمائی ہے۔ اگر بالفرض عبد اللہ اس کے لیے تیار نہ ہو تو برادری پر لازم ہے کہ عبد اللہ پر پورا دباؤ دے اور اس کو مجبور کر کے طلاق دلائے، اگر یہ صورت بھی ممکن نہ ہو تو حکومت سے چارہ جوئی کی جائے کہ عبد اللہ کو طلاق پر مجبور کرے، بہر حال جس طرح ہو طلاق حاصل کی جائے، بغیر طلاق کے مریم دوسرا نکاح نہیں کر سکتی۔ مسلمانوں پر لازم ہے کہ مریم کی مدد کریں ۔ کسی دشواری سے بھی خودکشی کرنا حرام ہے۔ خدا وند کریم توفیق خیر دے۔ و ھو تعالیٰ اعلم۔ (حاشیہ: یہ فتویٰ پہلے کا ہے بعد میں حضرت علیہ الرحمہ نے تعسرِ نفقہ کی بنا پر عورت کو قاضی کے یہاں استغاثہ کرنے اور قاضی کو بعدِ تحقیق اس کا نکاح فسخ کر دینے کی اجازت دی، تفصیل کتاب ”قضاۃ کے فضائل و مسائل“ مشمولہ ” مجلسِ شرعی کے فیصلے“ جلد اول میں ہے۔ مرتب غفرلہ ) (فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org