8 September, 2024


دارالاِفتاء


مریم کو اس کے شوہر عبد اللہ نے عرصۂ دراز سے اپنے گھر سے باہر نکال دیا ہے، مریم کو نان و نفقہ نہیں دیتا، مریم بیس سال کے اندر کی جوان عورت ہے، اس کو شوہر کی حاجت ہے۔ مریم کو اپنے گزران کے لیے نوکری وغیرہ کام کے لیے باہر جانا ضروری ہوتا ہے، اس کو کھلانے پلانے اور سنبھالنے والا کوئی رشتہ دار نہیں ہے۔ اس زمانۂ پر فتن میں مریم کے لیے اپنی عصمت کی حفاظت بہت ہی دشوار ہے، گناہ میں مبتلا ہونے کا قوی اندیشہ ہے۔ عبد اللہ اس کا شوہر کہتا ہے منہ میں سفید دانت ہیں ویسے ہی سر میں سفید بال ہو جائیں گے مگر طلاق نہیں دوں گا، اور کہتا ہے کہ اب اگر وہ میرے گھر آئی تو ضرور اس کی ناک کاٹ لوں گا۔ ان دشواریوں سے مجبور ہو کر ممکن ہے کہ مریم خودکشی کر لے ۔ مذکورہ بالا دشواریوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اب آپ فرمائیے کہ مریم کیا کرے؟ کیا مریم عبد اللہ کے طلاق دینے سے پہلے دوسرے شوہر سے کسی طرح نکاح کر سکتی ہے۔ بینوا توجروا۔

فتاویٰ #1162

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: صورت مستفسرہ میں مریم کا شوہر عبد اللہ ظالم ہے۔ اس پر لازم ہے کہ اپنے ظلم سے باز آئے ، مریم کو اپنی زوجیت میں رکھے اور حقوقِ زوجیت ادا کرے ورنہ اس کو فوراً طلاق دے دے، اس طرح لٹکانا ظلم ہے اور سخت ظلم ہے۔ قرآن مجید میں اس کی سخت ممانعت فرمائی ہے۔ اگر بالفرض عبد اللہ اس کے لیے تیار نہ ہو تو برادری پر لازم ہے کہ عبد اللہ پر پورا دباؤ دے اور اس کو مجبور کر کے طلاق دلائے، اگر یہ صورت بھی ممکن نہ ہو تو حکومت سے چارہ جوئی کی جائے کہ عبد اللہ کو طلاق پر مجبور کرے، بہر حال جس طرح ہو طلاق حاصل کی جائے، بغیر طلاق کے مریم دوسرا نکاح نہیں کر سکتی۔ مسلمانوں پر لازم ہے کہ مریم کی مدد کریں ۔ کسی دشواری سے بھی خودکشی کرنا حرام ہے۔ خدا وند کریم توفیق خیر دے۔ و ھو تعالیٰ اعلم۔ (حاشیہ: یہ فتویٰ پہلے کا ہے بعد میں حضرت علیہ الرحمہ نے تعسرِ نفقہ کی بنا پر عورت کو قاضی کے یہاں استغاثہ کرنے اور قاضی کو بعدِ تحقیق اس کا نکاح فسخ کر دینے کی اجازت دی، تفصیل کتاب ”قضاۃ کے فضائل و مسائل“ مشمولہ ” مجلسِ شرعی کے فیصلے“ جلد اول میں ہے۔ مرتب غفرلہ ) (فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved