بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: بیان سائل سے معلوم ہوا کہ مسماۃ بدر النسا کا شوہر جس کے متعلق سوال ہے، بہت ہی بد مزاج اور ظالم ہے اس کے ساتھ نباہ ناممکن ہے۔ اس کے ظلم سے تنگ آکر یہ اقرار نامہ لکھایا تھا، جس سے مقصد یہ تھا کہ اگر اس کے بعد شوہر اپنا رویہ تبدیل نہ کرے اور ظلم و ستم کرے تو بدر النسا کو طلاق ہو جائے۔ لیکن کاتب نے اپنی جہالت یا خیانت سے اقرار نامہ میں یہ نہیں لکھا کہ اگر میں آئندہ ایسی حرکت کروں تو میری زوجہ بدر النسا کو طلاق ہے ، یا پنچان کو حق ہوگا کہ وہ میری وکالت میں بدر النسا کو طلاق دے دیں اور بدر النسا کو حق تفویض ہے کہ وہ اپنے کو طلاق دے لے۔ بلکہ یہ لکھا کہ زوجہ اور پنچان کو اختیار حاصل ہوگا کہ ہم مقراور ہم مقرکے گھر والوں کے ساتھ مناسب کارروائی عمل میں لاویں ۔ اگرچہ یہ الفاظ بہت ہلکے ہیں لیکن جب کہ شوہر کا ظلم یہاں تک پہنچا کہ ناک اور ہاتھ تک کاٹ دیا تو ایسی صورت میں مناسب کارروائی طلاق ہی میں منحصر ہے۔ لہٰذا مقصد اقرار نامہ کے مطابق پنچان شوہر کی توکیل میں بدر النسا کو طلاق دیدیں اور بدر النسا حق تفویض میں اپنے کو طلاق دے لے اور عدت گزارنے کے بعد دوسرا نکاح کر لے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org