8 September, 2024


دارالاِفتاء


آج بتاریخ ۲؍جنوری ۱۹۵۹ء بروز اتوار بمقام احاطہ مڑوا ڈیہ ایک پنچایت منعقد ہوئی، جس میں محمد یوسف ولد رحمت علی عرف متولی ساکن موضع پنڈت پور تھانہ روہنیہ ضلع بنارس اور اس کی بیوی مسماۃ قمر النسا دختر عبد الرحمن ساکن موضع تہار تھانہ کینٹ ضلع بنارس موجود تھے۔ پنچایت مذکور میں شوہر و بیوی کے باہمی تعلقات کے بارے میں گفتگو ہوئی۔ مسماۃ قمر النسا مذکور نے روبرو پنچایت میں بیان دیا کہ اپنے شوہر مسمیٰ محمد یوسف مذکور کے ساتھ نہیں رہ سکتی، میں طلاق چاہتی ہوں ، مجھے اپنے شوہر کے ساتھ زندگی گزارنے میں بہت تکلیف ہے، مجھے عیب ناجائز لگا دیا ہے۔ لڑکی مذکور کے بیان ختم ہونے کے بعد مسمیٰ محمد یوسف مذکور نے اپنا بیان رو برو پنچایت حسب ذیل الفاظ میں دیا کہ میں اپنی بیوی مسماۃ قمر النسا کو نہیں رکھ سکتا ہوں اور قمر النسا بنت عبد الرحمن کو طلاق دیتا ہوں ، طلاق دیتا ہوں ، طلاق دیتا ہوں ۔ رو برو پنچایت صرف زبانی طلاق دیا، تحریر نہیں ہے۔ جس وقت لڑکے نے طلاق دیا اسی وقت پنچایت میں دو فریق ہو گئے۔ ایک فریق کہتا ہے کہ طلاق ہو گئی، دوسرا فریق کہتا ہے طلاق زبانی ہم لوگ نہیں مانتے بلکہ تحریر چاہتے ہیں ۔ دونوں فریق میں اتنا جھگڑا ہوا کہ نتیجہ خراب ہو گیا۔ لڑکا طلاق دے کر اب انکار کرتا ہے کہ جب تک مبلغ پانچ سو روپے نہیں ملے گا، اس وقت تک تحریری طلاق نامہ نہیں لکھوں گا، صرف زبانی ہے۔ بعد اس کے مجلس برخاست ہو گئی۔ اب لڑکے نے دوسرا نکاح کر لیا ہے اور لڑکی نے بھی دوسرا عقد اپنا کر لیا ہے ۔ دونوں صاحبِ اولاد ہیں ۔ جس جگہ قمر النساء نے دوسری شادی کر لی ہے ، اس کے شوہر اور والدین کو پریشان کرنے کے لیے فریقِ ثانی کہتا ہے کہ تم لوگوں نے بغیر طلاق عورت سے نکاح کیا ہے، اس لیے برادری سے الگ ہو جاؤاور تمہارا حقہ اور کھانا پینا برادری سے الگ کیا جاتا ہے اور تم لوگوں کو کسی معاملہ میں شریک نہیں کیا جائے گا، جب تک تم لوگ توبہ نہ کرو اور مسماۃ قمر النسا کو علاحدہ نہ کروگے ، اس وقت تک برادرانہ تعلقات ختم ہیں ، یا اس کا فتویٰ منگا کر اپنا معاملہ صاف کر لو ۔ اس لیے لڑکی کا دوسرا شوہر اور گھر کے لوگ پریشانی میں ہیں ۔ ان سب وجہوں سے مسماۃ قمر النسا کی طلاق ہوئی یا نہیں اور اس کا نکاحِ ثانی صحیح ہے یا نہیں ، اس کا فتویٰ طلب ہے۔

فتاویٰ #1120

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: صورت مسئولہ میں محمد یوسف کی زوجہ قمر النساء پر تین طلاق واقع ہوئیں ، اور یہ طلاق مغلظہ ہوگی۔ قمر النسا ہمیشہ کے لیے محمد یوسف کی زوجیت سے خارج ہو گئی۔ پنچوں کا یہ کہنا کہ ہم زبانی طلاق نہیں مانتے، قطعاً غلط ہے ، زبانی طلاق شرعاً معتبر ہے ۔ اگر قمر النسا نے طلاق کی عدت تین حیض گزارنے کے بعد دوسرا نکاح کیا ہے تو وہ نکاح درست ہے۔ ایسی صورت میں برادری کو قمر النسا اور اس کے شوہر ثانی اور ان کے والدین وغیرہ سے مقاطعہ کا حق نہیں ۔ واللہ تعالیٰ اعلم (فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved