بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: سائل کی زوجہ بدستور اس کی زوجہ ہے ، صرف عزم اور ارادہ سے طلاق نہیں پڑتی ۔ طلاق باللسان کے لیے ایسے کلام کی ضرورت ہے جو سنے جانے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ در مختارمیں ہے: ’’و ادنی المخالفتہ، اسماع نفسہ (الی قولہ) و یجری ذالک المذکور فی کل ما یتعلق بالنطق کتسمیۃ علی ذبیحۃ ووجوب سجدۃ تلاوۃ و عتاق و طلاق و استثناء وغیرہا فلو طلق او استثنیٰ ولم یسمع نفسہ لم یصح فی الاصح۔“واللہ تعالیٰ اعلم(فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org