21 November, 2024


دارالاِفتاء


(۱).زید اور ہندہ کے درمیان خانگی معاملات میں کچھ ایسی باتیں ہو گئیں کہ زید نے ایک روز حالت نشہ میں بذریعہ خط لکھ کر دیا کہ تم کو ہم نے متعدد بار سمجھایا مگر تم اپنی حرکت سے باز نہ آئی ،اس سے ہم نے تم کو طلاق دیا، طلاق دیا، طلاق اب تم سے ہم الگ ہو گئے، لہٰذا جس قدر میرے زیورات تمہارے پاس ہیں اس کی قیمت سو روپیہ سے زائد ہے لہٰذا دین مہر مبلغ سو روپیہ تم وضع کر کے باقی زیورات واپس کر دو۔ (۲).زید کہتا ہے کہ جب نشہ ٹوٹ گیا تو ہم نے عورت کے پاس معافی کا خط لکھا، چناں چہ اس نے معاف کر دیا۔ بعدہ آٹھ ماہ تک بیوی کا خرچہ بذریعہ منی آرڈر ماہ بہ ماہ دیتے رہے۔ پھر عورت نے اپنی خواہش ظاہر کی کہ آپ مجھے اپنے پاس بلا لیجیے، چناں چہ سفر خرچ مبلغ پچیس روپے اور بھیج دیے۔ عورت اپنے عزیز کے ہم راہ کلکتہ چلی آئی۔ اس وقت عورت اپنے عزیز ہی کے پاس ہے ۔ یہاں علما کے پاس یہ مسئلہ رکھا گیا تو یہ جواب ملا کہ عورت زید کی ملک سے نکل گئی، زید دریافت کرتا ہے کہ طلاق کے بعد جو رقم زید نے بیوی کے پاس روانہ کی اس کے واپس لینے کا حق رکھتا ہے یا نہیں اور وہ رقم نفقہ و دین مہر میں وضع کی جا سکتی ہے یا نہیں اور جو زیورات بیوی کے پاس ہیں وہ زید واپس لے سکتا ہے یا نہیں ؟

فتاویٰ #1115

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: (۱).ہندہ پر تین طلاق پڑ گئی اور وہ زید پر قطعاً حرام ہے۔ قال اللہ تعالیٰ: فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهٗ١ؕ اور ہدایہ میں ہے: ’’طلاق السکران واقع۔‘‘ (۲).جو رقم خرچہ کے لیے بطور خود دی نہ اس کی واپسی ہوگی نہ مہر میں وضع۔ ہاں عدت کے نفقہ کے لیے مزید دینے کی ضرورت نہیں ، بشرطے کہ عدت یعنی طلاق دینے کے بعد سے تین حیض ختم ہو چکے ہوں ۔ رد المحتار میں ہے: ’’ولو کان النکاح صحیحا من حیث الظاہر ففرض القاضي لھا النفقۃ و اخذتھا شھرا ثم ظہر فساد النکاح بان شھدوا انھا اختہ رضاعا و فرق بینھما رجع علیہا بما اخذت ولو انفق بلا فرض القاضی لم یرجع بشیٔ۔‘‘ اور زیورات جو شوہر کی جانب سے محض پہننے کے لیے دیے جاتے ہیں جس میں عورت کو مالک بنانا مقصود نہیں ہوتا، شوہر کو واپس ہوں گے۔واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved