بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: (۱).ہندہ پر تین طلاق پڑ گئی اور وہ زید پر قطعاً حرام ہے۔ قال اللہ تعالیٰ: فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهٗ١ؕ اور ہدایہ میں ہے: ’’طلاق السکران واقع۔‘‘ (۲).جو رقم خرچہ کے لیے بطور خود دی نہ اس کی واپسی ہوگی نہ مہر میں وضع۔ ہاں عدت کے نفقہ کے لیے مزید دینے کی ضرورت نہیں ، بشرطے کہ عدت یعنی طلاق دینے کے بعد سے تین حیض ختم ہو چکے ہوں ۔ رد المحتار میں ہے: ’’ولو کان النکاح صحیحا من حیث الظاہر ففرض القاضي لھا النفقۃ و اخذتھا شھرا ثم ظہر فساد النکاح بان شھدوا انھا اختہ رضاعا و فرق بینھما رجع علیہا بما اخذت ولو انفق بلا فرض القاضی لم یرجع بشیٔ۔‘‘ اور زیورات جو شوہر کی جانب سے محض پہننے کے لیے دیے جاتے ہیں جس میں عورت کو مالک بنانا مقصود نہیں ہوتا، شوہر کو واپس ہوں گے۔واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org