بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــ: و باللہ التوفیق صورتِ مسئولہ میں طلاق واقع ہو گئی۔ اب اگر زید نے اپنی زوجہ سے وطی یا خلوت صحیحہ کرنے کے بعد کسی وجہ سے بھی طلاق دی ہے تو زید کے ذمہ کل مہر موکد ہو جائے گا کہ جو مہر مقرر تھا ، اس میں کمی نہیں ہو سکتی۔ زید کو کل مہر ادا کرنا ضروری ہے ، چاہے جب بھی ادا کرے۔ بیس سال کے بعد یا اس سے بھی زیادہ۔ بغیر ادا کیے زید کے ذمہ سے مہر ساقط نہ ہوگا۔ ہاں اگر زوجہ نے کل یا جز معاف کر دیا تو معاف ہو جائے گا ۔ فتاویٰ عالم گیری میں ہے: المہر یتأکد بأحد معان ثلثۃ الدخول والخلوۃ الصحیحۃ و موت أحد الزوجین سواء کان مسمی او مہر المثل حتی لا یسقط منہ شي بعد ذلک الا بالإبراء من صاحب الحق. یعنی مہر تین باتوں میں سے ایک کے ہونے پر موکد ہو جاتا ہے۔ وہ یہ ہے کہ وطی، خلوت صحیحہ، شوہر یا زوجہ کا مر جانا، یہاں تک کہ بعد اس کے مہر میں سے کچھ ساقط نہیں ہوگا مگر صاحب حق کے معاف کرنے سے۔ اگر زیدنے وطی یا خلوت صحیحہ نہیں کی اور اس کی زوجہ سے ایسے شخص نے زنا کیا ہے جس سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے ، جیسے زید کا باپ یا بیٹا تو اب زید کے طلاق دینے سے زید کے ذمہ نصف مہر لازم ہوگا اور اگر اس کی زوجہ نے ایسے شخص سے زنا کیا ہے جس سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے اور زید نے ابھی تک خلوتِ صحیحہ یا وطی نہیں کی ہے تو اب اس صورت میں مہر نہیں ۔ إذا کانت الفرقۃ قبل الدخول من قبلھا عاد الیہ الکل۔ اگر خلوتِ صحیحہ یا دخول سے قبل عورت کی طرف سے فرقت ہو تو شوہر کل مہر واپس لے لے گا۔ و ھو تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org